عابد ، زاہد ، فقیہ، سخی اور
شجاع ہستی جناب زید بن امام زین العابدین علیہ السلام جو ہمیشہ قرآن کی
تلاوت میں مشغول رہنے کی وجہ سے حلیف القرآن کے نام سے مشہور تھے، تاریخ
میں آپ کی شہرت اس حوالے سے بھی ہے کہ آپ نے امر بالمعروف اور نہی عن
المنکر کیا اور خون امام حسین کے مطالبہ کی خاطر خروج کیا، بنی مروان کے
روز افزوں ظلم سے تنگ آکر آپ نے حکومتِ شام کے مدینہ کے امیر خالد بن
عبدالملک بن حرث بن حکم کی شکایت کے لیے مدینہ سے ہشام بن عبدالملک کی طرف
رخ کیا۔ لیکن ہشام نے آپ کو دربار میں حاضر ہونے کی اجازت نہیں دی.
ایک دفعہ جب ہشام نے آپ کو اجازت دی ، جب آپ دربار میں حاضر ہوئے لیکن کسی
نے آپ کو بیٹھنے کی جگہ نہیں دی۔ آپ نے دربار میں کھڑے کھڑے ہشام سے گفتگو
کی، ہشام نے کہا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ تم خلافت کی تلاش میں ہو، تمہارا یہ
مقام و مرتبہ نہیں ہے کیونکہ تم ایک کنیز کے بیٹے ہو، جناب زید نے فرمایا
کہ تمہاری اس بات کا جواب ہو سکتا ہے، ہشام نے کہا: کہو، فرمایا: کوئی شخص
خدا کے ہاں اس شخص سے اولویت نہیں رکھتا کہ جسے اس نے پیغمبر بنا کر بھیجا
اور وہ اسماعیل بن ابراہیم علیہما السلام ہیں جو کہ کنیز کے بیٹے تھے،
خداوندعالم نے انہیں برگزیدہ قرار دیا اور حضرت خیرالبشر کو انہیں کے صلب
سے پیدا کیا۔
ہشام سے کچھ دیر الفاظ کا تبادلہ ہوا پھر اس نے کہا کہ انہیں حدودِ شام سے
نکال دو، جناب زید عراق چلے گئے، کوفہ پہنچ کر آپ نے وہاں کے سردار سے
ملاقات کی اور کوفہ کے لوگ یوسف بن عمر ثقفی جو ہشام کی طرف سے عراق کا
گورنر تھا کے خلاف جنگ کرنے پر تیار ہوئے، جنگ شروع ہوئی تو آپ کے اصحاب نے
آپ کو دھوکہ دینا شروع کیا، بیعت توڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے تھوڑے لوگوں کے
ساتھ آپ لڑتے رہے جنگ رات تک باقی رہی، اب جناب زید کافی زخم کھا چکے تھے
آپ کی فوج نے جنگ سے ہاتھ کھینچ لیا اسی اثنا میں ایک تیر آپ کی پیشانی پر
لگا، جراح کو بلایا گیا، جراح نے جب آپ کی پیشانی سے تیر نکالا تو آپ کی
روح قفسِ عنصری سے پرواز کر گئی اسی وقت آپ کا جنازہ اٹھایا گیا اور نہر
میں دفن کرنے کے بعد قبر پر پانی جاری کردیا، جراح سے عہد لیا گیا تھا کہ
وہ قبر کو ظاہر نہیں کرے گا لیکن صبح وہ یوسف بن عمر ثقفی کے پاس خبر لے
گیا اور قبر کا نشان بتا دیا، یوسف نے قبر کھدوائی اور میت کو باہر نکال کر
لاشہ کو سولی پر لٹکادیا، ۵۰مہینے آپ کا لاشہ سولی پر لٹکا رہا پھر ہشام کے
حکم پر سولی سمیت لاشہ کو جلا کر فضا میں اڑا دیا گیا۔ انا للہ و انا الیہ
راجعون
جناب زید کی شہادت یکم صفر ١٢٠ھ کو واقع ہوئی اور شہادت کے وقت آپ کی عمر
مبارک ٤٢ سال تھی۔
خدا وند عالم آلِ محمد کے گھر والوں اور ان کے ماننے والوں پر ظلم کرنے
والوں کو عذاب الیم دے۔آمین |