آج یہاں امریکہ میں عید کا تیسرا دن ہے اتوار کی چھٹی بھی
ہے مصروفیات ِ زندگی سے فرصت ملتے ہی فیس بک پر لاگ ان ہوئے اور سب سے پہلے
ھماری ویب کا رائٹرز کلب پیج کھولا اور ایک دل دہلادینے والی خبر سامنے
موجود تھی ۔ اسماء مغل صاحبہ کی پوسٹ میں محترم جناب سید انور محمود صاحب
کے اب ہمارے درمیان موجود نہ ہونے کی اطلاع تھی ۔ اس وقت تو لگتا ہے الفاظ
ہمارا ساتھ چھوڑ گئے ہیں کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ کیا بات کی جائے ۔ سید
صاحب سے ہمارا ان کے مضامین پر تبصروں کے حوالے سے ایک غائبانہ مگر بہت
لگاؤ اور احترام کا رشتہ تھا وہ ہم ناچیز کی لکھی ہوئی ہر بات کو بہت اہمیت
دیتے تھے سیاسی معاملات پر ہمیں ان کے مؤقف سے ہمیشہ اتفاق ہی رہا صرف ایک
بار کسی اور موضوع پر پہلی بار ان سے اتفاق نہیں کیا تو انہوں نے خصوصی طور
پر کافی تفصیلی اور شافی جواب تحریر کیا اور چند الفاظ ایسے بھی تحریر کئے
جو ہمارے لئے ایک سند کا درجہ رکھتے ہیں ۔ کوئی شک نہیں کہ ھماری ویب اور
دیگر تمام ویب سائٹیس پرجنہیں وہ اپنے رشحات قلم سے نوازتے تھے ، ان کی کمی
ہمیشہ محسوس ہوتی رہے گی ۔ اور ہر بقر عید پر ان کے سانحہء ارتحال کی یاد
نئے سرے سے تازہ ہو جایا کرے گی ۔ وہ بہت منفرد انداز سے لکھتے تھے انہوں
نے جدا ہونے کے لئے بھی بہت منفرد موقع کا انتخاب کیا انہیں بھلانا ممکن ہی
نہیں ہے ۔ وہ ایسے چلے گئے کہ جانے سے پہلے کسی کو پتہ تک نہ چلنے دیا ۔ وہ
بہت کھرے اور صاف گو انسان تھے لگی لپٹی سے ان کا کوئی واسطہ نہیں تھا
پولیٹکل آرٹیکلز کی کیٹگری کے تحت شائع ہونے والی زیادہ تر انہی کی تحریریں
موسٹ ویوڈ کے سنگھاسن پر براجمان نظر آتی تھیں ۔ ایکبار تو پانچ کی پانچ
تحریریں انہی کی اس اعزاز کی حقدار ٹھہریں ۔ شاید یہ ایک ریکارڈ بھی ہو اگر
ایسا ہے تو پھر ھماری ویب پر اس کا ذکر ضرور آنا چاہیئے ۔ اللہ تعالیٰ ان
کے درجات بلند کرے اور ان کے اہلخانہ کو اس عظیم صدمے کو جھیلنے کی توفیق
عطا فرمائے ۔ اللہ ان کی اگلی تمام منزلوں کو آسان بنائے ان کے ساتھ شفقت و
رحمت کا معاملہ رکھے اور انکی کسی بھی بشری لغزش سے صرف نظر فرماتے ہوئے
انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا
فرمائے ۔ آمین ۔
آخر میں اتنا اور کہنا ہے کہ "ھماری ویب " پر ہم نے اپنی چالیسویں تحریر
مزاحیہ ادب کے زمرے کے تحت لکھی اور اس بات کو تقریباً ایک مہینہ ہونے کو آ
رہا ہے چند اور بھی تحریروں کے رف ڈرافٹ بنا کر رکھے ہوئے ہیں انہیں فیئر
کرنے کی فرصت ہی نہیں مل رہی تھی کئی بار سوچا کہ ایک آدھ اور تحریر مکمل
کر کے بھیج دیں مگر بالکل بھی نہیں سوچا تھا کہ ہم اپنا اگلا مضمون سید
صاحب کی رحلت کے حوالے سے اتنے رنج و غم کے جذبات کو ساتھ لے کر سپرد تحریر
کریں گے ۔ انہوں نے یقیناً اپنے تمام اپنوں کو ایک بہت شاکنگ سرپرائز دیا
ہے جس کا اثر تا دیر قائم رہے گا ۔ |