اس زمانے میں ہم ْ ٹاٹ ْ پر بیٹھ کر فارسی پڑھا کرتے تھے،
فارسی تو بھول بھال گئی البتہ ایک جملہ اب بھی یاد ہے
ْ خانہ خالی را دیو می گیردْ ۔ مطلب اس کا استاد نے یہ بتایا تھا۔ اجڑے گھر
میں دیو بسیرا بنا لیتے ہیں۔ یا ۔ زیادہ دستیاب وقت ذہن کو پراگندہ کر دیتا
ہے ۔ یا ۔ بے کار ذہن منفی سوچ کی آماجگاہ بن جاتے ہیں ۔ یا ۔ بے کار لوگ ،
بھوک سے تلملا کر مجرم بن جاتے ہیں۔
بھلا ہو رائے ونڈ والی تبلیغی جماعت کا ، اور سبز عمامے والے مولانا الیاس
کا، جنھوں نے بے کار نوجوانوں کو کسی کام پر لگا لیا ہوا ہے ۔ اس کام میں
منہاج القرن نے بھی اپنا حصہ ڈالا توڈاکٹر طاہر القادری صاحب کا کام
Quality wise
دوسروں سے منفرد رہا ۔ کہ پنڈلیوں سے اٹھتی شلوار اور سبز عماموں کی جگہ
پتلون عصر حاضر کی ضرورت بتائی گئی۔اور دین کو ہم عصر کرنا علامہ صاحب کا
ایسا کارنامہ ہے جس کی تعریف علامہ صا حب کو حوصلہ بخشتی ہے۔
دین کی تبلیغ اور اسلام کی خدمت بہت اچھا اور پسندیدہ عمل ہے بلکہ بقول
علامہ قادری صاحب اصل جہاد ہی یہی ہے , مگر شیطان مردود کہ ابدی لعنتی ہے ،
دین کے ان مجاہدوں کے کمزور مقامات پر حملہ آور ہوتا ہے۔ اور ان کے عقیدت
مندوں کو ان سے متنفر کرتا ہے۔ اب فرید ملت ہسپتال کے نام پر اکٹھا کیے گئے
چند ٹکوں کے عوض میزان میں ان کی تصنیفات کو رکھیں جس کی تعداد ہزاروں میں
ہے تو یقین ہے کہ تصانیف کا وزن گراں ہی نکلے گا۔اور وہ لوگ دین کے ازلی
دشمن ہیں جو نبی اکرم ﷺ کے نام سے منسوب کی گئی جگہ پر ماضی کے ایک معمولی
سے قبضہ کرنے کے عمل کو بڑہا چڑہا کر پیش کرتے ہیں۔پاکستان کے کسی بھی
تعلیمی ادارے کی نسبت قادری صاحب کے تعلیمی اداروں میں تنظیم کا معیار بہت
اعلیٰ ہے۔ ان اداروں میں جنسی بے راہ روی کا الزام محض ان کی دینی خدمات کو
بدنام کرنے کے مترادف ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ غیر مسلم ممالک میں بسنے
والے چند حاسدین معمولی واقعات کو بڑہا چڑہا کر پیش کرتے ہیں۔ واویلا کرنے
والوں کو قادری صاحب کایہ قول یاد رکھنا چاہیے کہ شیطان مردود انسان کا
ازلی دشمن ہے اور بہترین تعوذ یہ ہے کہ مخالفین کی تحریریں پڑہی ہی نہ
جائیں ۔ اور پڑھ لی جائیں تو ان پر یقین نہ کیا جائے- |