چینی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات اور جامع حکمت عملی
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
چین کی جانب سے نئی قسم کے کرونا وائرس سے متعلق عالمی اداروں سے بروقت معلومات کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں نے حال ہی میں چین کے صدر شی جن پھنگ سے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران اس وبا سے متعلق چین کے بروقت ردعمل ، کشادگی اور شفافیت کی تعریف اور حمایت کا اظہار کیا ہے۔ |
|
حالیہ دنوں چین کے جنوبی شہر ووہان میں ایک
نئی قسم کے کورونا وائرس کے باعث نمونیا کے کیسز سامنے آئے ہیں۔چینی حکام
نے اب تک پانچ سو اکہتر افراد کے وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے ،
پچانوے شہری شدید انفیکشن میں مبتلا ہیں جبکہ سترہ شہری وائرس کے باعث جاں
بحق ہو چکے ہیں۔ یہ وائرس نہ صرف چین کے شہر ووہان بلکہ دارالحکومت بیجنگ ،
شنگھائی، صوبہ حہ بے سمیت پچیس شہروں اور صوبوں ، تائیوان، ہانگ کانگ تک
پہنچ چکا ہے۔، وائرس کے باعث چین سمیت دیگر ممالک جاپان، جنوبی کوریا،
تھائی لینڈ اور امریکہ میں بھی انفیکشن کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
موجودہ صورتحال میں چینی سماج اور بین الاقوامی برادری اس نئی قسم کے
کورونا وائرس کی روک تھام اور کنٹرول پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ چین کی
مرکزی حکومت ، مختلف صوبوں اور شہروں کی حکومتوں نے وائرس کے پھیلاو کی روک
تھام کے لئے بروقت اقدامات کئے ہیں۔ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے اس
وائرس کے پھیلاو کی روک تھام کے حوالے سے اہم ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
ووہان شہر کی مقامی حکومت نے تیئس تاریخ سے ، مقامی ہوائی اڈے اور ٹرین
اسٹیشن سے فضائی و ریلوے سروس عارضی طور پر معطل کر دی ہے۔ شہر میں ہر قسم
کی عوامی آمد و رفت معطل کردی گئی ہے ، اس کے علاوہ شہریوں سے اپیل کی گئی
ہے کہ وہ شہر سے باہر نہ جائیں ۔ ووہان شہر میں شہریوں کے روزمرہ امور کے
لئے پینے کے صاف پانی ، خوراک ، طبی آلات بڑے پیمانے پر محفوظ کر لیے گئے
ہیں۔ وو ہان شہر اور چین کے دوسرے علاقوں میں طبی ماہرین اور طبی عملہ بھی
وائرس کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے مصروف ہے۔ چینی حکومت کی جانب سے یہ
ایک انتہائی قدم اٹھایا گیا ہے جسے چین نے وبائی صورتحال کے جامع تجزیے کی
بنیاد پر اپنایا ہے۔اس اقدام کا مقصد وائرس کی منتقلی کی موثر طور پر بندش،
مرض کے پھیلاؤ کی روک تھام اور ملکی سطح کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر صحت
عامہ کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی ہنگامی بات چیت کا انعقاد کیا گیا جس میں
وبا کے پھیلاو کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور بات چیت میں شامل
اراکین نے چین کے اقدامات پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے چینی حکومت کی کاوشوں
کو کشادہ ،شفاف اور فیصلہ کن قرار دیا۔چین کی جانب سے نئی قسم کے کرونا
وائرس سے متعلق عالمی اداروں سے بروقت معلومات کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ جرمنی
اور فرانس کے رہنماؤں نے حال ہی میں چین کے صدر شی جن پھنگ سے ٹیلی فونک
بات چیت کے دوران اس وبا سے متعلق چین کے بروقت ردعمل ، کشادگی اور شفافیت
کی تعریف اور حمایت کا اظہار کیا ہے۔
اس نئی قسم کے کورونا وائرس سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ اکتیس دسمبر کو وو
ہان شہر کے مختلف طبی اداروں میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر نمونیا سے
متاثرہ مریض نظر آنے لگے۔ دس روز بعد چین کے طبی ماہرین نے کورونا وائرس کی
اس نئی قسم کی تصدیق کر دی ۔چین نے بروقت دیگر دنیا کے ساتھ اس وائرس کے
حوالے سے معلومات کا شفاف انداز میں تبادلہ کیا ہے ۔چین بھر میں شہریوں کو
کورونا وائرس سے متعلق آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔ عام شہری با آسانی وائرس
کے حوالےسے تازہ ترین معلومات حاصل کرسکتے ہیں، سوشل میڈیا ، ویب سائٹس ،
ٹی وی اور ریڈیو پر بر وقت معلومات کی فراہمی جاری ہے۔ |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.