انسان کو زندہ رہنے کیلئے غذائیت کی ضرورت ہے جو انسان کی
صحت اور اسکے جسم کیلئے توانی کا باعث ہے اور اسکے جسم کی بڑھوتری میں اہم
کردار ادا کرتے ہوئے اسے صحت مند اور توانا رکھتی ہے۔ اگر انسان غذائی کمی
کا شکار ہو جائے تو وہ متعدد بیماریوں کا شکار ہو کر بیمار پڑجاتا ہے
اورلاغر ہو کر موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ جو لوگ غذائی کمی کا شکار ہوتے
ہیں انکا مدافعاتی نظام انتہائی کمزور ہوتا ہے اور وہ بیرونی حملہ آور ہونے
والے مختلف جراثیموں، بکٹیریا اور وائرس کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے
اور جلد انکا شکا ہو جاتے ہیںَ۔ پاکستان میں ایک سروے کیمطابق 48 فیصد لوگ
غذائی کمی کا شکارہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں لوگ اپنی غذائی ضروریات کا
خیال رکھتے ہیں جس سے وہ صحت مند اور توانا رہتے ہیںَ۔ انسانی جسم کو پانی،
پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، وٹامن اور منرلزچاہئے ہوتے ہیں۔ جو ہماری صحت اور
جسم کی بڑھوتری کیلیئے انتہائی ضروری ہیں۔
ہم یہاں گوشت کا ذکر کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ گوشت کی کمی کو پورا کرنے
کیلئے حکومت نے پولٹری فارم کے فروغ کیلئے برائلر مرغی کا گوشت سستے داموں
مہیا کرنے کیلئے مرغی کی صنعت کو فروغ دیا تاکہ یہ سستے داموں مل سکے مگر
شومئی قسمت کہ یہ تمام کاروبار بھی سرمایا داروں کے ہاتھوں میں چلا گیا اور
گوشت غریب کی پہنچ ے دور ہوگیا اور غریب لوگ خوراک کی کمی کا شکار ہو کر
بیمار ہو رہے ہیں اور موت کی جانب بڑھ رہے ہیں جو ایک الارمنگ صورتحال ہے۔
جہاں برائلر مرغ کا گوشت مہنگا ہو گیا ہے وہیں یہ مضر صحت بھی کر دیا گیا
ہے۔ ڈاکٹڑ حضرات اور پولٹری کے وٹرنری ماہرین کہتے ہیں کہ برائلر کا گوشت
کھانے سے کینسر لاحق ہو سکتا ہے۔ برائلر مرغ کی تیار ہونے والی خوراک میں
ایسے اجزاء شامل ہیں جو اسکے گوشت میں سرایت کر جاتے ہیں اور گوشت میں
آرسینک کی مقدار کو بڑھا دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ برائلر مرغ کی
کلیجی انتہائی خطرناک ہے اوراسمیں آرسینک کی مقدار بہت ذیادہ پائی جاتی ہے۔
جس سے مثانے، گردے، جگر، معدے، اور سکن کا کینسر ہونے کے انتہائی مواقع ہیں۔
اسکے علاوہ ہیپاٹائیٹس کا مرض برائلر مرغ کھانے سے تیزی سے بڑھ رہا ہے اور
ہر چوتھا شخص ہیپاٹائیٹس کا شکار ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پولٹری فارمز میں دو تہائی ایسی مرغیاں پائی جاتء ہیں
جن میں ایسے بکٹیریا پائے جاتے ہیں جو موجودہ دور میں پائی جانے والی اینٹی
بائیوٹکس کے استعمال سے بھی نہیں مرتے۔ اس بکٹیریا کو میڈیکل کی زبان میں
ایکسٹنؑڈڈ ایکسیٹزم بیٹا لنکا میز (ESBL) کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ جو
پینسلین اور اس جیسی دوسری دیگر ادویات کو بے اث بنا دیتی ہیںَ۔ جب ہم
برائلر کا گوشت کھاتے ہیں تو یہ ہمارے جسم میں منتقل ہو جاتے ہییںَ اور
مختلف بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔ ان بیمیاریوں پر ادویات بے اثر ہو جاتی ہیں
اور لوگ متعدی بیماریوں کا شکار ہو کر مرنا شروع ہو جاتے ہیںَ۔ برائلر مرغی
کے گوشت میں سیلمونیا بکٹیریا پایا جاتا ہے جو انسانوں میں کینسر اور دوسری
بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔ جن شیڈز میں یہ مرغیان رکھی اور پالی جاتی ہیں
وہاں پر حفظان صحت کے اصولوں کا خٰیا ل نہیں رکھا جاتا جس کی وجہ سے مرغیوں
میں راں ی کھیت، تپ محرقہ، اسہال، سانس کی بیماریاں، برڈ فلو جیسی انتہائی
خطر ناک بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ان
گندے شیڈوں میں جب مرغیاں بیمار ہوتی ہیں تو شیڈ کیشیڈ خالی ہو جاتے ہیں۔
ان بیمار مرغیوں کوقانوناً تلف کرنے کے احکامات ہیں مگر انہیں زبح کر کرے
