آج کے دور میں امیر ہونے کا طریقہ

آج کا سب سے اہم سوال پیسے کیسے کمائے جائےاور کیسے امیر ہوا جائے جبکہ مارکیٹ کے یہ حالات ہے کے چوری چکاری بھتہ خوری ڈاکہ عام ہے نہ کوئی روکنے والا ہے نہ ہی حکومت کی طرف سے کوئی تحفظ اور صورت حال یہ ہے کے نوکری ملنا مشکل اگر مل جائے تو کوئی گارنٹی نہیں کے پتہ نہیں کب برخواست کردیاجائے-

ہمیں دیکھنا یہ ہے کے آج کے دورمیں کون سا کاروبار ہے یا کونسا کام ہے جو ہم کرسکے اور اپنے تمام اہداف حاصل کرسکے جس میں نا چوری کا ڈر ہو نہ بھتہ خوری کا ڈر ہونہ قدرتی آفات سے کوئی نقصان ہو آپ سوچ رہے ھونگے پاکستان میں کیا یہ ممکن ہے آپ کو حیرت تو ہوگی لیکن بالکل یہ ممکن ہے بلکہ یہ کہا جا سکتا ہے کے جیسے آپ نے یہ کہاوت سنی ہے کہ پیسے درختوں پر نہیں لگتے تو میں آپ کو آج اس بیج کا جس کے لگانے اور اسکی نگھداشت کرنے کے بعد وہ درخت پھل نہیں پیسے دیگا بیان کرونگا۔

آپ سوچ رہے ہونگے کہ شاید یہ کوئی بچوں کےکارٹون کے کسی سین کا اسکرپٹ ہے نہیں جناب یہ حقیقت ہے آئے میں آپ سے ذرا تفصیل سے بیان کرتا ہو۔

ہمیں شروع سے ہی یہ سکھایا جاتا ہے کہ پیسہ درختوں پر نہیں لگتے یہ جو بڑی بڑی گاڑیوں میں لوگ گھومتے ہے یہ سب حرام کا مال ہے حلال سے اتنا نہیں کمایا جاسکتا تو جناب پیسے سے آپ نفرت کرینگےتو یہ آپ کے پاس نہیں آیگا اگر آپ پیسے سے محبت کرینگے اس کی عزت کرینگے تو وہ آپ کے پاس آئیگا پیسہ خود کوئی بری چیز نہیں اس کا استعمال برا ہے یہ ہَم سب جانتے ہیں-

آئیے دیکھتے ہیں کہ جب دنیا کا آغازہواتب لوگوں کے زرائع آمدن کیا تھے اور لوگ کس طرح کمایا کرتے تھے آغاز میں دنیا بنی تو اس دور کوھنٹنگ ایج کہا جاتا تھا یعنی افراد روز شکار کرتے روز کھاتے اور اس زمانے میں امیر شخص وہ ہوتا تھا جو طاقتور ہوتا تھا اور زیادہ شکار کرسکتا تھا اس زمانے میں اسٹوریج کا تو کوئی تصور نہیں تھا اسی لیے جس دن جو شخص شکار نہ کرسکتا اس دن غریب کہلاتا تھا تھوڑا زمانہ گزرا تو لوگوں نے سوچا کے اگر ہَم زراعت کریں فصلیں بوئے تو کافی راشن جمع کرسکتے ہیں اور شکار نہ کرنے کی صورت میں بھی لوگ سال بھراپنا گزارا کرسکتے ہیں کچھ لوگوں نے فیصلہ کیا اور لوگوں کے پاس گئے کہ تم بیج بوئو اور سال بھر اِس کی نگھداشت کرو تم تمہارا اگلا پورا سال آرام میں گزرے گا اور شکار نا کرنے کی صورت میں بھی تم آرام سے رہو گے تو لوگوں نے مذاق اڑایا کہ اِس سے زیادہ بےوقوفانہ آئیڈیا ہم نے نہیں سنا کہ سال بھر ہم اِس بیج کی حفاظت کرے اور شکار نا کرے اور روز بھوکے رہے لیکن کچھ لوگوں نے ہمت کی اور فیصلہ کیا کہ ہمارے گھر کے دو لوگ شکار کرینگے اور دو لوگ کھیتی باڑی یہ وہ لوگ تھے جو دور کی سوچ رکھتے تھے آج جسے ہم وژنری انسان یا بصیرت رکھنے والا انسان کہتے ہیں۔

