بابری مسجد کی شہادت

 بھارت میں عدلیہ سمیت کوئی اقلیت آزاد نہیں،مودی مائنڈسیٹ نے بھارت کے سنجیدہ طبقات کواپ سیٹ کردیا ہے ۔نریندرمودی کے آشیرباد نے انتہاپسندوں کوبے لگام کردیا ہے۔ بھارت حجم میں جبکہ پاکستان کرداراورانسانی واخلاقی اقدار کے معاملے میں اپنے ہمسایہ سے بہت بڑا ہے ۔اگربھارتی پارلیمنٹ یا عدلیہ میں سے کوئی ایک ادارہ بھی آزادہوتا تواس وقت آٹھ ملین کشمیری یرغمال نہ ہوتے، انتہا پسند انڈیا کو کنٹرول کررہے ہیں ۔بھارت کے ہرادارے میں شدت پسندی کادوردورہ ہے۔بھارت میں مسلمانوں کوان کاکوئی بنیادی حق ملتا ہے اورنہ انصاف ۔بھارتی عدالت کامتنازعہ فیصلہ بابری مسجد کی شہادت سے بڑاسانحہ ہے ۔بھارتی سپریم کورٹ کابابری مسجد کے مقام پررام مندرتعمیرکرنے کافیصلہ تعصب پرمبنی ہے ۔ مودی کے ہوتے ہوئے بھارت کوکسی دشمن کی ضرورت نہیں۔پاکستان نے کرتارپورراہداری کی صورت میں مذہبی راوادی کاشاندارجبکہ بھارت نے بابری مسجد کی اراضی پرمندرتعمیرکرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے تعصب کابدترین مظاہرہ کیا۔جس وقت پاکستان میں بھارتی پنجاب کے سکھ جشن اس وقت بھارت میں مسلمان سوگ منارہے تھے ۔پاکستان کی طرف سے بار بار کشادگی کامظاہرہ کرنے کے باوجودبھارتی نفرت کی شدت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ بابری مسجدکی شہادت کامرکزی مجرم نریندر مودی آج اقتدار میں ہے،اس کے ہوتے ہوئے بھارت میں مسلمانوں کو مذہبی عبادات کا حق اورشفاف انصاف نہیں مل سکتا۔ بھارتی کی خونخوارمودی سرکار کشمیرکوہڑپ نہیں کرسکتی ۔ کشمیرکی آزادی جبکہ بھارت کامزیدبٹوارہ نوشتہ دیوار ہے۔بابری مسجد کی شہادت کے معاملے میں بھارتی عدالت نے مودی سرکار کاخبث باطن آشکار کردیا۔

ریاست پاکستان نے سکھوں کے بڑے درشن دیدار باباجی گرونانک کی قیام گاہ کو سکھوں کے لیے کھول دیا ہے۔اقلیتوں کے لیے پاکستان کا یہ اقدام دنیا کے لیے واضح پیغام ہے کہ پاکستان امن پسندملک ہے جہاں اقلیتوں کو تمام تربنیادی حقوق میسر ہیں ۔کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی خوش حالی میں مسلہ کشمیر سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔آج کشمیرمیں جو کچھ ہورہا ہے وہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، کشمیرمیں اس وقت زمین کا نہیں انسانیت کا مسئلہ ہے۔وزیراعظم نے نریندرمودی پر زور دیا کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے لوگوں کو انصاف دیں۔ مودی اگر میری بات سن رہے ہیں تو میں کہتا ہوں انصاف سے امن ہوتاہے، ہم کشمیر کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کرسکتے ہیں۔انہوں نے کشمیر میں انسانیت سوز مظالم پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک مسئلہ کشمیرکا ہے جسے ہمسائیوں کی طرح بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے۔ کشمیر کا مسئلہ 70برس سے حل نہ ہونے کی وجہ سے نفرتیں ہیں۔ لیڈرانسانیت کو اکھٹا کرنے کی بات کرتے ہیں تقسیم کی نہیں، نفرتیں پھیلا کر ووٹ لینے والا لیڈر نہیں بن سکتا۔انہوں نے کہا پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدیں کھل جائیں تو تجارت ہو گی، غربت ختم اور خوشحالی آ جائے گی۔ اگر ہم فرانس اور جرمنی کی طرح اپنے اختلافات حل کر لیں تو برصغیر بھی تمام مسلوں سے آزاد ہو جائے گا۔ یہ شروعات ہے اور ایک دن بھارت سے ایسے تعلقات ہوں گے جیسے ہونے چاہیے تھے تاکہ پورا برصغیر خوشحال ہو سکے۔بین الاقوامی دنیا میں پاکستان کے اس مثبت اقدام کی بہت زیادہ تعریف کی گئی ہے ۔سکھ کمیونٹی نے وزیراعظم پاکستان اورآرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ اور پوری قوم کا شکریہ ادا کیا ہے ۔

