مملکت سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی
شاہی حکومت ویژن 2030کے تحت ہر آئے دن خواتین کو مختلف شعبہ ہائے حیات میں
خدمات انجام دینے کے لئے احکامات جاری کررہی ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کے
ولیعہد بننے کے بعد سے جس طرح سعودی عرب میں تبدیلیاں آرہی ہیں اور خواتین
کو جس طرح ہر شعبہ حیات میں خدمات انجام دینے کے لئے مواقع فراہم کئے جارہے
ہیں اس سے عالمی سطح پر ایک طرف شاہی حکومت کو سراہا جارہا ہے تو دوسری
جانب عالمی سطح پر مذہبی حلقوں میں بعض موقعوں پر اسے بُرا سمجھا جارہا ہے
کیونکہ مملکت میں خواتین کی ڈرائیونگ سے متعلق پالیسی تبدیل ہوئی خواتین کو
ڈررائیونگ کی اجازت دی گئی او راس کے بعد مملکت میں سینما بینی کیلئے ملک
بھر میں سینما گھروں کی اجازت اور دیگر تفریحی پروگراموں کے ذریعہ مغربی و
یوروپی کلچر کو فروغ دیا جانا اس اسلامی ملک کیلئے معیوب سمجھا جارہا ہے۔
ولیعہد شہزادہ محمد سلمان جس تیزی سے ملک کے حالات کو بدلنے کی کوشش کررہے
ہیں اور ملک میں خواتین کو جس طرح ہر سطح پر نمایاں حیثیت دی جارہی ہے اس
سے ملک کی ترقی تو ممکن ہوسکتی ہے لیکن بے راہ روی میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے
یہ الگ بات ہے کہ مملکت میں خواتین آج بھی پورے پردے میں رہ کر خدمات انجام
دے رہی ہیں اس حیثیت سے اگر دیکھا جائے تو شاہی حکومت کی تعریف کی جاسکتی
ہے کہ مملکت میں خواتین کوعزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور انکی
سلامتی کے لئے ملک بھر میں سیکیوریٹی کے بہترین انتظامات ہیں۔عالمی سطح پر
بھی سعودی عرب میں خواتین کی حفاظت اور سلامتی کے اعتبار سے سراہا گیا
ہے۔شاہی فرمان کے تحت خواتین کو کئی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا
جارہا ہے ۔ گذشتہ دنوں سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے جاری کردہ فرمان کے
مطابق 13خواتین کو سعودی انسانی حقوق کمیشن (ایچ آر سی) میں تعینات کیا گیا
۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق کمیشن کی تشکیل نو کے موقع پر ان تقررات سے
متعلق بتایا گیا کہ سعودی انسانی حقوق کمیشن کی کونسل میں 50فیصد عہدوں پر
خواتین موجود ہونگی۔ شاہی حکومت کے اس فرمان کے بعدمملکت میں خواتین کو
مزید با اختیار بنانے کیلئے اسے مزید ایک اہم قدم قرار دیا جارہا ہے۔ اس
موقع پر ہیومن رائٹس کمیشن کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عواد بن صالح العواد نے
کہا ہے کہ سعودی عرب ہیومن رائٹس کمیشن کونسل میں جملہارکان کی تعداد 26ہے
جس میں 13خواتین کو شامل کیا گیا ہے اس طرح پچاس فیصد ارکان خواتین پر
مشتمل ہیں۔ڈاکٹر عواد بن صالح العواد نے بتایا کہ یہ کونسل آئندہ چار سال
کی مدت کیلئے خدمات انجام دے گی۔ العواد کا کہنا ہیکہ سعودی قیادت کی حمایت
اور رہنمائی سے انسانی حقوق کمیشن کے مشن کو مزید ترقی ملے گی۔ اس سے
سعودیوں ا ور مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کے حقوق کو فروغ ملے گا۔سعودی
قیادت کی جانب سے خواتین کو مختلف شعبوں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز کرنے کی
کوششوں کا حصہ ہے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ شاہی حکومت کی جانب سے خواتین
کو روزگار سے منسلک تو کیا جارہا ہے لیکن مملکت میں خلع اور طلاق کے کیسز
