رحمانیت اورروحانیت

قیام پاکستان قدرت کاایک زندہ معجزہ ہے۔الحمدللہ پاکستان رحمانیت اور روحا نیت کے حصار میں ہے، دنیا کی کوئی شیطانی طاقت اس کاکچھ نہیں بگاڑسکتی۔
رحمانیت اورروحانیت


قیام پاکستان قدرت کاایک زندہ معجزہ ہے۔الحمدللہ پاکستان رحمانیت اور روحا نیت کے حصار میں ہے، دنیا کی کوئی شیطانی طاقت اس کاکچھ نہیں بگاڑسکتی۔ اگر ہم آئندہ بھی "بنیان المرصوص" بنے رہے توہمارے مدمقابل جاہل ہندوؤں کورسوائی اورپسپائی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ اللہ ربّ العزت نے ظہور پاکستان کیلئے مسلمانان ہند کوغلامی سے بیزاراوران کے خوابیدہ قلوب کوبیدارکرنیوالے صوفی حضرت محمداقبال ؒ، باوفا،باصفاانسان اور ماہر قانون دان حضرت محمدعلی جناحؒ سمیت ان کی ہمشیر و مشیرحضرت فاطمہ جناحؒ اورلیاقت علی خانؒ شہید کی صورت میں بینظیر شخصیات کاانتخاب کیا اوران سے بہت بڑا کام لیا۔اپنے بھائی اورقائدؒ کی طرح مادرملت فاطمہ جناح ؒ بھی قیام پاکستان کے مشن سے انتہائی مخلص اوربحیثیت انسان بہت مدبر تھیں،ان کی وفات سے اب تک پاکستان کی قومی سیاست میں سرگرم کوئی خاتون" مادرِملت" کا لقب اختیار یااستعمال کرنے کی اہلیت اورحیثیت نہیں رکھتی۔جس طرح پاکستان میں محمدعلی جناح ؒ کے سوادوسراکوئی قائداعظم تودرکنار ان کاثانی تک نہیں تھا اس طرح فاطمہ جناحؒ کے سواکوئی خاتون سیاستدان مادرِملت نہیں ہوسکتی۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں ابوجہل کی کچھ باقیات کے پاس پاکستان کی شہریت اور شناخت ہوتے ہوئے بھی انہیں بابائے قوم محمدعلی جناح ؒ پرتنقید کرنے کی گندی عادت ہے۔ میں انہیں کہتا ہوں صرف بابائے قوم کے نام نامی "محمدعلیؒ "پر غورکرواوراگرسمجھ نہ آئے توپھرغورکرو،ہمارے محبوب قائدؒ کامقام تودرکنار "نام" بھی تمہاری اوقات سے بہت بڑا ہے۔ہمارے قائدمحمدعلی ؒ کانام ان کے کام اورمقام کاآئینہ دارہے۔ قیام پاکستان کی تحریک اوراس کی تاریخ براہ راست قدرت کے دائرہ اختیار میں تھی جبکہ ہمارے قائدمحمدعلی جناحؒ سمیت بانیان پاکستان ہمارے معبود برحق کاحسن انتخاب تھے۔ کسی دانا کوتحریک پاکستان اوربانیان پاکستان میں کوئی نقص نہیں ملے گا،تاہم میں کسی نادان متعصب کی بیہودہ اورفرسودہ باتوں کواہمیت نہیں دیتا۔آزادی ایک بیش قیمت نعمت ہے لہٰذاء پاکستان کی قدر اوربانیان پاکستان کی عزت کریں۔یوم پاکستان پربانیان پاکستان کی یادیں تازہ اوران کے درجات کی بلندی کیلئے بارگاہ الٰہی میں اپنے دست دعادرازکرناہمارا فرض اورہم پرقرض ہے۔راقم کے نزدیک بابائے قوم محمد علی جناح ؒ اورمحمدعلی باکسر ؒ دونوں ولی اللہ تھے، میں ان دونوں شخصیات کو بیحد پسند اوردل وجان سے ان کی عزت کرتا ہوں۔زمین پرجس نیک بخت انسان کیلئے " محمد"اور"علی "دونوں مبارک نام ایک ساتھ پکارے جاتے ہوں اسے آسمانوں پرکس قدر پسندکیاجاتا ہوگا۔