پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے احتساب کایکطرفہ چرخہ چل رہاہے
تاثریہ دیاجارہاہے کہ اپوزیشن ساری کی ساری کرپٹ اورحکومت میں بیٹھے
افرادسب معصوم ہیں ۔حالانکہ 2 سالہ عرصے میں ملک سے کرپشن کا خاتمہ ایک الگ
کہانی ہے رواں برس آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے مالی سال 19-2018 سے متعلق ایک
رپورٹ جاری کی ہے جس میں مختلف وزارتوں میں عوامی فنڈز میں 12 ارب روپے سے
زائد کے غبن اور ان کے غلط استعمال کا انکشاف کیا تھا جبکہ سرکاری فنڈز میں
258 ارب روپے کی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئی تھیں۔
دو سالہ دور اقتدار کے دوران پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے خلاف کرپشن،
اختیارات سے تجاوز سمیت کچھ مقدمات اور درخواستیں دائر ہوئی ہیں جن میں سے
کچھ سماعت کے لیے مقرر کی گئیں تو کچھ مسترد کی جاچکی ہیں جبکہ کچھ کیسز
التوا کا شکار ہیں یا ان کے حوالے سے مزید کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
ڈان اخبارکی ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وسیم اکرم
پلس قرار دیے جانے والے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے خلاف رواں ماہ اگست
کے اوائل میں قومی احتساب بیورو کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال کے
ذریعے شراب کے لائسنس کے غیر قانونی اجرا کے الزام میں طلب کیا گیا تھاجوکہ
زیرسماعت ہے ۔
رواں برس جولائی میں نیب نے خط کے ذریعے 253 ایکڑ سرکاری زمین کی غیر
قانونی فروخت سے متعلق ریکارڈ طلب کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ کے فارم ہاوسز
سمیت دیگر دستاویزات بھی طلب کر لی تھیں۔مئی 2020 میں نیب نے وفاقی وزیر
برائے مذہبی امور نور الحق قادری کے خلاف ایک عمارت اپنے کاروباری شراکت
دارکوکرائے پردینے کی شکایت کی تصدیق کا آغاز کیا تھا جس کے مکمل ہونے کے
بعد ان کے خلاف باقاعدہ انکوائری شروع کی جائے گی۔ اس کے علاوہ نیب نے
نورالحق قادری کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے حج کی اشتہاری مہم
میں مبینہ بے ضابطگیوں کی چھان بین کا فیصلہ کیا تھا اور اس سلسلے میں
گزشتہ 2 برس کی اشتہاری مہم کا ریکارڈ حاصل کیا جانا تھا۔
رواں سال مئی ہی میں قومی احتساب بیورو نے وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور
خان کے خلاف کی جانے والی ایک شکایت کی تصدیق کا آغاز کیا تھا جس میں ان پر
آمدن سے زائد اثاثہ جات کا الزام عائد کیا گیا تھا،جوکہ زیرسماعت ہے ۔مارچ
2020 میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)نے ڈاکٹر ظفر مرزا اور ڈپٹی
ڈائریکٹر ڈریپ غضنفر علی کے خلاف 2 کروڑ ماسکس کی اسمگلنگ کی شکایت ملنے پر
تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ جون میں قومی احتساب بیورو نے ڈاکٹر ظفر مرزا کے
خلاف شکایت کی جانچ پڑتال کی منظوری دے دی تھی۔اسی طرح رواں برس 9 جون کو
قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر صحت عامر محمود کیانی کے خلاف انکوائری کی
منظوری دی تھی۔بعدازاں وہ وزارت سے مستعفی ہوگئے تھے مگرانہیں پاکستان
تحریک انصاف کاجنرل سیکرٹری بنادیاگیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے دو سالہ دور حکومت میں وزیراعظم کے معاون خصوصی
برائے اوورسیز پاکستانیز سید ذوالفقار عباس بخاری عرف زلفی بخاری کو مختلف
مقدمات کا سامنا رہا جن میں سے ایک عدالت میں زیر سماعت ہے۔زلفی بخاری کی
دہری شہریت رکھنے اورکروناوائرس پھیلانے کی درخواست مستردہوگئیں جبکہ رواں
برس جنوری میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں بطور چیئرمین پاکستان ٹورازم
ڈیولپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) زلفی بخاری کی تعیناتی کو چیلنج کیا گیا
تھاجوزیرسماعت ہے
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واڈا کے خلاف
رواں برس جنوری میں مبینہ طور پر شہریت چھپانے کے خلاف نااہلی کی درخواست
اس وقت دائر ہوئی تھی ،اسی طرح ایک اوردرخواست میں فیصل واڈا نے کاغذات