میں بھی اضافہ ہوتا جارہاہے ۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ خواتین روزگار سے منسلک
ہوکر اپنی اچھی خاصی خوشحال گھریلو زندگی کو برباد کررہے ہیں۔
سعودی وزارت خارجہ میں ثقافتی امور کی پہلی خاتون ڈائرکٹر جنرل
شاہی حکومت کے فرمان کے تحت سعودی وزارت خارجہ نے احلام بنت عبدالرحمن کو
ثقافتی امور کے ادارے کا ڈائرکٹر جنرل متعین کیا ہے۔ احلام بنت عبدالرحمن
پہلی سعودی خاتون ڈائریکٹر جنرل ہیں جنہیں وزارت خارجہ اعلیٰ عہدہ پر فائز
کیا گیا ہے۔ احلام بنت عبدالرحمن لندن یونیورسٹی سے انٹرنیشنل بزنس مینجمنٹ
میں ماسٹرز ہیں۔وہ سکریٹری خارجہ برائے ثقافتی و اقتصادی امور ٹیم کے ساتھ
بھی کام کرچکی ہیں۔ لندن کے سعودی سفارت خانے میں اقصادی و ثقافتی شعبے کی
ڈپٹی چیئرپرسن کے علاوہ وزارت خارجہ میں شمالی امریکہ کے سیکشن میں اقتصادی
و ثقافتی امور کی انچارج رہ چکی ہیں۔ یورپی ممالک میں سعودی سفرا کمیٹی
جنرل سیکریٹریٹ میں ڈپلومیٹک کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
احلام اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72ویں سیشن میں سعودی سفارتی مشن کا
حصہ تھیں۔ انہوں نے سماجی و انسانی امور کی کمیٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے
جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خواتین کے موضوع پر سعودی عرب کی پالیسی پیش کی
تھی۔احلام بنت عبدالرحمن محنت او رکارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جس طرح
اعلیٰ عہدے پر فائز ہوئی ہیں اس سے دیگر خواتین کے لئے بھی راہیں فراہم
ہوئی ہیں کہ وہ بھی اپنے عزائم و مقاصد کی تکمیل کے لئے جستجو کرتے ہوئے
آگے بڑھ سکتی ہیں۔
اسپورٹس کلب میں بھی سعودی خاتون کا تقرر
زندگی کے مختلف شعبہ حیات میں جس تیزی سے خواتین کو مواقع فراہم کئے جارہے
ہیں ، وہیں اسپورٹس میں بھی انہیں آگے بڑھنے کے مواقعفراہم کئے جارہے
ہیں۔مملکت میں اسپورٹس کے الوحدۃ کلب نے سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ
ایک خاتون مدی بازید کا تقرر کیا ہے۔ مدی بازید سماجی امور کے ماہر کی
حیثیت سے کلب میں خدمات انجام دیں گی، وہ سماجی علوم میں ماسٹرز ہیں۔سعودی
اسپورٹس کلب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون کا تقرر اس بات کی علامت سمجھا
جارہا ہے کہ سعودی عرب اور اسپورٹس کا شعبہ سعودی خواتین کو کھیلوں کی دنیا
میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے مواقع فراہم کرنے کے لئے پُر عزم ہے۔
اس طرح سعودی عرب میں دیگر اہم شعبوں میں بھی کلیدی عہدوں پر خواتین کی
تعیناتی عمل میں لائی جارہی ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے بحرین کے وزیر خارجہ کو شاہ عبدالعزیز ایوارڈ
سعودی شاہی حکومت عالمِ اسلام اور عالمی سطح پر دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات
مزید مستحکم اور مضبوط بنائے رکھنے کی کوشش میں مصروف ہے ۔ مشرقِ وسطیٰ میں
حالات گذشتہ چند دہائیوں سے کشیدہ رہے ہیں۔ ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ
کیلئے سخت اقدامات روبہ عمل لائے گئے جس کی وجہ سے آج عوام مملکت میں
اطمینان و سکون کی زندگی گزار رہے ہیں۔سعودی شاہی حکومت ملک میں جس طرح
حالات بہتر بنائے رکھنے اور نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں روزگار
سے مربوط کرنے کے اقدامات کررہی ہے وہیں اپنے پڑوسی عرب و اسلامی ممالک کے