میں محمدعلی جناح ؒاورمحمدعلی باکسرؒدونوں سے والہانہ عشق اوران کی قسمت پررشک کرتا ہوں،وہ دونوں اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اوربرگزیدہ تھے۔ میں نے میڈیا پر محمدعلی جناح ؒ اورمحمدعلی باکسرؒ دونوں کو دیکھا اورسنا ہے،دونوں کااللہ ربّ العزت کی ذات پرایقان اورایمان بہت پختہ تھا۔محمدعلی باکسر ؒ جب اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء اوراس کی قدرت بارے بات کرتے توان کی آنکھوں کانور قابل دیدہوتا تھا۔
ہندوستان کے مسلمان طلبہ نے تحریک قیام پاکستان میں اپناکلیدی کرداراداکرنے کیلئے 31دسمبر1937ء کومسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن قائم کی تھی،اس کے بانیان میں مولاناعبدالستار خان نیازی،حمیدنظامی،سرتاج عزیز،جسٹس انوار الحق، ڈاکٹر عبدالسلام خورشید، م۔ش اور ظہور عالم کے نام نمایاں ہیں۔تحریک پاکستان کے دوران لاہور میں ایم اے اوکالج کے مرکزی گیٹ پرجام شہادت نوش کرنیوالے عبدالمالک شہید کاتعلق بھی مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن (ایم ایس ایف)سے تھا۔بابائے قوم محمدعلی جناح ؒ کی قیادت میں مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے طلبہ تحریک قیام پاکستان کاہراوّل دستہ اوربانیان پاکستان کے دست وبازو تھے۔مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے طلبہ نظریہ پاکستان کے علمبردار اورپہریدار تھے۔اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہورمیں قائداعظم ؒ نے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا، مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے طلبہ ہمارا ہراوّل دستہ ہیں۔ 31دسمبر1937ء کے بعدطلبہ جوق درجوق تحریک پاکستان کاحصہ بنے تو بانیان پاکستان کواپنے مدمقابل ہندوؤں پر بھرپورغلبہ ملتا گیا۔1937ء میں مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے قیام سے تحریک پاکستان کی کایا پلٹ گئی اورمحض دس برس بعد پاکستان معرض وجود میں آگیا۔راقم کی تجویز ہے ایک موثر ضابطہ اخلاق کے تحت ملک میں طلبہ سیاست کوبحال اورفعال کیاجائے۔
مادروطن پاکستان میں کئی دہائیوں تک طلبہ سیاست نے قومی سیاست کیلئے نرسری کاکرداراداکیا ہے،اس نرسری سے بڑے قد،کرداراورافکار والے سیاستدانوں نے قومی سیاست پراپنے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ان کرداروں میں سرتاج عزیز،مشاہدحسین سیّد کے والد کرنل امجدحسین سیّد،جاویدہاشمی،شیخ رشیداحمد،حفیظ اللہ نیازی،خواجہ سعدرفیق،محمداسلم زارایڈووکیٹ،ریاض فتیانہ،سیّدعبدالعلیم شاہ،سیّد عبدالکلیم شاہ،نیک نوازخان،عبدالجبار شہید،سردارسیدال خان ناصر،محمدساجدعباسی،چوہدری نعیم کریم،سیّد نذر محمودشاہ،اقبال ڈار، طاہرسندھو، چوہدری اکرم گجر،خواجہ سلمان رفیق،خواجہ عمران نذیر،چوہدری شہبازاحمد،جہانگیر بدر، لیاقت بلوچ،امیرالعظیم،قیصر شریف،ذبیح اللہ بلگن، ایم ایس ایم کے بانی صدرتنویراحمدخان، شہراقبالؒسے محمدنوازخان مرحوم، ساجدچوہدری،آغامحمودالحسن خان لودھی،وقار احمدباجوہ،رضاعلی شمس،مہرعبدالرؤف،راناشہزاداقبال ٹیپو، راؤ طاہر مشرف خاں اورمحمدایوب چوہدری کانام،کام اورمقام نمایاں ہے۔