بھارت اپنے آپکو جنوبی ایشیا کی
بڑی دفاعی طاقت ثابت کرنے کے لئے ہر سال کھربوں ڈالر کے ہیبت ناک غضبناک
اسلحے کے انبار اکٹھے کررہا ہے۔ بھارتی جنگی اقدامات اور کھربوں ڈالر کے
دفاعی معاہدوں کے کتھارس میں پاکستان کو بھی ریاستی سلامتی اور ملکی دفاع
کے لئے خزانوں کا منہ وار انڈسٹری والوں کے لئے کھولنا پڑتا ہے۔ سابق
برصغیر پاک و ہند میں ایک طرف کھربوں ڈالر سالانہ صہیونی وار مافیا اور
اسلحہ ساز فیکٹریوں اور انڈسٹری کے جوف جہنم کے سپرد کئے جاتے ہیں تو دوسری
طرف ماضی میں سونے کا انڈہ دینے والی مرغی کے نام سے عالمگیر شہرت کے حامل
خطے انڈو پاک میں بھوک ننگ غربت اور بے روزگاری نے کروڑوں مسلمانوں اور
ہندووں کو روٹی کا نوالہ تک میسر نہیں۔ بھارت کے جنگی جنون نے ثابت کردیا
ہے کہ بھارت کو جنوبی ایشیا کی دادا گیری درکار ہے۔ امریکہ نے بھارت کو چین
کے گرد حصار قائم کرنے کے لئے اپنا جوہری پارٹنرشپ بنایا تھا۔ چین اور
امریکہ کے مابین مستقبل قریب میں عالمی قیادت کا رن پڑنے والا ہے جس میں
انڈیا امریکہ کا پارٹنر ہوگا۔ شائد جنگی جنون کے اسباب میں سے ایک سبب یہی
ہوسکتا ہے مگر ایک سچ تو یہ بھی ہے کہ پاکستان کو بھی پڑوسی کے جنگی جنون
اور متوقع جارہیت کے خدشات و تحفظات کا عارضہ لا حق ہے۔ بھارت پاکستان کو
کبھی کشمیر میں دراندازی کا دوش دیتا ہے اور کبھی ہندوتوا و رسنگھ پریوار
کے دہشت گردوں کی بھارت میں کی جانیوالی خون ریز فتنہ پروریوں کا ذمہ دار
ہمیں گردانتا ہے۔ کبھی محدود ایٹمی جنگ کی دھمکی دی جاتی ہے تو کبھی اسامہ
بن لادن کے ڈیتھ آپریشن کی طرح پاکستان میں مجاہدین کے ٹھکانوں پر کاروائی
کا ڈھول پیٹا جاتا ہے۔ بھارتی آرمی چیف جنرل وی پی سنگھ نے بیانگ دہل
وارننگ دی ہے کہ انڈین فورس ایبٹ آباد طرز کا امریکی اپریشن سرانجام دینے
کی سکت و صلاحیت رکھتی ہے۔ دوسری طرف پاکستانی ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق
بلوچستان میں برپا شورش میں بھارتی ہاتھ بے نقاب ہوچکے ہیں۔ افغانستان میں
قائم انڈین قونصلیٹ بلوچ علحیدگی پسند تحریکیوں کو اسلحہ مالی وسائل مہیا
کرتے ہیں۔ سوات فاٹا اور سرحدی علاقوں میں تحریک طالبان کے انتہاپسندوں سے
بھارتی ساخت کا اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ اردو نیوز ایجنسی کی شائع کردہ رپورٹ
کے مطابق بھارتی فوج پاکستانی سرحد سے متصل راجھستان میں وجپا جھاوا مشقوں
میں مشغول ہے۔ڈاکٹرائن کولڈ سٹارٹ کے زریعے انڈین فورس کو پاکستان کے اندر
داخل ہونے کی تربیت دی جارہی ہے۔ ماہرین نے تو یہاں تک کہہ ڈالا ہے کہ
پاکستان کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لئے بھارت دھڑا دھڑ مہلک جنگی
ہتھیاروں کی خریداری کررہا ہے۔ ایک تھنک ٹینک کے سروے کے مطابق بھارت ایشیا
کا غریب ترین ملک ہے مگر وہ ہر سال ٹریلین ڈالرز ہتھیاروں کی برآمد پر لٹا
دیتا ہے۔ پاک آرمی کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ بھارت
پاکستان میں مسلح مداخلت میں ملوث ہے اور وہ افغانستان کو لانچنگ پیڈ کے
طور پر استعمال کررہا ہے۔ میجر جنرل اطہر عباس کے مطابق حتف 9کے کامیاب
تجربے نے بھارتی محدود جنگ کی خواہشات کو خاک میں ملا دیا۔انڈیا ٹو ڈے نے
پاک بھارت فضائیہ کا موازنہ کیا ہے کہ سویڈن کے تیار کردہ4 ساب اور4 عدد
چینی ساختہy 8 لڑاکا جہازوں نے پاکستان کی برتری کو یقینی بنا دیا۔ اخبار
کے مطابق بھارتی فضائیہ کے حالات تشویشناک ہیں۔پاکستان اور چین کے
سائنسدانوں اور ماہرین کی مشترکہ کاوشوں سے تیار ہونے والا جے ایف تھنڈر17