ساتھ بھی دوستانہ تعلقات بنائے رکھنے کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
گذشتہ دنوں سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ریا ض میں
بحرین کے وزیر خارجہ ڈاکٹر عبداللطیف بن راشد الزیانی کا اپنے آفس میں
استقبال کیا اور ان سے ملاقات کی۔عرب نیوز کے مطابق ملاقات کے دوران وزارئے
خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات اور علاقائی اور بین
الاقوامی پیشرفت کا جائزہ لیا۔سعودی دارالحکومت ریاض اوربحرین کے
دارالحکومت منامہ کے درمیان خطے کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے
کیلئے مختلف امور پر تعاون اور رابطے کو فروغ دینے کے طریقہ کار پر تبادلہ
خیال کیا گیا۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے بحرین کے وزیر خارجہ کو خلیج تعاون
کونسل کے سکریٹری جنرل کے عہدے کے دوران خدمات کے اعتراف میں شاہ عبدالعزیز
ایواڈ پیش کیا۔اس موقع پرسعودی وزیر خارجہ نے عبداللطیف الزیانی کی کاوشوں
کو سراہا اور بحرین کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے ان کی کامیابی کیلئے نیک
خواہشات کا اظہار کیا۔بحرین کے وزیر خارجہ ڈاکٹر عبداللطیف بن راشد الزیانی
نے سعودی عرب کے نمایاں کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب خلیج
تعاون کونسل اور عرب و اسلامی ممالک کے مابین تعلقات کو مستحکم کرنے کی
کوششوں کو فروغ دینے میں اہم رول ادا کیا ہے۔سعودی عرب اور بحرین کے درمیان
تعلقات بہتر رہے ہیں اور مستقبل میں دونوں مملکوں کے درمیان تعلقات بہتر ہی
رہنے کی امید کی جاسکتی ہے ۔
پاکستان کی معیشت درست سمت میں ۔عمران خان
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے جس طرح ملک کی معیشت کو درست سمت میں
بتاتے ہوئے کہا کہ ’’ماشاء اﷲ، پاکستان کی معیشت درست سمت میں ہے، انہوں نے
ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ جولائی 2020میں کرنٹ اکاؤنٹس خسارہ ختم اور
424ملین ڈالرز اضافی جمع ہوئے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ماشااﷲ
پاکستان کی معیشت درست سمت میں ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوچکا ہے۔وزیر
اعظم عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ جولائی 2019ء میں کرنٹ اکاؤنٹ
خسارہ 613ملین ڈالر تھا، جون 2020میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 100ملین ڈالر تھا۔
وزیر اعظم نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ جولائی 2020میں کرنٹ اکاؤنٹس خسارہ
ختم اور 424ملین ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ معیشت میں
بہتری کی وجہ برآمدات میں اضافہ ہے ، جون 2020کے مقابلے میں برآمدات میں
20فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے،بیرون ملک سے بھیجی گئی ترسیلات زر میں بھی
اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
رجب طیب اردغان کا ایک اور اہم اقدام
ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کوپہلے ہی عالمی سطح پر متنازعہ شخصیت کی حیثیت
سے پیش کیا جاتارہا ہے ۔ صدر ترکی کے فیصلے دشمنانِ اسلام کے لئے سخت تکلیف
دہ ہونگے لیکن مسلمانوں کے لئے وہ ایک عالمی رہنما کی حیثیت سے ابھر رہے
ہیں۔ صدر ترکی نے ایک اور قدیم آرتھوڈکس چرچ کو جو ایک مشہور میوزیم کی
