احساس امداد پروگرام کے نام پر غریب طبقے کو کیوں سبز باغ دیکھائے جا رہے ہیں؟‎

 احساس امداد پروگرام کے نام پر غریب طبقے کو کیوں سبز باغ دیکھائے جا رہے ہیں؟
وزیرا عظم عمران خان صاحب نے کرونا وائرس کے بعد سے پاکستا نی عوام کے لیے جو حفاظتی اقدام کیے۔ بلا شبہ قابلِ تعر یف ہیں اور اس ناگہانی آفت کے بعد سے ملک کا ساتھ نبھانے کا دعوی کیا۔ کرونا وائرس کی لپیٹ میں جب پاکستان آیا اس وقت سے لیکر عمران خان نے اب تک ملک سے جتنے بھی خطاب کئے سب میں غریب طبقے کا ساتھ نبھانے کا وعدہ کیا۔ ان کے تما م خطبات سے تو یہی ظاہر ہو تا رہا کہ ان کو پاکستان کی غریب عوام کی انتہائی فکر ہے انہنوں نے دیہاڑی دار طبقے،چھابڑے والے، رکشہ ڈرائیور سب کا ساتھ دینے کی بات کی۔جس کو مدنظر رکھتے ہوئے احسا س پروگرام کا آغاز کیا اس پروگرام کا مقصد یہ تھا کہ جو دیہاڑی دار یاں غریب عوام ہے اور جن کے گھر روزانہ آمدن کی بنیاد پر چلتے ہیں انکو بارہ ہزار ملیں گے۔غورفرمائیں یہ بات پر زور ڈالنا چا ہوں گی کہ ہر مستحق خاندان کو بارہ ہزار ملیں گے جن کا ذرائع آمدن بند ہو چکا ہے۔ اصل میں تو احساس امداد پروگرام کا مقصد یہی تھا۔
ٓٓجب اس پروگرام کا مقصد غریبوں کی مدد کرنا ہی تھا تو اس میں نہایت گھٹیا قسم کی شرائط رکھنے کی کیا ضرورت تھی۔ ان شرائط کے تحت یاد رہے یہ رقم ان خواتین کو نہیں مل سکتی ہے جو بے نظیر انکم سپورٹ لیتی ہیں َ۔اسکے علاوہ اگر کوئی شخص یا اسکی بیوی یا بچے ماہانہ ایک ہزار روپے کا ایزی لوڈ کرتے ہیں یا ان میں کسی کے نا م پر گاڑی رجسٹرڈ ہے تو وہ بھی اس پروگرام کے لئے اہل نہیں ہو گا۔جن خواتین کو اطلا ق ہو چکی ہے اگر ان کے سابقہ شوہر کا پاسپورٹ ہو تو وہ بھی احساس پروگرام میں شامل نہیں ہوگا۔ جو شخص خود یا بیوی بچوں میں سے کوئی سرکاری ملازم ہو گا وہ بھی اس کے لیے اہل نہیں ہو گا۔ اس کے علا وہ اگر خاندان کے کسی فرد کا پاسپورٹ بنا ہو گا تو وہ بھی اس کے لئے اہل نہیں۔جن افراد کو ماہانہ پنشن ملتی ہے وہ بھی اس میں شامل نہیں ہو سکتے۔ اس کے علاوہ اگرکسی کے بینک اکاؤنٹ میں پچیس ہزار سے زائد رقم موجود ہو گی تو وہ بھی اس کے لئے اہل نہیں ہے۔اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر خان صاحب حقیقت میں غریب عوام کے اتنے خیر خواہ تھے تو اس قسم کی نہایت گھٹیا شرائط رکھنے کا مقصد کیا تھا؟ خان صاحب کیا آپ اس طرح کی شرائط لاگو کر کے غریب عوام کی مدد کرنا چا ہتے ہیں تو یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ یہ نہا یت گھٹیا حرکت ہے۔ چلیں یہ بات مان لیتے ہیں کہ آپ کی کچھ شرائط بالکل ٹھیک ہیں جو سرکاری نوکریاں کرنے وا لوں کے لئے ہیں یا پنشن لینے والوں ا ور بینک سے تعلق رکھتی ہیں پر باقی شرائط کا کیا؟کیا آپ اس بات سے آگاہ نہیں ہیں کہ اس وقت ہر بندہ بے روزگار ہے۔ پاسپورٹ ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ بندہ اس پاسپورٹ سے پیسے کما رہا ہے۔اور بہت سے لوگ صرف بیرون ملک میں روزگار کی تلاش کے حصول کے لئے پاسپورٹ بنواتے ہیں اور ایک بار استعمال کرکے آ کر اپنے ملک بیٹھ جاتے ہیں۔اور اب پاکستان میں ہی روزی کما رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کی کون سنے گا خان صاحب۔وہ تو سرکاری ملازم نہیں ہیں انکو آپ کس بنیاد پر امداد نہیں دے رہے۔

میں نے بذاتِ خود ایک مزدور کے شنا ختی کارڈ کا نمبر 8171پر بذریعہ ایس ایم ایس بھیجا تو آگے سے جواب موصول ہو ا کہ آپ اہل نہیں ہیں۔ تو پھر اہل ہے کون؟ احساس امداد پروگرام تو غریبوں کی اورروزمرہ اجرت کمانے والوں کی مدد کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ تو ایک ایسا فرد جسکے گھر پر آٹا میسر نہیں ہے اور جو اصل میں اسکا حق دار ہے جب آپ اسکو ان گھٹیا شرائط کی بنیاد پر مدد مہیا نہیں کر رہے تو یہ کہنا ہرگزغلط نہیں ہو گا کہ اس امداد کا کوئی فا ئدہ نہیں ہے جو ضرورت مندوں کو ہی نہیں مل رہی۔اگر خان صاحب آپ سچ میں غر یب طبقے کے اتنے ہی خیر خواہ ہیں نا تو سب سے پہلے فنڈز سے اسی غریب عوام کے کرونا ٹیسٹ تو مفت کروائیں یاں یہ شرائط ختم کر دیں تاکہ بہت سے غریب لوگ اس امداد سے مستفیدہو سکیں۔ تاکہ عوام کو بھی پتہ چلے کہ آپ سچ میں ان کیساتھ ہیں صرف آپکا ساتھ لفظوں اور خطبات تک محدود نہیں ہے۔



 

Aneeqa Inayat
About the Author: Aneeqa Inayat Read More Articles by Aneeqa Inayat: 5 Articles with 3821 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.