اگر مجھے وزیرِ اعظم بنا دیا جائے تو۔۔۔۔۔؟

یہ بات تو اٹل ہے کہ سستی اور کاہلی کا شکار صرف وہ قوم نہیں ہوتی جو کچھ نہیں کرتی بلکہ وہ قوم بھی سست اور کاہل ہی ہوتی ہے جو سب کچھ کرنے کی طاقت رکھنے کے باوجود کچھ بھی نہیں کرتی،اس لیے تو کہتے ہیں کہ ”کسی کام میں ہمہ تن مصروف رہنے سے ہی کا میابی ملتی ہے“جو حکمران اپنی قوم اور اپنے نوجوانوں کو یہ بات سکھا جاتے ہیں کہ ”وہ خدمت ،ہمت اور برداشت کے سچے جذبوں کا مظاہر ہ کریں ، اپنی زندگی میں ایسی بلند و بالا اور شریفانہ مثالیں قائم کریں کہ آپ کے ہم عصر اور آنے والی نسلیں آپ کی تقلید کریں اور آنے والی تاریخ آپ کے کردار کو بطور نصاب اپنا سکے“وہ حکمران یقینا تاریخ میں زندہ رہ جاتے ہیں،وقت ہر انسان کو ایک مرتبہ کامیابی کی بلندیوں پر ضرور لے جاتا ہے اب یہ اِس پر منحصر ہے کہ وہ اس کامیابی کو کس حد تک کیش کرتا ہے۔

گزشتہ دو ہفتوں سے ملکی صورت حال دیکھ کر مجھ جیسے ایک عام” کالم نگار “کو بھی یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ حکومت وہ کام ہے جن کے لیے کوئی خاص بجٹ بھی نہیں چاہیے ہوتا ہے اگر وہ بھی نہیں کر سکتی تو پھر حکومت کچھ بھی نہیں کر سکتی،اگر مجھ جیسے ایک عام آدمی کو بھی ملک کا وزیر اعظم بنا دیا جائے تو مجھے یقین ہے کہ میں کمزور ہوتے ہوئے بھی بہت کچھ کر جاﺅں گا کیوں کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ میں دل میں”یہودو ہنود“ کا خوف نہیں رکھتا ،دوسری بات میرے دل میں غریب عوام کے لیے روز گار پیدا کرنے کی تڑپ موجود ہے،میں سمجھتا ہوں کہ اگر پاکستان میں 3کاموں پر پہلی فرصت میں توجہ دے تو ملک کی گاڑی درست سمت پر چل پڑے گی ،ان میں سے پہلے نمبر پر” بجلی “ہے، دوسرے نمبر پر” شجر کاری“ ہے اور تیسرے نمبر پر”صفائی “ہے،بجلی سے ملک کی فیکٹریاں چلیں گی جس سے عام آدمی کو روزگار اور ملک کو مصنوعات ملے گی، صفائی سے بیماریوں کی روک تھام ہوگی اور ملک خوبصورت بنے گا، شجر کاری سے آلودگی کم ہوگی،گرمی کم ہوگی،بارش زیادہ ہوگی،ملک کو لکڑی کی مصنوعات اور ایندھن ملے گا اور ساتھ ساتھ ملک سرسبز بنے گا،آج یہ تینوں چیزیں ملک کی اصل طاقت ہیں لیکن ان کو کوئی اولین فرصت میں حل کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہے، اگر مجھے پاکستان کا وزیراعظم بنا دیا جائے تو میں سب سے پہلے تو دن رات ایک کر کے بجلی کا مسئلہ حل کراﺅں گا تاکہ غریب عوام کو روزگار ملے، صفائی کے لیے دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی لاﺅں گا اور ہر سال اس شعبہ میں 10ہزار نئے لوگ بھرتی کروں گا، ہر گھر کے لیے روزانہ صفائی کرنا لازمی قرار دے دوں گا، تیسرے نمبر پر پاکستان کے ہر گھر میں ایک درخت لگانے کا حکم جاری کروں گا،ہر