جن لوگوں نے تبدیلی کو قبول کیا وہ لوگ اگلے دور میں داخل ہوگئے جو زراعت کا دور کہلاتا تھا اور وہ لوگ ان لوگوں سے بہت امیر ہوگئے جو شکار کیا کرتے تھے اِس دور کا آخر میں پِھر یہ ہواوہ لوگ جو تبدیلی چاہتے تھے انہوں نے پِھر سوچا اورٹریکٹر ایجاد ہوئے اور انہوں نے پِھر لوگوں کو کہا کےٹریکٹراستعمال کرے اور 50‬ انسانوں کا کام ایک مشین سے لے ان پر بھی لوگ ہنسے کہ تم پاگل ہو جس کھیت میں بیل کا پاؤ نہیں پڑھتا وہاں برکت ہو نہیں سکتی تم شیطان کے پےروکار ہو کیسی باتیں کرتے ہو لیکن پِھر وہی ہوا جو لوگ آگے کی سوچ رکھتے تھے انھوں نے اس پر عمل کیا اور پِھر وہ لوگ ان سے بھی امیر ہوگئے جو ھل چلاتے تھے اور آج ہر جگہ آپ کوٹریکٹر کا استعمال بلکہ اس سے بھی ذیادہ جدید مشین نظرآتی ہیں اس طرح ان لوگوں نے زراعت کے شعبے میں ترقی کی اور بیل کے پاؤں کی برکت سےٹریکٹر کی برکت پر شفٹ ہوگئے-

اب وہ لوگ انڈسٹریل ایج میں شامل ہوگئے اب اِس زمانے میں کارخانے لگائے جانے لگے لیکن اس زمانے میں نوکری کا کوئی تصور نہیں تھا یا تو لوگ غلام ہوتے یا مالک لیکن نوکری کا کوئی تصور نہیں تھا سوائے فوج میں یا اور ایک آدھ دوسرا شعبہ ہو گا پِھر لوگوں نے سوچا کہ ہم اتنے بڑے کارخانے لگائے تو ان کے لیے آخر نوکر کہا سے لائینگے کے اتنی بڑی میں تعداد میں غلام رکھنا ان کے لیے ممکن نہیں تھا پِھر لوگ آگے آئے نت نئے آئیڈیاز شیئر ہوئے اور اسکول سسٹم کی بنیاد رکھی گئی جس میں بچے آٹھ گھنٹے پڑھتے گھنٹی کی آواز پر اسکول لگتا اور گھنٹی کی آواز پر چھٹی ہوتی جو آج تک ہمارے کارخانوں اور فیکٹری پر بھی رائج ہے اور اُنہیں تعلیم کے فوائد یہ بتائے جاتے کہ اچھی سے اچھی جگہ نوکری ملے گی صرف آٹھ گھنٹے کام کرنا پڑے گا اور ہر مہینے طے شدہ پیسےملینگے اِس طرح پوری نسل تیار کی گئی جس کے اثرات آج تک موجود ہے اور یہ بھی بتایا جاتا کے ریٹائرمنٹ کے بعد پینشن بھی ملے گی اور ریٹائرمنٹ کی ایج 65 سال رکھی گئی جس ملک میں یہ بنیاد رکھی گئی اس ملک میں اوسط عمر 55 سال تھی تو کوئی شاذو نادر ہی 65 تک پھنچتا اور پینشن کا حقدار ٹھہرتا اور کوئی پھنچ بھی جاتا تو لوگ ان کوپینشن دے دیا کرتے تھےاب جو دور آیا انٹرنیٹ انفارمیشن کا دور اِس میں وہ امیر ہوا جسنے انفارمیشن کو سہی ٹائم پر استعمال کیا جس کی مثال بِل گیٹس ہے ایپل کا خالق سٹیو جابس ہیں گوگل کا ادارہ ہے فیس بک ہے انٹرنیٹ مارکیٹنگ ہے بے شمار مثالیں ہیں اِس دور میں سب سے زیادہ نقصان نوکری پیشہ انسان کا ہوا کا آپ کے پاس آٹھ سال کا تجربہ ہے کوئی آپ سے کم عمر کا شخص آپ سے زیادہ انفارمیشن لیکر آپ سے کم پیسوں پر کام کرنے کے لیے تیار ہے اس کے بعد سے نوکری میں سکیورٹی کا تصور تقریباً ختم ہو گیا کچھ پتہ نہیں چلتا آج آپ کی نوکری ہے کل نہیں اسی کےنتیجے میں ہمارے معاشرے میں یقین ختم ہوگیا، جس چیزنے ہمارے معاشرے کو جوڑا ہوا تھا یقین کی جگہ شک نے لے لی کہ انفارمیشن بہت زیادہ ہے ٹیکنیک بہت زیادہ ہوگئی جس کی وجہ سے بڑی بڑی انڈسٹریز بند ہوئی بڑی بڑی کمپنیز مرج ہوئی اب نئے حالات کی ضرورت تھی جو انفارمیشن ایج اور نیو سسٹم کا ملاپ ہو جس کو ایج آف گریٹنس کہا جاتا ہے جس میں جو لوگ کامیاب ہونا چاہتے ہے ان کو اپنا اعتبار مارکیٹ میں معاشرے میں قائم کرنا ہو گا لوگ آپ پر اعتبار کرے اور آپ کا نیٹ ورک بہت بڑا ہو آپ کو زیادہ سے زیادہ لوگ جانتے ہو تو آپ کامیاب ھوسکتے ہیں ورنہ کچھ ہی عرصے میں مارکیٹ میں رہنا آپ کےلئے ممکن نہی رہتا-

