مقدمہ کشمیر جنرل اسمبلی سے بھارتی سپریم کورٹ میں !

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان نے کشمیریوں کا جس انداز اور جرات سے مقدمہ لڑا قابل داد ہے ۔ عمران خان کے خطاب پر نہ صرف پاکستانیوں بلکہ دنیا کی نظریں لگی ہوئی تھیں ۔ عمران خان نے جو چار نقاط اٹھائے وہ پوری تیاری اور عوام کی توقعات کے عین مطابق تھے ۔ وزیر اعظم نے مودی اور آ ر ایس ایس کے خلاف پاکستان مخالف ایجنڈ اور کشمیر کی نازک صورتحال پر کوئی لگی پھٹی رکھے بغیر کھل کر اور دو ٹوک بات کی ۔ مودی حکومت اور کشمیر پالیسی پر ان کا موقف پہلے سے بہت واضح تھا ۔ عمران خان کی چار نقاطی تقریر جو قریب 50منٹ پر محیط تھی نے مودی کی سیاست ، سفارتکاری اور ہوڈی مودی الٹی ہوگئیں ۔ سب تدبیریں ، میں تقریر کے مندر جات میں نہیں جانا چاہتا اتنا کافی ہے کہ کسی پاکستانی وزیر اعظم کی طرف سے ایسا کرارا کڑوا خطاب بھارتی حکمرانوں کے لیے یقینا ایک نیا تجربہ ہوگا ۔ عمران خان نے جنرل اسمبلی میں کیا کہا یہ امریکہ کی سابق معاون وزیر خارجہ رابن رافیل سے پوچھتے ہیں وہ کہتی ہیں کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں نکات پر بات کی اور وہ اپنا پیغام دینے میں بالکل واضح تھے تاہم ان کی تقریر کچھ لمبی تھی ، لیکن انہوں نے جو نقاط جنرل اسمبلی میں اٹھائے ہیں اور وہ عالمی رہنماؤں کو سمجھانے کی کوشش کررہے تھے وہ یہ ہے کہ کشمیر کا مسئلہ بین الاقومی مسئلہ ہے کیونکہ اقوام متحدہ تاریخی طور پر اس میں ملوث رہا ہے ۔ بقول ان کے یہ ایک منطقی نقطہ ہے ، رابن رافیل نے کہا کہ ان کے نزدیک عالمی برادری کو کشمیر کے مسئلہ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ، کشمیر مسئلہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعی عالمی برادری اور یقینا امریکہ کے لیے تشویش کا باعث ہے ۔ دونوں ملک ایٹمی قوت ہیں ، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کشمیر کی صورتحال بہت سنجیدہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’شاید بھارت نے آئین کی شق 370اور37Aختم کرنے سے پہلے پوری طرح اس کے نتائج پر غور نہیں کیا تھا کیونکہ مجھے یقین ہے کہ بھارت کو یہ خیال نہیں تھا کہ اسے اتنے دن وہاں پکڑ دھکڑ اور لوگوں کو گھروں میں بند کرکے رکھنا ہوگا ، عمران خان کی تقریر بھارتی حکمرانوں پر اثر کرے یا نہ کرے مگر امریکی کانگریس کے 14ارکار پر اثر ضرور کیا ہے ۔ امریکی قانون ساز پر میلا جیا پال نے دیگر 13امریکی کانگریسیوں کے ساتھ نریندر موودی پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر جو تشویش پائی جاتی ہے اس پر توجہ دیتے ہوئے کمیونی کیشن بلیک آؤٹ ختم کریں ۔ تمام ارکان نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر میں بسنے والے خاندانوں کا رابطہ اپنے عزیز رشتہ داروں اور دنیا سے منقطع ہے ۔ بحال کیا جائے اور کشمیریوں پر عائد تمام پابندیوں کو ختم کیا جائے ۔ قانون سازوں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام انہی حقوق کے مستحق ہیں جو ہندوستان کے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں ۔ جموں و کشمیر کے لاکھوں عوام کو موبائل فونز اور انٹر نیٹ سروس تک رسائی حاصل نہیں ہے جبکہ دیگر کئی لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ عمران خان کی تقریر کے بعد امریکہ نے ایک دفعہ پھر بھارت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کی خاطر ضروری اقدامات اٹھائیں جبکہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ وہاں پر فوری طور پر الیکشن کرائیں تاکہ لوگ اپنی حکومت چن سکیں ۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے پاکستان کو بھی ہدف تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چین میں مسلمانوں کے ساتھ کیا کچھ ہورہا ہے پاکستان اس پر بھی کچھ کہے ۔ امریکی ترجمان الزبتھ نے کہا کہ بھارت کشمیر میں پابندیوں کو ہٹانے کے ساتھ ساتھ وہاں پر مواصلاتی نظام کو بحال کرے ۔ انہوں نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی لیڈروں کی رہائی ناگزیر بن گئی ہے ۔ تجرمان کا مزید کہنا تھا کہ مسائل کو صرف بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے ۔ ترجمان نے بتایا کہ امریکہ چاہتا ہے دونوں ملک قریب آئیں اور کشمیر کے مسئلہ کو مذاکرات سے حل کریں تاکہ خطے میں امن و امان کے خواب کو یقینی بنایا جاسکے ۔ چین نے بھی حسب معمول پاکستانی موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور دو طرفہ معاہدے کی بنیاد پر حل کیا جائے ۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان کے زور دار خطاب کے بعد ملائیشیا کے وزیر اعظم مہا تیر محمد نے بھی مسئلہ کشمیر پر بات کی اور کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے باوجود جموں و کشمیر پر قبضہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس ایکشن کی وجوہات ہوں مگر یہ پھر بھی غلط اقدام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ کو پر امن طریقوں سے حل کرنا چاہیے اور بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ملکر اسے حل کرے ۔ کشمیریوں کی حمایت میں پاکستانی قیادت نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور عالمی رہنماؤں کے سامنے پیش کیا ۔ اب بال اقوام متحدہ اور عالمی لیڈروں کی کوٹ میں ہے ۔ یہی مقدمہ کشمیر بھارت کی عدالت عظمیٰ میں پانچ رکنی بنچ سماعت کی۔ پانچ رکنی بنچ آرٹیکل 370اور 35اے کے خاتمے کے خلاف دائر 14درخواستوں پر سماعت کرے گا ۔ عدالت نے مذکورہ آرٹیکل کو ختم کرنے پر وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کئے تھے مگر تمام تر حالات کے باوجود مودی سرکار اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر قائم ہے ۔ قریب دو ماہ سے کشمیر کرفیو کی زد میں ہے ، غذائی قلت بدستور جاری ہے ، سکول کالج تعلیمی ادارے ، دوکانیں ، گلی سڑکیں بدستور بند ہیں ۔ سیاسی لیڈران نظر بند ہیں ۔ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ مساجد عبادت گاہیں مقفل ہیں ۔ کشمیری گھروں میں قید و بند میں ہیں ٹرانسپورٹ اور نقل و حرکت پر پابندی ہے ۔ ان حالات میں کشمیری کیا کریں ؟؟
 

Idrees Jaami
About the Author: Idrees Jaami Read More Articles by Idrees Jaami: 26 Articles with 19127 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.