حیثیت رکھتا تھا اسے بھی مسلمانوں کی عبادتگاہ یعنی مسجد میں تبدیل کرنے کا
حکم جاری کردیا ہے۔ یہ فیصلہ انہوں نے آیا صوفیا جامع مسجد کبیر کے افتتاح
کے ایک ماہ کے بعد کیا۔ بتایا جاتا ہیکہ استنبول کی سب سے مشہور بازنطین
عمارتوں میں سے ایک تاریخی چورا چرچ ہے جسے مسجد میں تبدیل کیا گیا ۔ چورا
چرچ قرون وسطی میں قسطنطنیہ کے قدیم شہر میں تعمیر کیا گیا تھا اس عمارت کو
ستر سال سے زیادہ عرصہ قبل ترکی کی سیکولر جمہوریہ حکومت نے ایک میوزیم میں
تبدیل کردیا تھا لیکن آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کے بعد اس عمارت کو
مسجد میں تبدیل کرنے پر غور ہوا تھا جسے حتمی شکل دے دی گئی۔گذشتہ سال ترکی
ایک ایک عدالت نے 1945کے حکومتی فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا ۔ ترکی میں
چورا کو کاری کہا جاتا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہدنوں رجب طیب اردغان
کے دستخط شدہ اور ترکی کے سرکاری گزٹ میں شائع ہونے والے ایک فرمان میں
اعلان کیا گیا ہے کہ کاری مسجد کی انتظامیہ کو مذہبی امور کی نظامت میں
منتقل کردیا جائے اور (اس مسجد) کو عبادت کے لئے کھول دیا گیا۔ بتایا جاتا
ہے کہ عثمانی ترکوں نے 1453 میں قسطنطنیہ کی فتح کے نصف صدی بعد اسے اصل
میں مسجد قاریہ میں تبدیل کیا تھا۔ یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد کیری میوزیم
بن گیا تھا۔ ترکی کی اعلیٰ انتظامی عدالت نے نومبر میں میوزیم کو مسجد میں
تبدیل کرنے کی منظوری دی تھی۔
بحرینی بادشاہ کا فیصلہ قابلِ ستائش۰۰۰ مائک پومپیو مایوس
گذشتہ دنوں متحدہ عرب اور اسرائیل کے درمیان معاہدے طے پانے کے بعد عالمی
سطح پر یہ کہا جارہا تھا کہ آئندہ بحرین بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات
قائم کرلے گا لیکن بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسی بن سلمان آل خلیفہ نے
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کے دوران اسرائیل کو تسلیم کرنے
کے مطالبہ کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ عرب ممالک کے خودمختار فلسطین کے
مطالبہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ اسرائیل میں ایک دن قیام کے
بعد مشرق وسطیٰ کے دورے کا آغاز کرتے ہوئے بحرین پہنچے تھے۔ انہوں نے بحرین
کے بادشاہ حمد بن عیسی سے ملاقات کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے
اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق پیغام کو پہنچایا جسے مسترد کرتے ہوئے
بحرین کے بادشاہ نے کہا کہ وہ دیگر عرب ممالک کے اسرائیل کے انخلا اور
فلسطین کو خودمختار ریاست بنانے کے عزم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ حمد بن عیسی نے
امریکی وزیر خارجہ کے عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول
پر لانے کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو 1967سے پہلے کی حیثیت
میں بحال کرنا ہوگا۔اس طرح بحرین کے بادشاہ نے اپنے موقف کو واضح کرتے ہوئے
امریکی کی صدر اور وزیر خارجہ کی کوششوں کو ناکام بنادیا ۔ اب دیکھنا ہے کہ
دیگر خلیجی ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے سلسلہ میں کیا رویہ اختیار
کرتے ہیں۰۰۰امریکی وزیر خارجہ سوڈان اور بحرین کے دورہ کے بعد متحدہ عرب
امارات کا دورہ بھی کرچکے ہیں۔ جہاں انہوں نے اماراتی وزیر خارجہ اور قومی
سلامتی کے مشیر سے ملاقات کی۔
***
|