روحانیت ‘ تصوف ‘خواب ‘ کشف ‘ الہام ‘ چھٹی حس ‘ و جدان ‘
فقر ‘ معرفت الٰہیـ ‘ روحانی اشغال ‘ مستقبل کے پردوں کے پار جھانکنا ‘ آنے
والے وقت حالات کے بارے میں اگر کوئی بات کی جائے تو روحانیت کے منکرین
انگڑائی لے کر اِس قدر غیض و غضب غصے میں آکر نفرت حقارت مخالفت کی گولہ
باری کرنا شروع ہوجاتے ہیں جیسے اُن کی شان میں بہت بڑی گستاخی ہو گئی بھئی
اگر ہم یہ کہیں کہ کشف الہام مستقبل بینی کسی انسان کی ذاتی خوبی ہے تو آپ
حق بجانب ہیں لیکن ہم تو پچھلے کالموں میں بار بار اِس حقیقت کی طرف
نشاندہی کر تے آرہے ہیں کہ یہ مستقبل بینی آنے والے حالات کے بارے میں
بتانا یہ صرف خدا کی صفت ہے لیکن کیونکہ حق تعالیٰ نے انسان کو اپنا خلیفہ
نائب بنا کر اِس زمین میں بھیجا ہے زمین پر اتارنے سے پہلے اپنے نائب کے
پتلے میں اپنی روح پھونکی ‘ علم کا نور عطا کیا تو اگر کوئی انسان یہ
صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ آنے والے حالات کے بارے میں پیشن گوئی کر سکے تو یہ
صرف اور صرف خدا کی عطا کر دہ صفت یا نور ہے جس سے وہ دیکھتا ہے کیونکہ خدا
تعالی کی ذات روز اول سے مختلف انسانوں کو لازوال خوبیوں سے مزین کر کے پر
دہ جہاں پر نمودار کر تا ہے اِس لیے باقی صفات کی طرح الہام و جدان چھٹی حس
سچے خواب یا لطیفہ قلب کا روشن ہو نا باطنی جسم میں روحانی لطائف یا روحانی
رسیور بھی خدا کے خاص فضل تو جہ سے روشن ہو تے ہیں باطنی بیداری کے بعد ہی
انسان اِس قابل ہو تا ہے کہ وہ مستقبل کے پار اندھیروں میں جھانک سکے یہ
صلاحیت ٹوٹل اﷲ تعالی کی دین ہے وہ جب چاہے عطا کر دے جب چاہے واپس چھین لے
اِس کے بعد منکرین روحانیت کی گولہ باری بند ہو جانی چاہیے ۔ یہ صرف اور
صرف خدا کا انعام ہو تا ہے جو وہ اپنے خاص بندوں پر مختلف ادوار میں کر تا
آرہا ہے اور روزِ قیامت تک یہ سلسلہ جاری و ساری رہے گا تاریخ انسانی کے
اوراق ایسے انسانوں اور واقعات سے بھرے پڑے ہیں جب خدا کے بندوں نے آنے
واکے واقعات کی پیشن گوئی کی جو بعد میں سچ ثابت ہوئی یو رپ اور مغرب کا
یہودی دانشور نوسٹرا ڈیمس کی کتاب پیشن گوئیوں کے حوالے سے پچھلی کئی صدیوں
سے یورپ میں مشہور ہے اُسی طرح حق تعالی نے مسلمانوں میں اولیاء کرام کو یہ
عطیہ خدا وندی عطا کیا ہے کہ ہر دور کے اولیاء کرام روحانی اشغال اور باطنی
ترقی کے بعد یہ صلاحیت حاصل کر لیتے ہیں کہ خدا کے نور سے آنے والے دور کی
پیشن گوئی کر تے آئے ہیں جو سچ ثابت ہوتی رہی ہیں ۔ ایسا یہ نایاب انسان
ولی اﷲ حضرت نعمت اﷲ شاہ ولی ؒ کے نام سے آج سے تقریبا نو سو سال پہلے
ہندوستانی سر زمین پر طلوع ہو تاہے جس کو حق تعالی نے مستقبل میں جھانکنے
کی غیر معمولی صلاحیت عطا کی تھی آپ صاحبِ بصیرت روشن ضمیر اﷲ کے ولی تھے
جس پر جب جذب و سکر کی خاص کیفیت طاری ہوتی تو اُن کے حجابات اٹھ جاتے اور
اُن کو آنے والے حالات و واقعات واضح ناموں اور علاقوں کے ساتھ دکھا دئیے
جاتے آپ عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم ؒ کی اولاد میں سے تھے والد کا نام
سید ابو بکر تھا آپ ؒ کو تا ج ترکی کے لقب سے بھی پکارا جا تا ہے آپ کو
علوم ظاہری باطنی حاصل تھے فارسی زبان سے خاص شغف تھا شاعر تھے آپ کا کلام
’’قصیدہ نعمت اﷲ شاہ ولی ـؒ ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جس میں تقریبا ً دو
ہزار روحانی اشعار تحریر تھے لیکن گردش ایام اور صدیوں کے غبار کے بعد آجکل
