شیکسپیئر نے کہا تھا، ’کچھ لو گ پیدا ہی عظیم ہوتے ہیں
اور کچھ لوگ اپنے کاموں سے خود کو عظیم بنا لیتے ہیں‘۔ اگر یہ بات قائد
اعظم محمد علی جناح کے لیے کہی جائے تو غلط نہیں ہوگی۔قائد اعظم محمد علی
جناح کا شمار عالم اسلام کی ان نابغہ روزگار ہستیوں میں ہوتا ہے،جن کے
کارنامے اپنی انفرادیت اور تنوع کے باعث دنیا بھر میں رشک نگاہ ہوتے ہیں
،کچھ احباب کا خیال ہے کہ آپ صرف ایک سیاستدان تھے لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ
صرف ایک سیاستدان ہی نہیںبلکہ ایک ایسی بااصول شخصیت کے مالک تھے کہ جنھوں
نےاپنے غیر متزلزل اصولوں اور موقفات کے چراغوں کو اپنے خون جگر اور خون
تمنا کے روغن نایاب سے روشن رکھا،کہا جاتا ہے کہ سیاست اور اصول دو مخالف
چیزیں ہیں اور ان کا آپس میں کوئی میل نہیں،لیکن یہ قائد اعظم محمد علی
جناح کی باکرامت شخصیت کا کمال تھا کہ انہوں نے سیاست کو بھی اصولوں کے
تابع بنانے کیلئے نادر الوقوع کرشمے سے دنیا کو متعارف کروایا۔حقیقت یہ ہے
کہ تحریک پاکستان اور وجود پاکستان میں قائد اعظم محمد علی جناح کی ذات ایک
روح کا درجہ رکھتی ہے یہ ایک زندہ حقیقت ہے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد
علی جناح ایک سچے راسخ العقیدہ مسلمان تھے اور ان میں مصور پاکستان علامہ
اقبال کے ،،مرد مومن،، کی تمام خصوصیات موجود تھیں،ان کا کردار بے داغ اور
شخصیت بے عیب تھی،وہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے ایسے عظیم قائدتھے
جنھوں نے ہمیشہ اسلامی تعلیمات کو اپنے پیش نظر رکھا،ان کے خطبات اور زندگی
کے واقعات اس امر پر شاہد ہیں،
قائد اعظم محمد علی جناح ایک سحر انگیز شخصیت کے مالک تھے ۔ قائداعظم عزم و
عمل، دیانت، خطابت، اور خود داری کا حسین مرقع تھے۔آپ کی شخصیت سے صرف
برِصغیرکے مسلمان اورہندوہی نہیں بلکہ انگریز تک متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکے۔
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ ہمارے محسن اور قوم کے لیے رول
ماڈل ہیں۔ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو نہیں بھولتیں۔ انہیں نہ صرف ہمیشہ
یادرکھتی ہیں، بلکہ ان کے اصولوں پر عمل بھی کرتی ہیں۔
آپ ایسے دور اندیش انسان تھے کہ مکار ہندو اور چالاک انگریز کی چال بازیوں
کو بروقت جان کر ان کا ایسا کرارا جواب دیتے تھے کہ وہ ایک دوسرے کا منہ
دیکھتے رہ جاتے۔مکار ہندو اور انگریز اپنی چالاکیوں اور مکاریوں سے کبھی
بھی آپ کو زیر نہ کر سکے۔ انہوں نے شاطر ہندو اور انگریز قیادتوں سے لڑتے
الجھتے ہوئے بہرصورت مسلمانوں کے لیے ایک الگ خطہ ارضی دنیا کے نقشے پر
نمودار کر کے دکھایا تھا جو درحقیقت ہندو بنیا کے مہا بھارت کے تصور کی نفی
اور ناکامی تھی اور پاکستان کو بھارت کی کوکھ سے نکال کر قائد اعظم نے
درحقیقت ہندو کا اکھنڈ بھارت کا خواب چکنا چور کیا تھا۔
قائد اعظم کی قانونی علمیت، قابلیت اور صلاحیت تمام حیثیتوں میں ہمارےسامنے
موجود ہے۔ ان کی قانونی قابلیت کے نہ صرف قانون دان بلکہ دوسرے شعبہ ہائے
زندگی سے تعلق رکھنے والے حضرات بھی معترف ہیں۔
’جناح آف پاکستان‘ کے مصنف پروفیسر اسٹینلے نے لکھا کہ ، ’بہت کم لوگ ایسے
ہوتے ہیں جو تاریخ کا دھارا بدل دیتے ہیں اور ایسے لوگ تو اور بھی کم ہوتے
ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیتے ہیں اور ایسا تو کوئی کوئی ہوتا ہے جو
ایک نئی مملکت قائم کر دے۔ محمد علی جناح ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے بیک
وقت تینوں کارنامے کر دِکھائے‘۔
برطانوی نشریاتی ادارے کےایک پروگرام میں،سر اسٹافورڈ کرپس نے قائد اعظم کے
بارے میں بات کرتے ہوئے کہاتھا، ’محمد علی جناح، بھارتی وکلاء میں سے ایک
بہت زیادہ قابل وکیل اوربہترین آئین ساز(آئین پسند) تھے‘۔
مہاتما گاندھی نے لارڈبرکن ہیڈ کو لکھے گئے خطوط میں قائد اعظم کی تعریف
کرتے ہوئے کہا کہ،’مسٹر جناح اور سرتاج بہادر سپرو بھارت کے دو ہوشیار ترین
وکیل ہیں‘۔
گاندھی نے کہا کہ میں یہ یقین سے کہتا ہوں کہ کوئی طاقت مسٹر جناح کو نہیں
خرید سکتی۔
بی جے پی کے لیڈر جسونت سنگھ نے بھی اپنی کتاب میں محمد علی جناح کی عظیم
قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ وہ صرف مسلمانوں کے نہیں بلکہ
پورے ہندوستان کے رہنما تھے۔
قائد اعظم محمد علی جناح برصغیر پاک و ہند کی تاریخ کے نہایت خوش لباس اور
نفیس انسان تھے۔ جہاں مؤرخین نے ان کی سیاسی بصیرت کو موضوع بنایا، وہیں
جزوی طور پر اس امر کا اعتراف بھی کیا ہے کہ قائداعظم کی خوش پوشاکی بھی ان
کی شخصیت کا ایک ایسا جزو تھی، جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
المختصرقائداعظم محمد علی جناح ایک ماہر قانون دان، سچے، دیانتددار، محنتی،
قانون پسند اور مخلص انسان دور اندیش ،ایماندارلیڈر،اسلام پسند محب وطن
رہنما ء آئین پسندی کا رجحان رکھنے والے، ایک ممتاز پارلیمانی لیڈر،اعلیٰ
ترین سیاستدان، ایک ناقابل شکست حریت پسند سپاہی، متحرک مسلمان رہنما،
سیاسی حکمت عملی جیسے اوصاف کی درخشاں مثال اور اپنے عہد کےعظیم قوم سازوں
میں سے تھے۔
اللہ تعالیٰ آپ کی قبر پر کروڑھا رحمتوں کا نزول فرمائے آمین
|