میرے الفاظ میری سوچ اور میرے
جذبے کی ترجمانی نہیں کر پائیں گے کیونکہ آج جو میں آپ کے ساتھ شئیر کرنے
جارہا ہوں اس شخصیت کا اس کے فن کا اس کے کردار کا اور اس کے نام کا احاطہ
کرنا میرے تو کیا کسی کے بھی بس کی بات نہیں ہے۔ میرا یہ آرٹیکل صرف ایک
نذرانہ محبت ہے میری زند گی کی اس عظیم شخصیت کے لیے کہ جن کی سحر انگیز
آواز کا جادو میرے دل و دماغ پر ہمیشہ حاوی رہا ہے۔
شہنشاہ غزل جناب مہدی حسن صاحب کے نام اور ان کے فن سے بھلا کون واقف نہیں
ہے۔ جہاں غزل گائیکی کی بات آتی ہے وہاں پر مہدی حسن کا نام سب سے نمایاں
اور سر فہرست لکھا ہوا نظر آتا ہے۔ انھوں نے غزل گائیکی کو ایک الگ اور
منفرد پہچان دی۔ دنیا میں ہزاروں گلوکار ہیں جو کہ اپنی اپنی جگہ اپنا ثانی
نہیں رکھتے مگر میرے دل میں جو جگہ اور مقام مہدی حسن صاحب کو حاصل ہے وہ
کسی اور کے لیے نہیں ہو سکتا کیونکہ جب میں نے زندگی کو سمجھنا شروع کیا تو
مہدی حسن صاحب کی گائی ہوئی ان غزلوں میں مجھے میری زندگی کے معنی مل جاتے۔
میں ہر دور سے گزرا ہوں اور گزر رہا ہوں اور میں نے ہمیشہ اپنے دل کو اس
دلکش آواز کے زیر اثر پایا ہے۔ جہاں کہیں بھی رستے میں ان کا کوئی گیت یا
غزل کانوں میں پڑ جائے تو پاؤں وہیں ٹھہر جاتے ہیں اور پھر دل چاہتا ہے کہ
یہ سلسلہ چلتا ہی رہے۔
میں لکھ چکا ہوں کہ میں لفظوں میں مہدی حسن صاحب سے اپنی محبت اور عقیدت کا
اظہار نہیں کر پاؤں گا۔ جو کچھ بھی میں نے ان کے بارے میں کہا میں جانتا
ہوں کہ وہ ان کی شخصیت کا احاطہ نہیں کر پائے گا مگر یہ سب میری اور میری
طرح دوسرے اور لاکھوں کروڑوں دلوں میں بسی محبت کا ایک چھوٹا سا منظر یا
نظارہ ہے جو کہ مہدی حسن صاحب کے لئے ہے۔
آج یو ٹیوب پر ان کی غزلیں سن رہا تھا اور پھر لنک پر لنک کھلتے گئے اور
میں اس مقام پر پہنچ گیا جہاں میرا دل بے اختیار یہ پکاراٹھا کہ یہ ظلم ہے۔
یہ ظلم ہے اس انسان پہ جس نے ساری زندگی اپنے فن سے اس ملک و قوم کی خدمت
کی ۔ اس ملک و قوم کا نام بلند کیا اور ہمیں یہ حق بخشا کہ ہم پوری دنیا
میں فخر کے ساتھ کہہ سکیں کہ ہاں مہدی حسن صاحب ہمارے پاکستان کے ہیں ہمارے
ہیں۔ میرا یہ دعویٰ ہے کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی کلاسیکل موسیقی کی بات ہو
گی وہاں مہدی حسن کی بات ہو گی۔ ایسا عظیم فنکار آج کس کسمپرسی کی زندگی
گزار رہا ہے یہ دیکھ کر دل خون کے آنسو رو پڑا۔ میں نے سنا تھا کہ وہ کچھ
بیمار ہیں اور پھر یہ بھی سنا کہ بھارتی غزل کار جگجیت سنگھ نے ان کے علاج
معالجے کے لئے امداد بھیجی۔ مگر ہم پاکستانیوں کو کیا
ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
کیا ہمیں مہدی حسن صاحب کی ضرورت نہیں جو ان کو عمر کے اس حصے میں اس
لاچاری اور بے بسی کے عالم میں تنہا چھوڑ دیا گیا وہ شخص جو اپنی آواز سے
ہمارے دلوں کا غم بانٹتا تھا کیا آج ہم اس کا غم بانٹ رہے ہیں وہ شخص جو