جس کی مثال پیپسی،رولیکس،شان مصالحہ جس کو آج کی زبان میں برانڈنگ بھی کہا جاتا ہے جس کا برانڈ اچھا ہوگا وہ کامیاب ہوگا اب آپ پر کوئی یقین کرے اس کے لیے دو چیزیں ضروری ہے پہلی کریکٹر آپ کا کردار اچھا ہو گا لوگ آپ پر ٹرسٹ کرینگے لیکن دوسری چیز ہے آپ کی قابلیت مثال کے طور پر ایک موچی ہے بہت سچ بولنے والا لیکن اس کو جوتا سینے نہیں آتا تو آپ اس پر اعتبار نہیں کرینگے صرف کردار کی بنیاد پر کوئی آپ کو کام نہیں دیگا دوسری طرف موچی بہت اچھا ہے لیکن پیسے زیادہ لیتا ہے جھوٹ بولتا ہے تو اس سے بھی آپ کام نہیں کروائینگے اِس لیے ضروری ہے ٹرسٹ اور مہارت اب یہ دونوں بھی ہوگئی لیکن لوگوں کو کیسے پتہ چلے کے آپ میں یہ دونوں خوبیاں موجود ہیں اِس کے لیے ضروری ہے لوگوں کا آپس میں تبادلہ خیال ہونی نیٹ ورکنگ آپ لوگوں سے ملے آپ سے کام کروانے والے لوگ کھیں کہ یہ شخص یقین کے قابل اور اپنے کام میں مہارت رکھتا ہے اب جتنے لوگ آپ کی باتیں کرینگے اتنا آپ کا بزنس بڑھے گا اسی لیے آپ کو آج کل بڑے نیٹ ورک نظرآتے ہیں جس میں مذہبی نیٹ ورک، سوشل نیٹ ورک، یوتھ نیٹ ورک اور بہت سی مثالیں اِس کیموجود ہیں لیکن یہاں بھی ایک مسئلہ ہو گیا لوگ نیٹ ورک میں آتے تو ہے لیکن ٹھرتے نہی چلے جاتے ہیں ان کو اکھٹا نہی رکھا جاسکتا تھا ان تک انفارمیشن ایک ہی وقت میں نہیں جاسکتی مثال کے طور پر فیس بک پر پوسٹ کی جانے والی پوسٹ صرف اس کے فولوورز کے 20 پرسنٹ تک ہی پھنچ پاتی ہر کسی کاآن لائن آنے کا ٹائم مختلف ہوتا ہے صبح کی ہوئی پوسٹ رات تک غائب ہو چکی ہوتی ہے اب لوگوں نے ایک راز دریافت کیا کے لوگوں کواکھٹا رہنے کے لیے اِس میں پیسہ انوولو کر دیا جائے اب جب نیٹ ورک میں پیسہ آ گیا تو لوگوں کا نیٹ ورک سےجڑے رہنا مجبوری بن جائیگا مثال کا طور پر آج فیس بک آپ کو فیس بک پر آنے اور دوسرے لوگوں کو جوائن کروانے پر پیسے دینا شروع کردے تو آپ فیس بک سے کبھی نہیں ہٹ پائینگے اسی سے نیٹ ورک مارکیٹنگ کا کانسیپٹ آگیا جس کی مثال ایسے سمجھیں آپ کسی ہوٹل سے كھانا کھاتے ہے اور آپ کو اِس کا كھانا بہت پسند آئے تو یقینا آپ اپنے دوستوں کوضرور بتاتے ہے کے وہاں جاکر كھانا ضرور كھانا اور لوگ آپ پر ٹرسٹ کرتے ہے تو لوگ ضرور جب بھی كھانا کھانے جائینگے آپ کے کہے ہوئے ہوٹل پر جاکرہی کھائینگے یا کم از کم ایک بار ٹرائی ضرور کرےنگے یہی نیٹ ورک مارکیٹنگ ہے جس کی بنیاد پر کوئی ہوٹل چلتا ہے اور منافع کماتا ہے لیکن وہ ہوٹل یا ریسٹورینٹ آپ کو اِس کا کوئی مالی فائدہ نہیں دیتا-

