میرے ایک محترم نے اپنے لائبریری میں سے کچھ کتابیں مجھے
عنائت کیں۔ ان کتب میں ایک کتاب عابد حسن منٹو نامی مصنف کی لکھی تھی۔ جب
میں یہ کتاب پڑھ رہا تھا تو میرا ذہن سقراط نامی یونانی فلاسفر کے بارے میں
سوچ رہا تھا۔ جس کو اپنے وقت گا فحش گو، نئی نسل کو خراب کرنے والا کہا
جاتا تھا۔ آج اس کی کتابوں کے ترجمے ملکو ں ملکوں پڑہے جاتے ہیں۔ مگر اپنی
زندگی میں وہ ناکام ترین شخص تھا۔اپنی ناکامیوں سے سے مجبور ہو کر اس نے
بالآخر زہر پی کر خود کشی کر لی تھی۔منٹو بھی اپنی زندگی میں ناکام ہی رہا
اس نے خود کشی تو نہ کی مگر ساری عمر عدالتوں میں مقدمے ہی بھگتتارہا۔ مگر
وقت نے ثابت کیا کہ سقراط بڑا آدمی تھا تو اہل ادب منٹو کو بھی بڑا آدمی ہی
بتاتے ہیں۔
میری اس تمہید کا مقصد یہ بتانا ہے کہ خود کو بڑا آدمی تسلیم کرا لینا ہی
کامیابی ہے۔
ایک انگریز مصنف ایڈون سی بلس نے لکھا ہے کامیابی ناکامیوں کی عدم موجودگی
کا نام نہیں ہے۔ کامیابی کا مقصد اپنے حتمی مقصد کو حاصل کر لینا ہے۔مطلب
جنگ میں فتح حاصل کرنا ہے مگر ہر جنگ میں نہیں
ایڈون کی بات کو سمجھنے کے لیے سلطان محمود غزنوی ( 971-1030 )کو ہندوستان
فتح کرنے کی تاریخ دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ سلطان کی اس کامیابی کے
پیچھے اس کی درجن سے زیادہ ناکامیاں تھیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان
نے ایک بار کہا تھا ہارتا وہ ہے جو ہار کو تسلیم کر لے
بڑے بڑے عالم اور کتابوں کے مصنف کامیابی کی تعریف کر سکے نہ عام آدمی
جانتا ہے کہ کامیابی کہتے کس کو ہیں۔ مگر عام طور پر بڑا گھر، لمبی سوار،
خوبصور ت شریک حیات اور لمبے بنک بیلنس کو کامیابی کہا جاتا ہے۔ کچھ لوگ
مسرت بھر زندگی اور سکون و اطمینان کو کامیابی کہتے ہیں۔برطانیہ کے ایک
بادشاہ ایورڈ ثالث ( 1894-1972) نے اپنی محبوبہ کا حصول کامیابی جانا اور
تخت وتاج چھوڑ کر کامیاب ہو گیا۔ گیلان کے شیخ عبدالقادر نے (1077-1166)علم
کے حصول کو کامیابی جانا اور گھر بھر چھوڑ کر علم حاصل کیا ۔ کتابیں لکھیں
اور کامیابی حاصل کی۔ چین کے آن لائن مال بیچنے والے علی بابا گروپ ہولدنگ
لمیٹڈ کے ڈینیل ژانگ نے دولت کما کر کامیابی حاصل کی۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان
نے ایٹم بم بنانے کا اپنا پرجیکٹ کامیابی سے مکمل کر کے منزل حاصل کی۔ کسی
سیاستدان نے ملک کا وزیر اعظم بن کر خود کو کامیاب لوگوں میں شمار کیا۔
زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے آپ لازم ہے (1) آپ کے ذہن میں کامیابی
کی مکمل تعریف اور نقشہ موجود ہو اور (2) کامیابی کی منزل تک پہنچنے کا
ٹائم فریم بھی ذہن میں ہو۔
ان دو چیزوں کے تعین کے بعد آپ اپنی منزل کی طرف پیش قدمی اس یقین کے ساتھ
شروع کردیں کہ آپ نے کامیاب ہونا ہے۔یقین جانیں حالات، لوگوں کے رویے، قدرت
کی مدد آپ کے ساتھ شامل ہو جائے گی اور اس وقت تک شامل حال رہے گی جب تک آپ
اپنی پیش قدمی جاری رکھیں گے۔ رستے میں مشکلات بھی آئیں گی۔ آپ کو ناکامیوں
سے بھی واسطہ پڑے گا مگر آخر کامیابی آپ کے قدم چوم لے گی۔خالق انسان کا
فرمان ہے انسان کو وہی ملتا ہے جس کے لیے وہ کوشش کرتا ہے (النجم:29)
|