ھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے ساتھ مقتل
بنانے کے خونی منظر نامے کیخلاف ساری دنیا پاکستان آزادکشمیر میں احتجاج کا
سلسلہ تیز تر ہو رہا ہے‘ امریکہ‘ برطانیہ‘ یورپ سمیت دنیا کے مختلف ممالک
میں پاکستانی کشمیری یک جان یک زبان ہو کر مظاہروں کے تسلسل کو جاری رکھے
ہوئے ہیں تو پاکستان کے شہر شہر جلسے جلوس ریلیوں کا پرجوش سفر آگے بڑھ رہا
ہے یہاں مظفر آباد میں میڈیا وکلاء کے بعد سول سوسائٹی نے کنٹرول لائن کی
طرف علامتی مارچ کر کے پیغام دیا ہے کہ قیادتیں اپنے فریضے کی طرف توجہ دیں
ا س سے پہلے کہ عوام خود ملک کوئی فیصلہ کریں جبکہ وزیراعظم پاکستان عمران
کان کی طرف سے ہر جمعۃ المبارک کو بعد از نماز جمعہ ملک بھر میں مقبوضہ
کشمیر کے عوام سے یکجہتی کیلئے تین بجے پاکستان آزادکشمیر کے ترانے بجا کر
مکمل جام کیفیت اور اس کے بعد جلسوں‘ جلوسوں کا لامتناعی مظاہرہ شروع ہو
چکا ہے‘ یہ احتجا ج کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھنے کا دانشمندانہ فیصلہ ہے کہ
ایک دِن ایک ماہ نہیں اب مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ پورا ملک کشمیر کے
نعرہ آزادی سے گونجتا رہے گا اور یہ تحریک ایک قومی مشن کے طور پر جاری رہے
گی‘ وزیر ریلوے شیخ رشید‘ تحریک لبیک کے مولانا اشرف جلالی سینیٹرساجد میر
سمیت قومی شخصیات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے تو مختلف شعبہ جات کے بڑے نام
بھی یہاں آ کر یکجہتی کا قومی فریضہ نبھا رہے ہیں‘ بین الاقوامی باکسر محمد
علی نے بھی اپنی انسانی شعور کو جگانے کی کاوش کی‘ پاک سرزمین پارٹی کے
مصطفی کمال نے مقبوضہ کشمیر کے مہاجرین کے پاس جا کر ان کے دُکھ درد میں
اپنے جذبات کو شامل کیا‘ شاہد آفریدی‘ شہزاد رائے سمیت دیگر شہرت یافتہ نام
اور سیاسی مذہبی قائدین بھی باری باری آنے کی تیاری کر چکے ہیں ایسے میں ان
سب کو سرکاری نہیں عوامی رنگوں میں یہاں بھرپور انداز میں زیادہ سے زیادہ
جوش خروش کو اُبھارنے کی حکمت عملی کو فروغ دینا ہو گا‘ غیر سنجیدہ عناصر
اور غیر سنجیدگی کے حامل عناصر کو تفریق انتشار کا تاثر دینے سے باز رکھنا
ہو گا جو محض اپنی ذہنی عیاشی کیلئے یکجہتی کے قومی مشن کو دانستہ و
نادانستہ دوچار آوازیں لگا کر دھبہ لگا دیتے ہیں اور یکجہتی کرنے والوں کو
اچھا پیغام دینے کے بجائے حوصلہ شکنی کا سبب بنتے ہیں جو بڑے بڑے نعرے‘
دعوے کر کے اپنے سیاسی مقاصد کو تقویت پہنچا کر اندھیرے کو اُجالا بنا کر
پیش کرنے والوں کی غیر سنجیدگی کا نتیجہ ہے‘ یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ
مقبوضہ کشمیر کی طرح ایک آواز ایک نعرے کے ساتھ اتحاد‘ ایمان‘ تنظیم کے
فرمان کی تصویر بنا جائے جیسا کہ ملت پاکستان نے آزاد کشمیر کا جھنڈا بلند
کر کے ماں جیسا جذبہ اختیار کیا ہوا ہے‘ تحریکی کام اپنا آپ مار کر عوامی
انداز‘ عوامی قوت کے ساتھ ثمرات کے بیج بونے سے آگے بڑھتے ہیں‘ گریڈوالوں
کو جہازوں میں بٹھا کر سنگ مر مرشیشوں کے فرشوں پر چل کر ریمپ پر ماڈل کی
طرح تصویر کشی سے لوگوں کو بیوقوف بنانے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے جس طرح
یہاں لیڈروں کے ساتھ قلم کیمرہ سے آزاد عناصر ملاقات کی اور سیاست سے دور
کا واسطہ نہ رکھنے والے شعبدہ باز سلفیاں بنا کر کھیل تماشہ بناتے ہوئے ہیں
اس طرح دوچار سرخ‘ سفید چمڑی والوں کے ساتھ بیٹھ کر کھینچ میری فوٹو تو
اخبار میں لگوا نے کا بھونڈا مذاق زیادہ دیر تک نہیں چلے گا‘ کم از کم
تحریک کشمیر کو اس غیر سنجیدگی سے پاک کیاجائے۔
|