اب دنیا میں ایسی نیٹ ورک مارکیٹنگ کمپنیز آگئیں ہے جو آپ کو اپنی پراڈکٹ استعمال کرنے پر اور کسی اور کووہ پراڈکٹ استعمال کرنے پر آپ کوکمیشن دیتی ہے اسی طرح ہمارے یہاں پاکستان میں بھی ایسی نیٹ ورک مارکیٹنگ کمپنیز موجود ہے پوری دنیا کی طرح اور ہر بزنس کی طرح اِس میں بھی دو نمبر جالی نیٹ ورک مارکیٹنگ کمپنیز موجود ہے جن کوپائیرامیڈ اسکیم کہا جاتا ہے جس میں یہ کہا جاتا ہے کے بندے لاؤ اور کمیشن لو اور اس کمپنی کی کوئی پراڈکٹ خاص نہیں ہوتی جیسے ہمارے پاکستان میں ایک وقت میں بہت فراڈ ہوا تھا سونے کی گھڑی اور سونے کا پین کمپنی دیتی تھی ان کی اشیا بازار میں سستی اور کمپنی میں مھنگی ہوتی ہیں جیسے سونے کا پانی چڑھی ھوئی گھڑی سونے کا پین وغیرہ وغیرہ اور لوگوں کوصرف لانے پر کمیسن دیا جاتا ہے پراڈکٹ پیچنے پر نہی جو اسلامی طور پر بھی جائز نھی بہت لوگ اِس میں اپنا پیسہ برباد کرچکے ہیں اور اس کی وجہ سے دوسری حلال اور ایک نمبر نیٹ ورک مارکٹنگ کمپنی پر بھی لوگ بھروسہ نھی کرتے جو بندے لانے پر نہی پراڈکٹ کی فروخت پر کمیشن دیتی ہے اور اس کی پراڈکٹ سوائے کمپنی کہ سٹور کہ علاوہ کھی نہی ملتی حالانکہ آپ ایک ہوٹل پر کھانا کھائے اور آپ کو پتہ چلے کے یہ حرام گوشت استعمال کرتا ہے تو کیا اپ کسی بھی ہوٹل پر کھانا نھی کھائینگے کیا؟ دوسرے ہوٹل تو ضرور موجود ہے جو حلال کھانا بیچتے ہے –