سرکاری بلڈنگ اس وقت تک نامکمل سمجھی جائے گی جب تک اس میں شجرکاری نہیں ہوگی،ہر بنک ہر سال ملک میں 10 لاکھ پودے لگا نے کا پابند ہوگا،ہر موبائل کمپنی ہر سال 20لاکھ درخت اور”شہر وں، بس سٹاپوں اور سڑکوں کے آس پاس“2000لیٹرین بنانے کی پابند ہو گی،پاکستان کی ہر تحصیل اور ضلع میں موجود ہر ریلوے اسٹیشن پر شجر کاری لازمی ہوگی،ملک کے تمام ہائی ویز پر سختی سے شجرکاری کی جائے گی، ہر صوبہ ہر سال تقریبا اپنے کسانوں کو 50ٹیوب ویل اور 100نئے ٹریکٹر فری دینے کا پابند ہوگا،پہلے پانچ سالوں میں حکومت اپنی تمام تر بنجر زمین کو قابل استعمال بنائے گی،30سالوں میں10,000 نئے روڈ کراسنگ بنائے جائیں گے،5لاکھ کلومیٹر ز لمبائی کی حد تک نئے ون وے روڈز بنائے جائیں گے،ہر ضلعی لیول پر ایک میڈیکل کالج اور ہر تحصیل لیول پر دو ٹیکنیکل کالج بنائے جائیں گے،گونگے ،بہرے اور معذور بچوں کے لیے ہر صوبے میں دس نئے سکول اور کالج بنائے جائیں گے،لوگوں کی سوچ کو اَپ گریڈ کرنے کے لیے ہر ضلعی سطح پر FM Redioکی اجازت دی جائے گی جس میں تقریباً روزانہ 3گھنٹے تک سائنسی پرگرام کرنا لازمی ہوگا،Online”روڈ ٹیکس“ سسٹم متعارف کریا جائے گا جس سے ہر گاڑی کے لیے اپنے ساتھ کاغذات رکھنا لازمی نہیں ہوگا،ہر پارٹی ممبر صرف دو مرتبہ پارٹی کی سربراہ بننے کا حقدار ہو گا اور اسی طرح ہر آدمی صرف پا نچ مرتبہ قومی یا صوبائی کے الیکشن میں حصہ لے سکے گا اس سے زیادہ نہیں ،کوئی بھی قومی یا صوبائی اسمبلی کا ممبر M.A.تعلیم کا حامل ہوگا اس سے کم تعلیم یافتہ آدمی کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہوگی،ملک میں صحت کی بہتری اور بیماریوں کی روک تھام کے لیے کوئی بھی MBBSڈاکٹر ملک سے باہر جا نوکری نہیں کر ے گا،اسی طرح تعلیم کو عام کرنے کے لیے ہر M.A.ایجوکیشن پاس آدمی پر ملک سے باہر جا کر نوکری کرنے پر پابندی ہوگی۔

پاکستان اگلے 30سالوں میں ترقی کے ساتھ ساتھ اپنے قرض سے جان چھڑا لے گا، اسی طرح حکومت آزاد کشمیر اور بلوچستان میں30سالہ 300ارب ڈالر ز کے مضبوط اور بڑے منصوبے شروع کیے جائیں گے تاکہ اس خطے کو ترقی کا حامل اور وہاں کے لوگوں کو پر امن بنا یاجا سکے،ہر پاکستانی جو کہ دیار غیر میں ہے اس پر ملک میں موجود اپنی فیملی اور رشتہ داروں کو ہر ماہ 50,000 روپے تک کی سپورٹ کر نا لازم ہوگا تاکہ اس کی فیملی اپنی غربت کو ختم کر سکے،اسی طر ح پاکستان سے بیرون ملک رقم ٹرانسفر کرنے پر سخت پابندی ہوگی، پاکستان اپنی آب دوز یں اور طیارے فروخت کرنے لیے عالمی مارکیٹ میں لے جائے گا، لاہور ، کراچی ،اسلام آباد ،راولپنڈی اور فیصل آباد میں MyDin,Tesco & Mallجیسے عالمی معیار کے شاپنگ مال بنائے جائیں گے،مختلف فلاحی اداروں کے تعاون سے محکمہ مذہبی اُمور