ساری زند گی پاکستان کی نمائندگی کرتا رہا کیا ہم پاکستانی بھی کسی طرح سے
اس کے ساتھ ہیں۔
خدا جانے کہ ان کے دل میں کیا ہے؟ مگر اب جب بھی انہیں کسی تقریب میں لے
جایا جاتا ہے تو وہ اپنے پیروں پر نہیں بلکہ ایک ویل چیر پر وہاں تک لائے
جاتے ہیں۔ بیماری اور مرض کا یہ عالم ہے کہ بات کا جواب بھی نہیں دے پاتے۔
سب کی باتیں سنتے ہیں اور بس ان کے چہروں کی طرف دیکھتے جاتے ہیں۔ بہت کم
ہنستے ہیں اور چھوٹے بچوں کی طرح طرح پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کر دیتے
ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں؟
دنیا کے ہر ملک میں انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے لئے ایک خاص بجٹ تشکیل دیا جاتا
ہے تاکہ اس ملک میں فن کی خدمت ہو سکے اور فن کا نام زندہ رہ سکے۔ میری یہ
گزارش ہے کہ پوری پاکستانی فلم انڈسڑی کا اگر سارا کا سارا بجٹ بھی اس ایک
شخصیت کی بیماری کا علاج کرانے پر لگا دیا جائے تو میرے خیال میں یہ گھاٹے
کا سودا نہیں ہوگا۔ اور اگر ہماری انہیں کوتاہیوں کی وجہ سے خدا نے انہیں
اپنے پاس بھلا لیا تو ہزار ہا بجٹ اور بنا کر بھی ہم مہدی حسن کو واپس نہ
پا سکیں گے۔ میری یہ بات اگر صاحب اقتدار یا صاحب حیثیت لوگ پڑھ رہے ہیں تو
میری ان سے گزارش ہے کہ پلیز اگر روپے پیسوں سے یہ عظیم شخص بچ سکتا ہے تو
اسے بچا لیں۔ یہ آپکا ان تمام تڑپتی اور سسکتی روحوں پر احسان ہوگا جن کی
تسکین کا ساماں مہدی حسن کی آواز ہے۔۔۔۔۔
اور ان کی طرح ہمارے ملک کے اور بھی دوسرے فنکار جو اپنی صلاحیتوں میں کسی
سے بھی کم نہیں جو اس ملک و قوم کا عظیم سرمایہ ہیں ان کی زندگی کے حالات
بھی کچھ اسی طرح کے ہیں۔ ابھی حال ہی میں عابدہ پروین اور ریشماں جی کی
بیماری کے بارے میں بھی پڑھا۔
کیا پاکستان بھر کے ہسپتالوں میں اتنی سی جگہ نہیں ہے کہ ان لوگوں کا علاج
کیا جا سکے۔ کیا پاکستان بھر کے ڈاکٹرز ان کے علاج میں کسی طرح بھی انٹرسٹڈ
نہیں ہیں کیا پاکستان بھر کے تمام حکمران اور صاحب حیثیت لوگ ان چند لوگوں
کا علاج معالجہ کروانے سے عاجز ہیں۔ تو پھر یہی کہنا مناسب ہو گا کہ اس ملک
کی تقدیر ہی خراب ہے۔۔۔۔
کوئی سنے نہ سنے مگر مہدی صاحب میں احمد فیصل عیاز آپ سے بہت پیار کرتا ہوں
اور خدا سے دعا کرتا ہوں کہ آپکو جلد از جلد صحت یاب کرے اور آپ دوبارہ
ہمارے درمیاں ہنستے گاتے ہوئے نظر آئیں۔ مجھے معاف کردیجئے گا میں آپ کے
لئے اور کچھ بھی نہیں کر سکتا ۔ کاش یہ میرے بس میں ہوتا ۔کاش۔۔۔۔۔۔۔
مگر میری التجا ہے ان تما م لوگوں سے جو کچھ کر سکتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پلیز کچھ کیجئے اور مہدی حسن کو بچا لیجئے۔۔۔۔
شکوہ نہ کر گلہ نہ کر
یہ دنیا ہے پیارے یہاں غم کے مارے
تڑپتے رہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیکھتے ہی دیکھتے دنیا سے میں اٹھ جاؤں گا
دیکھتی کی دیکھتی رہ جائے گی دنیا مجھے |