اب ایک نمبر کمپنی کی پہچان کیا ہوگی
ایک نمبر کمپنی وہی ہوگی جسنے مارکیٹ میں کم اَز کم دس سال کی مدت پوری کی ہو اور اسکی پروڈکٹس کی تعداد کم سے کم 25 یا اس سے زیادہ ہو ( ڈائریکٹ سیلنگ ایسوسی ایشن ) سے رجسٹرڈ ہو خصوصاً پاکستان اس کی پراڈکٹ حلال ہو اس کی پروڈکٹس جس ملک میں کام کررھی ہو وہاں ٹیکس یعنی اپنا ٹیکس دیتی ہو اور اس کا ریکارڈ ویب پر آن لائن موجود ہو اور وہ صرف بندے لانے پر نھی پراڈکٹ کی فروخت پر کمیشن دیتی ہو یہ ہماری خوش نصیبی ہے کے ایسی تقریباً 3 کمپنیز میرے علم کے مطابق یہاں ہے جس کو میں سمجھتا ہو کے اس میں یہ ساری خصوصیات موجود ہے۔ جس کو نام پتہ کرنا ہو وہ مجھ سے رابطہ کرسکتا کیوں کے یہ آرْٹِیکَل میں کسی خاص کمپنی کی تشہیر کے لیے نہیں لکھ رہا اِس لیے اس کمپنی کے نام سے فی الحال معذرت اب میں آتا ہوں اصل موضوع کی طرف ہَم لوگ زند گی میں چار قسم کے لوگ ہوتے ہے جو پیسہ کمانے کے لیے چار مختلف زرائع استعمال کرتے ہیں
1 .
ہم نوکری کرتے ہیں اور کہتے ہے کے نوکری اِس لیے کرتے ہیں کے بھائی کچھ بھی ہو ہر مہینے کم از کم تنخوا تو آجاتی ہے نوکری بہت اچھی ہو تو کم اَز کم گاڑی مل جاتی ہیں کسی کو پیٹرول اور گھر بھی مل جا تےہیں جن کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہی ہیں اور دوسرا یہ ہوتا ہے کے کم اَز کم جاب سکیورٹی توہوتی اور حیرت انگیز بات یہ ہے نوکری میں صرف یہی چیز نہیں ہوتی یعنی جاب سکیورٹی آپ کب فارغ اور کب گاڈی گھر پیٹرول سے محروم ھوجاتے ہیں کچھ معلوم نہیں خصوصاً وہ لوگ جو ٹاپ پر پھنچ جاتے ہے اور جن کی تنخواہ 60 سے 70 ہزار ہوتی ہے ایسے لوگ تو بلکل رسک پر ہوتے ہے ادارے کی اپنی مجبوری ہوتی ہے کب آپ فارغ کردیے جائے ہمارے یہاں پی ٹی سی ایل پی آئی اے جیسی مشال موجود ہیں جس میں بیک وقت ہزاروں ملازمین کو نکال دیا جاتا ہے اور ان کا مستقبل تاریک ہوجاتا ہے اور پینشن کے نام پر گورنمنٹ جاب میں جو ملتا ہے اس سے ہَم سب واقف ہے گولڈن ہینڈ شیک میں بھی جن کو لاکھوں ملے ہو اس سے یا تو صرف گھربنا پائے یا اپنے بچوں کی شادی لیکن اپنے بچوں کے مستقبل کی کفالت کا کوئی انتظام نہیں کرسکے نوکری میں آپ کے ادارے کو جب بھی آپ سے بہتر شخص ملتا ہے کمپنی آپ کو فارغ کردیتی ہےوہ یہ نہیں دیکھتی اِسنے ہمارے ساتھ 5 سال کام کیا ہے یا دس سال یا اس کے گھر کے کیا مسائل ہیں کمپنی کے اپنے مفادات ہوتے ہے-

2
دوسرا حصہ ہے سیلف ایمپلوئے اِس کا مطلب ہے کے اِس میں آپ اپنے لیے خود کام کرتے ہیں مثال کےطور پر ڈاکٹر ، پلمبر ، وکیل ، کارپینٹر ، موچی ، یا چھوٹے دکاندار اپنی دکان پر جن کو خود بیٹھنا ہے یا وہ چھوٹے کاروبار جن کی ایک ہی برانچ ہے۔
بزنس مین اسے کہا جاتا ہے جس کے ادارے میں ملازمین کی تعدداد 500 سے زیادہ ہو اِس سے کم ملازمین کی تعداد والے لوگ سمال انٹرپرائیز یعنی چھوٹا کاروبار کہلاتے ہیں ۔ اِس میں زیادہ تر لوگ وہ ہوتے ہے جو اپنے ادارے میں ملازم اپنے سے کم قابلیت کا رکھتے ہے یہی وجہ ہے کے انکا بزنس اِس طرح ترقی نہیں کرتا جس طرح کرنا چائیے کے یہ لوگ اپنے سویپر کو بھی بتاتے ہے کےجھاڑوں ایسے مارنی باتھ روم ایسے صاف ہوتا ہے چائے ایسے بنتی ہے کسی کو ای میل ایسے کرنی یہ کام ایسے نہیں ایسے ہوتا ہے تم کو عقل نہیں پتہ نہیں کب سمجھو گے تم کب کم کرنا سیکھو گے کوئی بھی کام ہو میرے پاس آؤ پہلے مجھ سے پوچھو مجھ سے پوچھے بغیر خبردار جو کوئی ایک کام بھی کیا یھی وجہ ہے جب ایسے لوگ اِس دنیا سے جاتے ہے تو ان کا کاروبار مکمبل تباہ ہوجاتا ہے یا وہ آؤٹ آف کنٹری جائے یا بیمارپڑے تو آن کا کام جہاں ہوتا ہے وہی رک جاتا ہے جو بزنس کی تباہی کی طرف پہلا قدم ہوتا ہے -