دوسری جانب نریندر مودی نے سوچی سمجھی سازش کے تحت ایودھیا میں بابری مسجد انہدام کیس کا فیصلہ اسی تاریخی دن سنایا۔جس دن بھارتی عوام نے پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کے روشن اورتاریخی اقدام کو دیکھنا تھا ۔بھارتی میڈیا کرتار پور راہداری کی افتتاحی تقریب کی بجائے ایودھیا کیس کی کوریج کرتا رہا ۔بابری مسجد فیصلے سے بھارت کے سیکولر چہرے کی قلعی کھول گئی ہے ۔حالانکہ کور ٹ نے تسلیم کیا ہے کہ مسجد کو منہدم کرنے کا اقدام غیرآئینی اورغیرقانونی تھا۔اس تسلیم شدہ حقیقت کے باوجود ذمہ داروں کے لیے کوئی سزا مقرر نہ گئی ہے بلکہ انہی لوگوں کو ٹرسٹ کا ممبر بنایا گیا ہے ۔ٹرسٹ کا مقصد بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر ہے ۔یہ فیصلہ بھارتی عدلیہ کے نظریہ انصاف پر زور دار طمانچہ ہے ۔بھارتی انتہاپسندوں کا دعویٰ تھا کہ مسجد رام مندر کو منہدم کر کے تعمیر کی گئی ہے ۔عدلیہ نے اس دعویٰ کو رد کرتے ہوئے اسے جھوٹا پروپیگنڈا قرار دیا ہے جس کے شواہد نہ ہیں ۔عدلیہ نے باور کیا ہے کہ اے ایس آئی کی رپورٹ میں بابری مسجد کی جگہ مندر کے شواہد نہیں ملے ۔بادی النظر میں عدلیہ نے تسلیم کیا ہے کہ مسجد کا انہدام غیرقانونی تھا اور ہندو دہشت گردوں کا دعویٰ رام مندر کی جگہ مسجد تعمیر کی گئی ہے باطل تھا۔عدلیہ یہ سب کچھ جانتے ہوئے فیصلہ ہندوؤں کے حق میں ہی نہیں دیا بلکہ رام مندر کی تعمیر کے لیے ٹرسٹ بنانے کابھی حکم دیا ۔اور مسلمانوں کا دل رکھنے کے لیے کسی اورمقام پر 5ایکٹر زمین دینے کا عندیہ دیا ۔مسجد کی تعمیر کے لیے مسلم پرسنل وقف بورڈ کو کوئی ہدایات جاری نہ کیں ۔صدرالدین اویسی نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو متنازع فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان غریب اورلاچار ضرور ہیں مگر مسجد کی جگہ خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔وہ قطعا کوئی زمین کا ٹکڑ ا نہیں لیں گے۔سپریم کورٹ نے ایودھیا فیصلہ میں قبضہ کی بنیاد پر ہندوؤں کے حق میں فیصلہ سنایاہے یہ اپنی طرز کی عجب نظیرہے جہاں اکثریت اور قبضہ مافیہ ترجیح دی گئی ہے ۔فرض کرلیں اگر یہاں مسجد موجود ہوتی اور منہدم نہ ہوئی ہوتی تو پھر سپریم کورٹ کا فیصلہ کیا آنا تھا۔سپریم کورٹ نے یہ جانتے ہوئے بھی فیصلہ ہندوؤں کے حق میں دیا کہ یہاں صدیوں سے مسجد موجود تھی ۔بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارت میں نریندر مودی کا انتہاپسندانہ جنون سپریم کورٹ تک پہنچ چکا ہے ۔بھارتی ریاست انتہاپسندوں کے ہاتھوں یرغمال ہوچکی ہے ۔اقلیتوں کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں ۔

اس وقت ہندوستان میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے اوپر جو مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اس سے ہر شخص واقف ہے،بھارتی فضائیں مسلمانوں کے لیے آلودہ ہوچکی ہیں 80لاکھ کشمیری بھارتی ظلم وستم کا شکار ہیں گزشتہ روز سیدعلی گیلانی نے درد بھرا خط وزیراعظم عمران خان کے نام لکھا خط کی عبارت واضح کررہا تھی کہ بھارتی افواج نے کشمیری مسلمانوں پر زمین تنگ کردی ہے بچے ،بوڑھے اورعورتیں سبھی ان کے ظلم وستم کا شکار ہیں ۔ گجرات فسادات سے زمانہ واقف ہے جہاں ہزاروں مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتاردیاگیا اور کتنی ماؤں بہنوں کی عصمتیں لوٹی گئیں اورکتنی عورتیں بیوہ ہوگئیں اور کتنے بچے یتیم ہوگئے اسی کے بعد ناناوتی کمیشن قائم کیاگیا، چنانچہ اس کمیشن نے بلا تحقیق اس قاتل، دہشت گرد اور خونی کو کلین چٹ دے دی، اسی طرح میرٹھ کے ملیانا اورمرادآباد کے ہاشم پورہ میں بے شمار مسلمانوں کا ناحق خون بہایا گیا اور اب 9نومبر کو بابری مسجد کے خلاف فیصلہ دے کر بھارت نے اپنے عزائم اقلیتوں پر واضح کردیے ہیں ۔این آر سی کے تحت بھارتی حکومت مزید ظلم ڈھانے کی تیاریاں کررہی ہے ۔پاکستان نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مایوس کن کہا ہے۔بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک بار پھر انصاف کے تقاضوں کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا، اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ ہندوستان کی اقلیتوں کے مفادات کا تحفظ کرنے سے قاصر ہے۔دفتر خارجہ نے ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے واضح کردیا کہ ہندوستان میں اقلیتیں اب محفوظ نہیں، اس فیصلے نے ہندوستان کے نام نہاد سیکولرازم کا پردہ چاک کردیا اور ہندوستان کے اقلیتوں میں ان کے عقائد اور عبادت گاہوں سے متعلق خوف پیدا کردیا گیا ہے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کی بھارتی حکومت نے پاکستان کے پرامن اقدام کرتار پور راہداری کی افتتاحی تقریب کے دن یہ فیصلہ دے کر مسلمانوں سے سخت تعصب اورنفرت کا اظہار کیا ہے مگر دنیا کے باضمیرلوگ مودی سرکار سے اظہاربیزاری کررہے ہیں۔
 

Muhammad Altaf Shahid
About the Author: Muhammad Altaf Shahid Read More Articles by Muhammad Altaf Shahid: 27 Articles with 20822 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.