نامزدگی میں جعلی حلف نامہ جمع کرانے کے خلاف بھی زیرسماعت ہے۔ایک ٹی وی
چینل پربوٹ لانے پر قومی ادارے کی ساکھ کو مجروح کرنے کی کوشش کے خلاف فیصل
واڈا کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست سیشن کورٹ میں زیرسماعت ہے ۔
14 جون 2019 کو نیب لاہور نے وزیر جنگلات پنجاب سبطین خان کو بد عنوانی کے
الزام کی انکوائری کے دوران گرفتار کیا تھا۔18 ستمبر 2019 کو لاہور ہائی
کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا ،گزشتہ
برس 6 فروری کو پی ٹی آئی کے رہنما اور سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان
آمدن سے زائد اثاثوں اور آف شور کمپنی سے متعلق تحقیقات کے سلسلے میں نیب
لاہور نے گرفتار کیا بعد ازاں 15 مئی 2019 کو لاہور ہائی کورٹ نے علیم خان
کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہاکرنے کا حکم دیا علیم خان اورسبطین خان
دوبارہ کابینہ میں شامل ہوچکے ہیں ۔
فروری 2018 میں چیئرمین نیب نے عمران خان کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت
کے 2 سرکاری ہیلی کاپٹرزکوغیر سرکاری دوروں کے لیے نہایت ارزاں نرخوں پر
استعمال کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کاحکم دیاتھا7 اگست 2018 کو
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال سے
متعلق کیس میں قومی احتساب بیوروکے سامنے پیش ہوئے تھے۔ اور رواں برس فروری
میں رپورٹ سامنے آئی تھی کے وزیراعظم کے خلاف مذکورہ کیس بند کردیا گیا ہے
اور نیب کی جانب سے اس معاملے پر خاموشی اختیار کرلی ۔
قومی احتساب بیورو نے وزیراعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کو 2018
میں نندی پور ریفرنس میں نامزد کیا تھا جس کے بعد وہ اپنے عہدے سے مستعفی
ہوگئے تھے۔11 مارچ 2019 کو احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف،
ڈاکٹر بابر اعوان پر نندی پور کرپشن ریفرنس میں فردِ جرم عائد کی تھی
۔بعدازاں بابراعوان بری ہوگئے ۔مشہورزمانہ منصوبہ بی آر ٹی کی تکمیل میں
تاخیر کے باعث 17 جولائی 2018 کو جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں
عدالتی بینچ نے نیب کو حکم دیا تھا جس کے بعدیہ مقدمہ حکم امتناعی پرچل
رہاہے ۔
2014 میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پی ٹی آئی اورعوامی تحریک کے
دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے یکم ستمبر کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ
کردیا تھا، پولیس نے پی ٹی آئی کے چیئرمین اور موجودہ وزیر اعظم عمران خان،
صدر عارف علوی سمیت دیگرپر اشتعال انگیزی کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا
تھا۔نومبر 2019 میں اے ٹی سی نے اس کیس میں وزیراعظم عمران خان کی بریت سے
متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جواب تک محفوظ ہاتھوں میں ہے ۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس نومبر 2014 سے زیر التوا
ہے جو اس پارٹی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کیا تھا۔رواں برس ملک
میں چینی کے بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ 4 اپریل
کو عوام کے سامنے پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا کہ چینی کی برآمد اور قیمت
بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا بعدازاں جون میں
جہانگیر ترین لندن فرارہوگئے ۔
علاوہ ازیں مالم جبہ اراضی کیس میں وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان کو
مالم جبہ میں چیئرلفٹ اور ہوٹل قائم کرنے کے منصوبے کے لیے 275 ایکڑ اراضی
کی لیز دینے میں مبینہ دھوکہ دہی پر تحقیقات کا سامنا ہے، اسی طرح اکتوبر
2018 میں اسلام آباد میں سابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی
کے فارم ہاوس میں ہونے والے ایک جھگڑے کے بعد تحقیقات زیرالتواء ہیں ، اگست
2018 میں نیب نے پی ٹی آئی کے رہنما منظور وٹو کے خلاف مبینہ کریشن کی
تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔یہ چندجھلکیاں ہیں جوپیش کی گئی ہیں مگرسوال یہ ہے
کہ یہاں انصاف کے تقاضے کب پورے کیے جائیں گے ؟
|