3
تیسرا حصہ ہے بگ بزنس کا یہ لوگ سسٹم بنانے والے لوگ ہوتے ہے ان کی قابلیت یہ ہوتی ھے کے یہ لوگ اپنے سے زیادہ قابلیت والے لوگ اپنے پاس ملازم رکھتے ہے ان کو نوکری دیتے ہے یہ لوگوں کے شکاری ہوتے ہے یعنی اچھے سے اچھے لوگ نوکری پر رکھتے ہے ان کو کام پرلگادیتے ہے اور پِھر خود صرف یہ حساب کرتے ہے کے میرے اکاؤنٹ میں اِس مہینے کتنے پیسے آئے اور اب اس کو بڑھانا کیسے ہے اور اس کا حدف بھی وہ اپنے ملازم ہی کو دیتے ہے کے دیکھو میاں اکلے مھینے اتنے آنےچاھیئے ورنہ فارغ، یہ لوگ اثاثہ بناتے ہے آپ سمجھ سکتے ہے اثاثہ وہ ہوتے ہے جو آپ کے لیے ہر مہینے رقم جینیریٹ کرے مثال کے طور پر آپنے ایک مکان یا دکان خرید کر کرائے پر دے دیا اب یہ مکان یا دکان آپ کے لیے ایک اثاثہ ہے کے ہر مھینے آپ کی جیب میں رقم ڈالتا ہے جب کے جس گھر میں آپ رہتے ہے ہو آپ کا اثاثہ نہیں ہوتا کے وہ آپ کی جیب سے رقم نکالتا ہے کچھ ڈالتا نہیں
4
اس میں لوگ سرمایہ لگاتے ہے یعنی پیسے ان کا لیے کام کرتے ہے یہ کسی بھی منافع بخش صنعت میں پیسے لگاتے ہےاور فائدہ آٹھا تے ہے اِس میں رسک فیکٹر بہت ہے اسی لیے زیادہ تیر لوگ اپنے اثاثے سے جو رقم آتی ہے اس کو انویسٹ کرتے ہے تاکہ نقصان بھی ہو تو کم اَز کم اثاثے تو ہے جو ان کے لیے پیسا بنا رھے ہیں کسی عقلمند انسان نے کہا ہے کے سارے انڈے ایک ہی ٹوکری میں کبھی مت رکھنا ایسا نہ ہو کہ ٹوکری گرے تو سارے انڈے ٹوٹ جائے عقل مند لوگ مختلف جگہ پر پیسہ لگاتے ہے ایک ہی جگہ سارا پیسہ کبھی نہ لگاتے -

اب آپ کہیں گے اتنی لمبی بات کردی اب میرے لیے کیا حکم ہے تو جناب آپ کے لیئے یہ حکم ہے کے آپ ایسا بزنس اسٹارٹ کرے جس میں کم سرمایہ اور زیادہ آمدنی ہو انویسٹمنٹ ضائع ہونے کا خطرہ نہ ہو اور وہ ہے نیٹ ورک مارکیٹنگ سب سے زیادہ آسان محفوظ اور امیر بننے کا اِس صدی میں سب سے آسان ترین طریقہ جس کی دلیل ہے بِل گیٹس کا بیان اس نے کہا ہے کے میں آج غریب ھو جائو تو اِس صدی میں میں دوبارہ اسٹارٹ نیٹ ورک مارکیٹنگ سے کرونگا اِس کے بارے میں کلنٹن اور دنیا کے امیر ترین لوگوں نے یہ کہاھے کے نیٹ ورک مارکیٹنگ اِس صدی کا سب سے آسان طریقے ہے پیسے کمانے کا-