راقم بھی زمانہ طالبعلمی میں مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن سے وابستہ رہا ہے، مجھے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کامرکزی سیکرٹری اطلاعات اوربعدازاں مرکزی صدر منتخب ہونے کا اعزاز حاصل رہا،طلبہ سیاست سے ملی تربیت،شناخت،شہرت اورعزت زندگی میں بڑے کام آئی۔میں اپنے مشاہدے کی بنیاد پرعرض کرتا ہوں، نوے کی دہائی تک ہماری نظریاتی ریاست میں نظریاتی سیاست اورنظریاتی صحافت کادوردورہ تھا لیکن 2000ء کے بعد مالیاتی سیاست اورمالیاتی صحافت نے نظریات کی" فصلیں " اور"فصیلیں "نیست و نابود کردیں۔جوکئی دہائیوں تک ایک دوسرے کوپاکستان کیلئے سکیورٹی رسک، وطن دشمن اوروطن کاغدارکہا کرتے تھے وہ اقتدار کیلئے اچانک یاربن بیٹھے۔سیاست میں "وصولی "کاکلچر عام ہونے سے" اصولی" سیاست کاجنازہ اٹھ گیا۔میں عینی شاہد ہوں طلبہ سیاست نے طلبہ رہنماؤں کونظریاتی بنایا ہے،ان کے نظریات مختلف ہوسکتے ہیں لیکن انہوں نے ہردورمیں مالیات کے مقابلے میں اپنے اپنے نظریات کاانتخاب کیا۔جہاں تک مجھے یادپڑتا ہے آج تک نظریاتی طلبہ سیاست سے وابستہ کسی سیاستدان کانام مالیاتی سیاست میں نہیں آیا۔
طلبہ سیاست کے سرخیل اور بلوچستان کی سرزمین سے سینیٹ کے منتخب ڈپٹی چیئرمین سردارسیدال خان ناصر کی شخصیت اورسیاست بجاطورپراسلامیت،انسانیت،پاکستانیت اورقومی حمیت کی غماز ہے،وہ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے نوجوانان بلوچستان میں نظریہ پاکستان کی آبیاری کیلئے اپنا انتہائی فعال کرداراداکرتے رہے ہیں۔انہوں نے کوئٹہ سے طلبہ سیاست کاآغاز کیا اورآج اسلام آباد میں قومی سیاست میں اپناتعمیری کرداراداکررہے ہیں۔انہوں نے شروعات سے اب تک بابائے قوم محمدعلی جناح ؒ کے فلسفہ سیاست کواپنا اوڑھنا بچھونابنایاہوا ہے،وہ آج بھی افکارقائدؒکے علمبردار ہیں۔ سردارسیدال خان ناصرکاہوم ٹاؤن لورالائی ہے،انہوں نے طلبہ سیاست سے قومی سیاست میں اپنامنفرد مقام بنانے کیلئے جہدمسلسل کرتے ہوئے ہرمرحلے پروفاق اورفیڈریشن کی مضبوطی پرزوردیا ہے، وہ تعمیرریاست کیلئے تعمیری سیاست کے حامی ہیں۔آج بھی ریاست ان کی سیاست کامحورہے، وہ ہرسیاسی معاملے میں سنجیدہ مکالمے کے حامی ہیں۔ان کی تین دہائیوں سے جاری کمٹمنٹ سے بھرپور سیاست میں وفاداری کی نیلامی، بدنامی اورکسی قسم کی مالی بدعنوانی میں ان کانام نہیں آیا۔قومی سیاست میں ان کی سیاسی بصیرت اوراپنے سیاسی نظریات پراستقامت ان کاطرہّ امتیاز ہے۔