(مولانا محمد الیاس گھمن مدیر
اعلی :سہ ماہی قافلہ حق ،ماہنامہ بنات اہل السنت )
پچھلے کئی عشروں سے عالم اسلام میں عموماً اور وطن عزیز پاکستان میں خصوصاً
بدامنی اور انارکی کے تعفن نے ماحول کو مکدر کر رکھا ہے۔ آئے دن نامور علما،
مذہبی قائدین واراکین کا قتل اب معمول بنا جا رہا ہے ناموس رسالت کا مسئلہ
،حرمت قرآن ، ناموس صحابہ اور ناموس اولیاءاللہ جیسے اہم مسائل میں جن
علمائے حق نے قربانی دی ہے ان میں سے ایک نام مولانا سعید احمد جلالپوری
رحمة اللہ علیہ کا بھی ہے۔
مولانا کی زندگی کا مقصد دین کی سرفرازی تھا اور وہ اسی لیے شہید ہوئے اور
اس لیے وہ غازی تھے۔ کہتے ہیں کہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔
مجھے اس جملے سے مکمل اتفاق ہے کہ شہید کی موت قوم کی حیات ہوتی ہے لیکن جن
لوگوں کے علم کا دائرہ اس جملے کو صرف افواج پاکستان میں منحصر سمجھتا ہے
میں ان سے کہوں گا کہ اگر فوجی جرنیلوں سے قوم پاکستان کو حیات ملتی ہے تو
مذہبی جرنیلوں کی شہادت سے صرف قوم پاکستان کو نہیں بلکہ عالم اسلام کو
حیات جاوداں ملتی ہے۔ شہید یقیناً زندہ ہوتے ہیں ہم انہیں آج بھی زندہ
سمجھتے ہیں وہ اپنے مشن ،اپنے کاز اور اپنے عقائدو نظریات سمیت زندہ ہیں۔
میرا مولانا شہید رحمة اللہ علیہ سے تعلق مسلک کے حوالے سے خاص رہا ہے اہل
السنت والجماعت کے عقائد کی ترویج اور اشاعت کا مسئلہ ہو یا دفاع کا ہر دو
مراحل میں حضرت کی ذات گرامی انتہائی حساس تھی مجھے یاد ہے کہ تقریباً آج
سے چار سے قبل جب میں نے اپنے ادارے مرکز اہل السنة والجماعة میں لائبریری
کی کتب کے حوالے سے حضرت شہید رحمة اللہ علیہ سے بات کی تو حضرت نے فوراً
اپنے خادم کو چیک بک لانے کو فرمایا میں سمجھ رہا تھا کہ شاید دس، پندرہ
ہزار روپے کا چیک کاٹیں گے لیکن میں نے جب چیک پر درج شدہ رقم دیکھی تو
میرا خیال غلط ثابت ہوا حضرت نے پورے 1,00,000ایک لاکھ روپے کا چیک میرے
حوالے کیا ساتھ ہی فرمایا:” مولانا! مسلک کے دفاع کے لیے میری جان تک حاضر
ہے۔“ اور واقعتاً ایسا ہی تھا مسلک کے دفاع کے لیے حضرت جلالپوری نے اپنی
ساری زندگی قربان کی ہے اور دور جدید کے تمام فتنوں سے دلائل کی قوت سے
نبرد آزما رہے ہیں۔ دورحاضر میں فتنہ زید حامد، فتنہ یوسف کذاب، فتنہ
منکرین حیات انبیاء علیہم السلام، فتنہ انکار حدیث، فتنہ انکار فقہ کا حضرت
نے مردانہ وار مقابلہ کیا اور ان کے تمام سرغنوں کو چاروں شانے چت کیا۔
آخری ایام میں فتنہ زید حامد کے خلاف آپ کی کوششیں حد درجہ بڑھ گئیں تھیں۔
آپ کو یاد ہوگا کہ ہمارے موقر اخبار روزنامہ” اسلام“ میں حضرت کی باطل شکن
تحریر نے دشمن کے دانت کھٹے کر رکھے تھے اور دشمن نے جب خود کو دلائل کی
دنیا میں کھوکھلا پایا تو اپنی شکست چھپانے کے لیے آخر کار انہی ہتھکنڈوں
پر اترآیا جو روز اول سے باطل کا شیوہ اور وطیرہ رہا ہے ۔یعنی قتل.... حضرت
رحمة اللہ علیہ کو دشمن اپنے مذموم باطل عزائم کی تکمیل میں کوہ گراں
سمجھتے تھے اس لیے انہیں قتل کرا دیا لیکن اللہ کا فضل ہے حق کا قافلہ اب
بھی اس جوانمردی اور جرات کے ساتھ اپنی منزل کی طرف بڑی تیزی سے رواں دواں
ہے ۔حضرت کے سینے میں چھپے درد کا احساس صرف انہیں کو ہو سکتا ہے جو عقائد
ونظریات میں متصلب ہوں اللہ تعالٰی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے جملہ
قائدین اور اراکین اورآپ کے تمام متوسلین اور منتسبین اور ہم سب کو حضرت
رحمة اللہ علیہ کے مشن کا امین بنائے ۔
والسلام
(مولانا ) محمد الیاس گھمن
مرکزی ناظم اعلی اتحا د اہل السنة والجماعة پاکستان |