کا 52 رکنی بیڑہ پاک فضائیہ میں شامل ہوچکا ہے۔انٹرنیشنل پیس ریسرچ
انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ انڈین ویپن خبط کو بے نقاب کرتی ہے کہ بھارت مشرق وسطی
اور ایشیا میں اسلحہ خریدنے والا پہلا ملک ہے جو چین سعودی عرب پاکستان
اسرائیل جنوبی کوریا اور امارات کو بہت پیچھے چھوڑ چکا ہے۔2006 تا2010 میں
بھارت نے دنیا میں بننے والے کل جنگی سازوسامان کا فیصد حصہ خریدا۔ بھارت
دنیا میں اسلحہ خریدنے والے چار بڑے ملکوں چین کوریا اور پاکستان کی فہرست
میں پہلے نمبر پر فائز ہے۔ بھارت کی کل ابادی 1.2 ارب ہے بھارت کا دفاعی
بجٹ25 ارب ڈالر ہے جس میں بری9 ارب ڈالر فضائیہ کو 5.6 ارب ڈالراور بحری
3.4کو ارب ڈالر ملتے ہیں۔ فرنچ صدر سرکوزی بھارت یاترا پر آئے تو دونوں
ملکوں کے درمیان10 بلین پاونڈز کے دفاعی سودوں کے معاہدات ہوئے۔ بھارتی
حکومت سالانہ100 بیلن پاؤنڈز کا اسلحہ خریدتی ہے۔انڈین نیوز ایجنسی کے
مطابق بھارت نے امر نامی1950 رشین ابدوز حاصل کی ہے جسکی مالیت6 بلین
پاونڈز ہے۔ ماسکو کی نسبت فرانس بھارت کے ساتھ دفاعی سودے کرنے دلچسپی
رکھتا ہے کیونکہ بھارتی وار مارکیٹ کی وسعت فرانسیسیوں کو للچا کر رکھ دیتی
ہے۔ ماسکو اور دہلی کے مابینfifth generation ایڈوانس فائٹر جیٹ کی 22.5
بلین ڈالرز کی 2010 میں ڈیل ہوئی تھی۔ فرانس نے بھارت پر دباؤ ڈالا کہ وہ
ایک 120 جیٹ فائٹر خریدے مگر روسی بازی لے گئے۔ اوبامہ کے دورہ بھارت کے
دوران بھی لاکھوں بلین پاؤنڈز کے دفاعی معاہدے ہوئے۔ امریکیوں کی باچھیں تک
کھل اٹھیں کہ ان معاہدوں سے حاصل ہونے والی آمدنی سے 50 ہزار بے روزگار
امریکیوں کو روزگار کی نعمت خواناں میسر ہوگی۔ دنیا میں جنگی انڈسٹری کا 80
فیصد صہیونیوں کی ملکیت ہے۔ صہیونی سرمایہ دار اور شاطر ہی دنیا کے مختلف
کونوں میں جنگوں اور فتنوں و دہشت گردی کو ہوا دیتے ہیں تاکہ اسلحے کی
فروخت کا بازار زیادہ سے زیادہ گرم ہو۔ بیسویں اور اکیسویں صدی میں روئے
ارض پر جہاں کہیں دو ملک برسرپیکار تھے یا ریاست کا مقابلہ باغی گروپ سے
رہا ہے وہاں دونوں اطراف سے امریکی روسی اور صہیونی وار انڈسٹری کا مہیا
کردہ اسلحہ استعمال ہوتا ہے۔ اگر امریکی حکومت کسی حلیف ملک کو مخالفین کے
خلاف جنگ کے لئے اسلحہ دیتی ہے تو دوسری جانب امریکی ایجنسیاں اور سمگلرز
مخالفین کو وہی اسلحہ فروخت کرتی ہیں۔یوں وار مافیا کی پانچوں انگلیاں گھی
اور سر کڑاہی میں۔ انڈوپاک میں بھی صہیونیت کے عیار سمگلرز اور سی آئی اے
نے پاک بھارت اختلافات کے شعلہ جوالہ کو دشمنی کے آتش فشاں میں بدل دیا ہے۔
پاک بھارت ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں جہاں بھوک و ننگ و حسرت یاس
کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کا گڑھ بن چکا ہے۔ کسی دور میں یہی خطہ صوفیائے
کرام کی طلسماتی عقیدت کے نور اور اسلام کی آفاقی تعلیمات کی خوشبو سے امن
و امان عقیدت و بھائی چارے اتحاد و اتفاق سکون کی آماجگاہ تھا مگر اب ہر
طرف خون ہے بم دھماکے خود کش حملوں کا دور دورہ ہے۔ انسانیت کا حسن فنا
ہوچکا۔پاک بھارت قائدین صہیونیوں کے اشاروں پر ناچتے ہیں۔ دونوں ہوش کے
ناخن لیں اور20 سال کے لئے اسلحے کی خریداری ترک کرنے کا معاہدہ کریں۔ یقین
کریں جب ہر سال اسلحے کی بجائے کھربوں ڈالر عوامی فلاح و بہبود بھوک و ننگ
کے خاتمے اور انتہاپسندوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی مشترکہ کاوشوں پر خرچ
کئے جاتے رہے تو انڈوپاک دوبارہ سونے کی چڑیا بن جائیگی۔ |