سردارسیدال خان ناصر سرزمین بلوچستان میں چلتا پھرتا پاکستان ہیں،پاکستان کاہرمنتخب اعلیٰ ایوان سردارسیدال خان ناصر سے فرزندان بلوچستان کامنتظر ہے۔سیّد کا معنی سردارہے لیکن اگر"سیّد" کے ساتھ" ال"بھی یعنی سیدال پکاراجائے تواس کا معنی "سرداروں کے سردار" ہے۔انسان کے نام کی ترتیب اور تاثیر اس کی تقدیر،شخصیت،معاشرت اورمعیشت پراثرانداز ہوتی ہے سو سردارسیدال خان ناصر کوریاست اورسیاست یہ بلند مقام ہرصورت ملنا تھا،ان کاسیاسی مستقبل روشن ہے۔
ہمارا ہر بلوچ اور ہرپشتون بڑا باحیاء،باوفااورباصفا ہے۔ہمارے بلوچ اورپشتون بھائی بڑے غیرتمنداورجرأتمند ہوتے ہیں۔وفاق میں براجمان بلوچستان کے فرزند ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سردارسیدال خان ناصراپنے زمانہ طالبعلمی میں بحیثیت ایک طالبعلم رہنماء اوراب قومی سطح کی ہردلعزیزسیاسی شخصیت کے طورپروہ بلوچستان میں نظریہ پاکستان کی آبیاری کرتے اور پاکستان کاسبزہلالی پرچم لہراتے رہے ہیں۔وہ یقینا بلوچستان کے محروم طبقات کی بحالی اورخوشحالی کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔سردار سیدال خان ناصر،کوئٹہ سے انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ بلوچستان کے صوبائی صدرمحمدکامران خان بازئی اور سماجی شخصیت زرداد کاکٹر کی صورت میں نظریاتی قیادت کے ہوتے ہوئے مٹھی بھر گمراہ نوجوان اپنے بیرونی آقاؤں کی ڈکٹیشن پربلوچستان کویرغمال نہیں بناسکتے۔ پاکستان کااستحکام ہر "بلوچ "کی "سوچ" کامحور ہے۔بلوچستان کاہرپشتون نوجوان اوراس کاخاندان پاکستان کاترجمان ہے۔بلوچ اورپشتون مادروطن پاکستان کے بغیر زندگی کاتصور بھی نہیں کرسکتے۔ بلوچستان میں ہونیوالے حالیہ دہشت گردی کے اندوہناک واقعات کاصوبائیت سے کوئی تعلق نہیں۔پنجاب،سندھ اورخیبرپختونخوا کادشمن بلوچ اورپشتون عوام کادوست نہیں ہوسکتا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سردار سیّدال خان ناصر اوروزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی پاکستانیت اورسیاسیات نے انہیں بلوچ اورپشتون عوام کی نگاہوں میں مزید سرفراز اورسربلندکردیاہے۔ بلوچستان کی منتخب و مستعد سیاسی قیادت فرض شناس اورنبض شناس ہے،وہ صوبائیت اورمنافرت کے سومنات پاش پاش کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔بلوچستان کامستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ ہے، جوبدبخت عناصر"وفاق" پرحملے کیلئے صوبوں کی بنیاد پرپاکستانیوں کے درمیان" نفاق" پیداکرنے کے درپے ہیں وہ "مردار" یقینا"نامراد" ہوں گے۔

 

MUHAMMAD Nasir Iqbal Khan
About the Author: MUHAMMAD Nasir Iqbal Khan Read More Articles by MUHAMMAD Nasir Iqbal Khan: 3 Articles with 1501 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.