اِس کے فائدے بیشمار ہے آپ پر ٹائمنگ کی کوئی قید نہیں ہوتی آپ کی جب مرضی آپ کم کرے جتنے بجے مرضی آفس جائے ایک دو سال محنت کے بعد آپ گھر بیٹھے ھونگے اور یہ بزنس آپ کا اثاثہ بن چکا ھوگا اور آپ کے لیے رقم جینیریٹ کریگا اِس کا فائدہ یہ ہے کے آپ کے مرنے کے بعد یہ بزنس آٹومَیٹِک آپ کی فیملی کو شفٹ ہوجاتا ہے اِس میں کوئی آپ کا نوکر نہیں ہوتا کوئی آپ کا باس نہیں ہوتا آپ خود ہی اپنے باس ہوتے اِس کو اسٹارٹ کرنے میں سرمایا میری معلومات کے مطابق 40000 میں شروع کیا جاسکتا ہے سبزی کی ریڑھی بھی لگانی ھو تو اس سے زیادو رقم صرف ھوتی ہے اور رسک فیکٹر الگ ہے یہ آپ کے لیے ایسا درخت بن جاتا ہے جو آپ کے لیے پھل نہیں پیسے لگائے گا جس کی چھاوں میں آپ کی فیملی بھی آپ کے بعد لطف اندوز ہونگی ان کے لیے آپ کو فکر نہیں ہوگی آپ بہت جلد ریٹائیرڈ لائف انجوئے کرینگے اور پِھر آپ کو جس کام کا شوق ہووہ شوق سے کرے کے اِس کے بعد پیسے کی طرف سے بے فکر ہوجاتے ہے اس کو آپ دنیا کے کسی بھی ملک اور شہر سے آپریٹ کرسکتے ہے کیوں کے نیٹ ورک مارکٹنگ کمپنی ملٹی نیشنل کمپنی ہی کرتی ہے جن کی تقریبا ہر ملک اور بڑے شھروں میں برانچ ہوتی ہیں جب آپ اس کمپنی کے ممبر بنتے ہے جس کی فیس کم از کم 1000 یہ 2000 کے درمیان ھی ہوتی ھیں تو اپ کو ایک لائیف ٹائیم لائیسنس نمپر اور ممبر شپ کارڈ الاٹ کردیاجاتا ہے- جس کے زریعہ آپ آن لائین بھی اپنا بزنس کرسکتے ہے اور دنیا میں کسی جگہ بھی-

اور یہ بات تو آپ جانتے ہی ہیں کے دنیا میں سب کے سب امیر نہیں ہوتے اسی لیے کچھ نا کچھ لوگ اِس میں بھی کہینگے اِس میں ایسا ہے ویسا ہے اِس میں نیگیٹو پوائنٹس نکالینگے جو لوگوں کا حق ہے جوچاہے فیصلہ کریں آپ کہ پاس آپشن ہے سمجھدار لوگ ایکشن کرتے ہیں اور آپ یقینا سمجھدار ہے جس کو اس انڈستری میں قدم رکھنا ہو مدد کی ضرورت ہووہ مجھ سے رابطہ کرسکتا ہے- مجھے خوشی محسوس ہوگی اگر کسی کے کام آسکا۔

شکریہ

آپ کی دعاؤں کا طالب

اِس سارے آرٹیکل کے لیے میں نے جس چیز سے مدد لی ہے اس میں سب سے زیادہ ڈاکٹر ندیم عابدی میرے استاد کا لیکچر ڈاکٹر ارشد روحوی میرے استاد کی رہنمائی شامل ہے اور سب سے زیادہ "رابرٹ کیوساکی" کی کتاب "دا بزنس آف ٹوینٹی فرسٹ سنچری" ہے جو ڈاکٹر ندیم عابدی کے استاد ہے
آپ سب کو میرا مشورہ ہے کے یہ کتاب ضرور پڑھیں-

Aamir Patni
About the Author: Aamir Patni Read More Articles by Aamir Patni: 6 Articles with 46150 views Professional Animator
NLP Practitioner
Reiki Master
Writer



.. View More