انسانوں کو کھلا دیا جاتا ہے جس سے یہ امرا ض انسانوں مین منتقل ہو رہے ہیں
آور تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ اگر اسطرف توجہ نہ دی گئی تو آنے والے وقت میں
کینسر، ہیپاٹائٹس اور دوسرے امراض تیزی سے بڑھ کر انسانوں کو موت کے منہ
میں دھکیل دینگے۔ اس ہائی پروٹین والے سفید گوشت کے نقصانات میں موٹاپا،
جسم پر چربی خاص طور پہ گردوں اور جگر پربرے اثرات اور جوڑوں کا درد، خاص
طور پہ ہڈیوں کا بھر بھرا ہوجانا۔ اسٹیرائزڈ مرغیوں کا گوشت کھانے کی وجہ
سے جسم کے مدافعتی نظام کا شدید کمزورپڑجانا جس کی وجہ سے آئے دن بیمار
رہنا ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔ ایسے ممنوعہ انجکشن جو بیچنے سے پہلے ان
برائلر مرغیوں میں انجیکٹ کر دئے جاتے ہیں جو انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر
ہیں۔
اب عالمی سطح پراس مسئلہ کو موضوع بحث بنایا جانے لگا ہے اور کہا جا رہاہے
کہ برائلر مرغ کو دیئے جانے والے غذائی اجزاء انسانی صحت کیلئے مضر ہیں اور
برائلر مرغ انسان کی نہ صرف قوت مدافعت کو کمزور کرتا ہے بلکہ اس کے زیادہ
استعمال کے نظام مدافعت کو ناکارہ ہوجانے کے علاوہ دیگر مہلک بیماریوں کے
خطرات کے انکشاف نے بھی عوام میں خوف وہراس پیدا کردیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت
نے برائلر مرغ میں پائی جانے والی بیماریوں اور اس کے استعمال سے ہونے والی
بیماریوں کے متعلق کئی سال قبل انکشاف کیا تھا اوراب کئی تحقیقی اداروں کی
جانب سے اس بات کی توثیق کی جا رہی ہے کہ پاکستان میں برائلر مرغ میں مختلف
اقسام کی بیماریاں پائی جا رہی ہیں اور ان بیماریوں کے تدارک کا واحد حل
صرف برائلر کے استعمال کو ترک کرنا ہی ہے۔ بتایاجاتاہے کہ برائلر مرغ کے
استعمال میں ریکارڈ کمی دیکھنے میں آئی ہے اور سرکاری سطح پر بھی اس بات کو
محسوس کیا جار ہا ہے۔ مرغ کی تجارت سے وابستہ تاجرین کا کہنا ہے کہ بڑے
صنعتی ادارے جو غذائیں برائلر مرغ کو دے رہے ہیں ا س کے منفی اثرات چھوٹے
تاجرین پر مرتب ہو ر ہے ہیں اور انہیں شدید کاروباری نقصان کا سامنا کرنا
پڑ رہا ہے۔
ایک فارمی چوزہ صرف ڈیڑھ ماہ میں مکمل مرغی کے سائز کا ہو جاتا ہے۔آخر
کیوں؟ جبکہ دیسی چوزہ تو چھ ماہ میں مرغی جیسا ہوتا ہے مکمل مرغی تو وہ سال
میں بنتا ہے۔اس فارمی چوزے کو جو غذا دی جاتی ہے اس میں ایسے ہارمونز اور
کیمیکل ڈالے جاتے ہیں جو ان کی افزائش کو غیر فطری بڑھا دیتے ہیں۔ اس کے
علاوہ ان کی فیڈ میں مختلف جانوروں کا خون جو مذبح خانوں سے مل جاتا ہے،
جانوروں کی آلائش، مردار جانوروں کا گوشت اس فیڈ میں شامل کیا جاتا ہے۔
لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ یہ چوزے بڑے ہونے کے باوجود بھاگنے اڑنے سے
قاصر ہوتے ہیں۔کیونکہ ان کا جسم پھولا اور سوجا ہوا ہوتا ہے۔ جو کہ
اسٹئرائڈز کا کمال ہوتا ہے۔ اسطرح کے اسٹئرائڈز باڈی بلڈر اور پہلوان
استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی آخری عمر بستر پہ گذرتی ہے۔ اس فارمی
مرغی کے مقابلے میں دیسی چوزہ جوکہ 6۔8 مہینوں تک چوزہ ہی رہتا ہے کو پکڑنا
چاہیں تو بڑے آدمی کو بھی ناکوں چنے چبوا دیتا ہے جبکہ فارمی مرغی کو ایک
بچہ بھی آسانی سے پکڑ لیتا ہے۔ یہ فارمی چکن ہمارے معاشرے میں‘‘ ہائی
پروٹین، کولیسٹرول فری گوشت ’’کے نام سے رواج پاگیا ہے۔
اگر برائلر مرغ سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور اسے دی جانے والی خوراک کی
طرف توجہ نہ دی گئی تو لوگ بیمار ہو کر موت کی جانب بڑھتے رہینگے اور ہماری
انے والی نسل بھی بیماریوں کا شکا ر ہو کر موت کا شکار ہو جائیگی۔ لہٰذا
ضرورت اس امر کی ہے کہ برائلر مرغ کو دی جانے والی
خوراک پر فی الفور توجہ دیکر اسے انسانی صحت کیلئے مفید بنایا جائے۔
(سید انیس احمد بخاری)
|