ہر سال تقریباً 5000 جوڑوں کی اجتماعی شادی کے انتظامات کرے گا،ابتدائی پانچ سالوں میں تمام بنکوں سے لوٹا ہوا پیسہ واپس لایا جائے گا،میرے خیال میں اگر ملک سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کو ختم کرنا ہے تو سب سے پہلے ہمیں اپنے دینی مدارس کو سپورٹ کرنا ہوگی اور ان کے ماحول کو changeکرنا ہوگا،تمام مساجد ،مدارس اور وفاق المدارس بورڈز کو رجسٹر ڈ کر کے Onlineکیا جائے گا،ان کے نصاب کو جدید خطوط پر اِستوار کیا جائے گا،کسی بھی مدرسہ کو اس وقت تک نامکمل تصور کیا جائے گا جب تک اس میں کمپیوٹر کلاس،انگلش اور عربی بول چال کی کلاس شامل نہیں کی جاتی ،مدارس کا ہاف نصاب دینی اور ہاف دنیاوی ہوگا،عوام ملکی مصنوعات استعمال کرنے کی پابند ہوگی، تمام حکومتی ادارے ملکی مصنوعات استعمال کریں گے،لوگوں کو ملکی مصنوعات سے نفرت کرنے پر سخت سزا کا مرتکب تصور کیا جائے گا،کراچی ،لاہوراور فیصل آباد میں آئندہ تیس سالوں میں 10,000نئی فیکٹریاں لگائی جائیں گی اور ان فیکٹری علاقوں کو بجلی اور گیس وافر مقدار میں مہیا کی جائے گی۔

میں سمجھتا ہوں کہ کسی ملک کو انٹرنیشنل لیو ل پر متعارف کرانے کے لیے میڈیا اور فلم انڈسٹری کا اہم کردار ہوتا ہے،اگر یہ دونوں ادرے مضبوط اور وُسعت ظرفی کے مالک ہوں تو پاکستان کبھی بھی عالمی دنیا میں بدنام نہ ہو،اس لیے میرے خیال میں میڈیا پر حکومت کے خلاف فضول پروپگنڈا کر نے پر پابندی لگادی جائے ، یہ ہمیشہ حکومت اور عوام کے اچھے کارنامے اُجاگر کرنے کا پابند ہوگا ،اس فیلڈ کی ترقی کے لیے ہر گھر میں TV اور اخبار کا ہونا لازمی ہوگا تاکہ لوگ اپنی سیاسی معلومات اور سماجی صلاحیتوں کو اَپ ڈیٹ کر سکیں ،اسی طرح پاکستان فلم انڈسٹری کو خاندانی نظاموں اور فضول قسم کے مضوعات پر فلمیں بنانے کی ہرگر اجازت نہ دی جائے گی،ہر فنکار ،ڈائریکٹر اور رائیٹر(مصنف) کی تعلیم کم از کم M.A.ہونی چاہیے تاکہ یہ لوگ اپنے اور ملکی وقار کو ملحوظ خاطر رکھ سکیں ، شرح خواندگی کو بہتر بنانے کے لیے مڈل کلاس تک تعلیم لازمی قرار دے دی جائے گی،اسی طرح روڈز کے حادثات اور جرائم میں کمی لانے کے لیے 12کلاس میں3ماہ تک ڈرائیونگ سیکھائی جائے گی،اس کے بعد ہر سٹوڈنٹ کو لائسنس جاری کردیا جائے گا ، پاکستان کی تمام تر جیلوں میں ایک لائبرئری بنائی جائے گی تاکہ جیل میں موجود تمام قیدی فارغ اوقات میں اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکیں،اسی طرح ہر تحصیل میں دو لائبرئریاں بنائی جائیں تاکہ عام لوگ عالمی علوم سے مستفید ہو سکیں ۔
Salman Ahmed Khan
About the Author: Salman Ahmed Khan Read More Articles by Salman Ahmed Khan: 10 Articles with 8395 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.