قوم کا مستقبل کہاں ہے؟

نوجوان کسی بھی قوم کا سرمایہ حیات ہوتے ہیں ان کے بغیر اقوام ترقی کی راہیں طے کرتی نظر نہیں آتیں، ہر قوم کے نوجوان ہی اسے ترقی یافتہ اور مہذب بناتے ہیں اپنا تن من دھن قربان کرتے ہیں اور انہی نوجوانوں کی وجہ سے ملکوں کو غیروں کی جھولی سے اٹھنے میں دیر نہیں لگتی یہی نوجوان ملکوں کو اور اپنی عوام کو خوشی کا موقع فراہم کرتے ہیں اور یہی نوجوان عوام کو زندگی کی کرن اس وقت بھی دکھاتے ہیں جب تمام طرف سے اندھیروں کا رواج ہو، مگر ان تمام باتوں کے باوجود ملک پاکستان میں ان نوجوانوں پر توجہ دینا اور ان کی ضروریات کو محسوس کرنا اپنے لیے گناہ کبیرا تصور کیا جاتا ہے۔ تحصیل کھاریاں کی ہی مثال لے لیں یہاں سینکڑوں ماسٹر ڈگری ہولڈر، گریجویشن کئے ہوئے اور بہت سے دوسرے اعلیٰ کورسز مکمل کرنے کے باوجود بے روزگار ہیں، ان کے لیے نہ تو کوئی نوکری ہے اور نہ ہی ان پر آج تک کسی مسیحا کی نظر پڑی ہے۔ یہ نوجوان 63سالوں سے اپنے مقامی اور صوبائی و قومی حکمرانوں کی نظر کرم کے منتظر ہیں مگر آج تک ان تمام لوگوں کی آنکھوں میں سجے خواب کسی نے بھی نہیں دیکھے، نہ ہی مقامی و ضلعی انتظامیہ نے اس بارے میں غور کرنا اپنا فرض سمجھا۔ ہر حکمران نے صرف نالیوں اور گلیوں کی پختگی پر غور کیا اور صرف ان کاموں پر ہی سیاست چمکائی مگر ان نوجوانوں کیلئے کسی بھی طرح کی ملازمت کے مواقع پیدا کرنے کی کوشش سرے سے ہی نہیں کی گئی۔ دوسری جانب نہ ہی یہاں کوئی ایسی قابل ذکر فیکٹری لگائی گئی جس سے مقامی افراد کو روزگار مل سکتا۔ اس سے بھی بڑا مسئلہ یہ ہے کہ آج تک حکمرانوں نے حکومتی کوٹوں میں ان نوجوانوں کیلئے کسی قسم کا کوئی کوٹہ مقرر نہیں کیا، غرض کہ جو بھی ایم این اے یا ایم پی اے یہاں سے منتخب ہوا اس نے منتخب ہونے سے قبل زمین و آسمان کے قلابے ملائے مگر جیتنے کے بعد وہی ڈھاک کے تین پات والی بات رہی یعنی دعوے صرف برائے نام ہی رہے اور ان پر عمل ندارد والی بات رہی۔ کیا یہی حکومت کی برابری ہے؟ کیا یہی مساوات اور جمہوریت کی آواز ہے؟ جب شور ہو تو ہر طرف سے ”سب اچھا“ کا نعرہ بلند ہو مگر حقیقت میں عوام کیلئے خصوصاً نوجوان نسل کیلئے کچھ کرنا غیر موزوں کام سمجھا جاتا ہے۔

اسی صورتحال کے پیش نظر اور خود کو ڈپریشن سے بچانے کیلئے یہ نوجوان چھوٹی چھوٹی گلیوں اور چھوٹے چھوٹے میدانوں میں کھیل کھیلتے نظر آتے ہیں اور کھاریاں کا ٹیلنٹ چھوٹی چھوٹی جگہوں پر کھیلوں میں وقت برباد کرنے میں مصروف ہے دوسری طرف حکومت کی اس لاپرواہی کے باعث یہ نوجوان منشیات کی لعنت میں بھی مبتلا ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ یہاں نہ تو ان کیلئے کھیل کا میدان ہے اور نہ ہی ان کی خداداد صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے والے ہیں۔ پہلے پہل کھاریاں کینٹ میں نوجوان ذہنی و جسمانی نشوونما کیلئے کھیل کود کی غرض سے وہاں موجود پارکوں اور دوسرے میدانوں میں چلے جاتے تھے مگر اب وہاں بھی سکیورٹی کی ابتر صورتحال کی وجہ سے ان کا جانا بھی بند کر دیا گیا ہے اور اب یہ نوجوان گندگی کے ڈھیروں پر بیٹھے کسی مسیحا کی آس میں اپنی زندگی کے دن پورے کر رہے ہیں۔

اب یہ مقامی اور ضلعی حکمرانوں پر لازم ہے کہ ان نوجوانوں اور پڑھے لکھے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو زنگ آلود ہونے سے بچائیں اور ان کی صلاحیتوں کو بھر پور استعمال پاکستان کی ترقی کیلئے کریں تاکہ کھاریاں کی عوام اور اس کے ٹیلنٹڈ نوجوانوں کو روز گار میسر آئے اور وہ ملکی ترقی میں ہاتھ بٹا سکیں اور کھاریاں کی عوام کے لیے کھیل کے میدان بھی ضلعی انتظامیہ اور حکو مت پنجاب کی ذمہ داری ہے کیونکہ منڈی مویشیاں والی جگہ اور موضع دلو کے پاس موجود زمین کو اس مقصد کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے اور کھاریاں کے نوجوان اس ملک کا سرمایہ ہیں انہوں نے بھی پاک افواج میں جا کر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا ہے حکومت اور خاص طور پر فیڈرل حکومت اور پاک آرمی کے ذمہ داروں کو چاہیے کہ اپنے شہر کھاریاں کے نوجوانوں کیلئے جو کھیل کی دنیا میں بھی اپنا نام بنانا چاہتے ہیں اور کھاریاں شہر میں گراﺅنڈ نہ ہونے کی وجہ سے اپنے اس شوق کو پورا نہیں کر سکتے ان کیلئے خصوصی کینٹ پاسز (passes) جاریں کریں تاکہ یہ کینٹ کے گراﺅنڈ استعمال کر سکیں اور اپنے ملک کیلئے بہترین کھلاڑی بن کر خدمات سر انجام دے سکیں۔
Muhammad Waji Us Sama
About the Author: Muhammad Waji Us Sama Read More Articles by Muhammad Waji Us Sama: 118 Articles with 130161 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.