تقریبا ً ڈھائی تین کے لگ بھگ اشعار باقی ہیں آپ ؒ پر جب خاص حالت طاری ہو
تی تو آپ ؒ کوآنے والے حالات واقعات نظر آنا شروع ہو جاتے آپ ؒ کو غیر
معمولی شہرت اُس وقت حاصل ہو ئی جب ہندوستان کی جنگ آزادی 1857ء میں آپ کے
قصیدے کا اہم رول تھا حیران کن بات یہ تھی کہ شاہ ولی اﷲ صاحب نے نو سو سال
پہلے اپنے اشعار میں بیان کر دیاتھا کہ آنے والے دور میں انگریز ہندوستان
پر قبضہ کر لیں گے حیران کن بات یہ تھی کہ جب آپ ؒ نے یہ پیشن گوئی کی اُس
وقت ہندوستان میں کسی انگریز نام کا بھی پتہ نہیں تھا انہوں نے مزید یہ
لکھا کہ انگریز قبضے کے بعد سو سال تک یہاں پر حکومت کریں گے جنگ پلاسی کے
بعد انگریزوں کا ہندوستان پر مکمل قبضہ ہوا کیونکہ نعمت اﷲ شاہ صاحب ؒ نے
نام کے ساتھ پیشن گوئی کی تھی اِس لیے انگریزوں نے آپ کے قصیدے کو اپنادشمن
سمجھ لیا اِس لیے لارڈ کرزن کے جو 1905میں ہندوستان کا واسرائے بنا اُس نے
آپ کے قصیدے پر پابندی لگا دی جس میں درج تھا کہ انگریز سو سال بعد
ہندوستان سے نکال دئیے جائیں گے پابندی کے وجہ سے مسلمان اِس غیرمعمولی
قصیدے کو چھپا چھپا کر رکھتے تھے اِس پابندی کی وجہ سے آپ کے قصیدے کے بہت
سارے اشعار زمانہ برباد ہو گئے اور آپ کی ترتیب بھی بدل گئی اِس قصیدے کا
جب آپ مطالعہ کر تے ہیں تو حیران کن حقائق سامنے آتے ہیں کہ اِس میں حضرت
صاحب نے واضح طور پر پاکستان بننے کا نقشہ کھینچا ہے قاری اُس وقت حیرتوں
کے سمندر میں غوطے کھاتا ہے جب آپ ؒپاکستان کے ٹوٹنے کا بھی ذکر فرماتے ہیں
یہ حادثہ 1971ء میں مشرقی پاکستان کے ٹوٹنے اور بنگلہ دیش کے قیام کی صورت
میں سچ ثابت ہوا آگے آپ ؒمزید فرماتے ہیں کہ بھارت سے جنگ کے بعد پاکستان
کو لازوال عروج نصیب ہو گا آپ ؒ کے اشعار کا مطالعہ کریں تو آپ ؒ نے کس طرح
ناموں کے ساتھ آنے والے واقعات کا ذکر کیا ہے عقل حیران رہ جاتی ہے مثلا
امیر تیمور کے بارے میں صدیوں پہلے فرماتے ہیں میں سچ کہتا ہوں دنیا میں
ایک بادشاہ ہو گا اس کانام تیمور ہو گا جو اُس دور کا سب سے بڑا حکمران ہو
گا اور پھر آنے والے دور میں ثمر قند کیش میں تیمور نامی بچہ 1336ء میں
پیدا ہوا جس نے اپنے حملوں اور لشکر کشی سے لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ
اتار ا آدھی دنیا پر حکومت کی مغل بادشاہ بابر کے بارے میں حیران کن پیشن
گوئی کرتے ہوئے لکھتے ہیں بابر کا بل کا بادشاہ بنے گا پھر دہلی پر قبضہ
حاصل کر کے ہندوستان پر حکومت کرے گا یہاں پر حیران کن طور پر بادشاہ کانام
اور کابل شہر کے ساتھ دہلی کا ذکر کر کے نعمت اﷲ شاہ اپنی ایکوریسی سے قاری
کو چکرا کر رکھ دیتے ہیں کہ پھر ذات باری تعالی کی طرف سے بادشاہت ہمایوں
تک پہنچے گی اور اِس دوران قدرت کی طرف سے ایک افغان ظاہر ہو گا اہل دنیا
اِس پیشن پر حیران رہ جاتے ہیں جب بابر کے بعد ہما یوں سلطنت ہندوستان کا
وارث بنتا ہے تو افغانی سردار شیر شاہ سوری سے میدان جنگ میں آکر مغل
بادشاہ ہمایوں کو للکارتا ہے ہمایوں کو شکست دے کر اُس کو ہندوستان سے بھگا
کر خود ہندوستان کے تخت پر براجمان ہو جاتاہے اگلے اشعار میں نعمت اﷲ شاہ ؒ
فرماتے ہیں اُس افغان کانام شیر شاہ ہو گا جو ہندوستان پر حکومت کر ے گا
اُس کی وفات کے بعد اُس کے بیٹے کا سلطنت پر بیٹھنا یہ بھی پیشن گوئی کر تے
ہیں جو حرف بحرف سچ ثابت ہو تی ہے ۔ ( جاری ہے )
|