پاکستان سمیت دنیا بھر میں رمضان المبارک کا آغاز
ہوگیا ہے ۔روزہ کا مقصد انسان میں تقویٰ پیدا کرنا ہے۔روزہ کے بے شمارطبی
فوائدبھی ہیں۔روزے سے جسمانی صحت بہترین ہوجاتی ہے۔غذائی ماہرین کے مطابق
معدے کو کافی دیر کے لئے خالی رکھنا اور کھانا پینا بند کر دینا کئی
بیماریوں سے نجات دلاتا ہے۔روزہ جسمانی نظام پر کئی اچھے اثرات مرتب کرتا
ہے مثلاً ہڈیوں کے گودے میں خون کے ذرات بنتے ہیں۔خون کی جسمانی ضرورت کے
مطابق ہڈیوں کے گودے سے خون کے نئے خلئے بنتے رہتے ہیں۔ روزہ کے دوران خون
کے گردش کرنے والے خلئے کم تر سطح پر آ جاتے ہیں جس سے گودے کے اندر خون کے
خلیوں کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے اور نئے خلیے(RBCs)زیادہ مقدار میں بنتے
ہیں۔روزے کے دوران خون کی گردش آہستہ ہوجاتی ہے۔دینی عبادت کی وجہ سے مریض
پُرسکون رہتا ہے جس سے ذہنی تناؤ اور ٹینشن ختم ہوجاتی ہے اور بلڈ پریشر
نہیں بڑھتا۔نظام ہضم میں بہتری آتی ہے۔جسم تندرست وتواناہوجاتاہے۔
رمضان کے دوران کھانے پینے کے اوقات بدل جاتے ہیں۔اگر شروع رمضان سے ہی
سحری اور افطاری میں معتدل کھانا پینا رکھا جائے تو جسمانی صحت کے لئے بہتر
ہوتا ہے۔ اس مرتبہ روزے کا دورانیہ تقریباََ 15 گھنٹے سے زائد ہے جبکہ موسم
بھی انتہائی گرم ہے لہذا سحروافطارمیں کھانے پینے کاخیال رکھناازحدضروری
ہے۔سحری کے وقت بہت زیادہ کھانے سے مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔عموماً پیٹ بہت
زیادہ بھر لینے سے درد کی شکایت ہو سکتی ہے۔ سحری کے وقت کاربوہائیڈریٹس سے
بھرپور غذائیں جیسے گندم کی روٹی ،چنے کے آٹے کی روٹی، دلیہ، چاول، پھلی
دانے، اسبغول کا چھلکا، دودھ اور دودھ سے بنی تمام اشیاء اور گھر کا تیار
شدہ حلیم اور آلو وغیرہ فائدہ مند ہوتی ہیں جو کہ ہضم ہونے میں زیادہ وقت
لیتی ہیں جبکہ جسمانی توانائی کو دیر تک برقرار رکھتی ہیں۔فائبر سے بھرپور
پھل اور اجناس جیسے کیلے، سیب، امرود، آڑو، آلوبخارہ ،پالک اور جو وغیرہ
بھی دیر تک پیٹ کو بھرے رکھتے ہیں جبکہ قبض سے بچانے میں بھی مدد دیتے ہیں،
تاہم انہیں کم مقدارمیں کھایاجائے کیونکہ ان کے استعمال سے پیاس زیادہ لگتی
ہے۔پروٹین سے بھرپور غذا کو بھی سحری کا حصہ بنانا چاہیے جن میں انڈے کی
سفیدی، چکن، دہی اور دالیں وغیرہ قابل ذکر ہیں، پروٹینز روزے دار کو جسمانی
طور پر متحرک رہنے کے ساتھ ساتھ جسمانی توانائی کو بھی برقرار رکھتے ہیں۔
کھیرے، ٹماٹر اور پانی وغیرہ دن بھر میں جسمانی طور پر سست نہیں ہونے دیتے۔
بہت زیادہ مرچوں یا مصالحے دار غذاؤں سے پرہیزکریں، ان کے استعمال سے سینے
میں جلن اور بدہضمی کا خطرہ بڑھتا ہے۔سحری میں زیادہ چائے پینے سے گریز
کرنا چاہیے کیونکہ کیفین سے جسم میں پانی کی سطح کم ہونے سے پیاس بڑھتی
ہے۔اسی طرح نمکین غذاؤں سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے جسم میں پانی کی
کمی کا امکان پیدا ہوتا ہے۔الائچی یا سونف کا قہوہ یا چنددانے الائچی یا
سونف کا استعمال پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے۔ سورۃ الکوثر کا ورد بھی پیاس
کی شدت میں کمی لاتا ہے۔زیادہ پانی والی غذائیں اور مشروبات وغیرہ بھی سحری
میں پی سکتے ہیں،زیادہ میٹھی اشیاء کھانے سے بھی گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ
بہت تیزی سے ہضم ہوتی ہیں جس سے کچھ گھنٹے بعد ہی بھوک لگنے لگتی ہے۔ گوشت
اور مرغن غذاوں کا استعمال ہر ممکن حد تک کم کیا جائے۔ دودھ، دہی اور لسی
کو دستر خوان کا لازمی حصہ بنائیں یہ کمزوری پیاس اوربدہضمی سے بچاتی
ہے۔صبح کے وقت سخت ورزش سے اجتناب کریں ،ہلکی ورزش اورواک کومعمول کے مطابق
جاری رکھیں۔
افطار میں میٹھے مشروبات اور کاربونیٹڈ کولا ڈرنکس کی بجائے لیموں پانی
استعمال کیا جائے۔تازہ پھلوں کا جوس اورکھجورکااستعمال ضرورکریں۔ نیم گرم
دودھ 1سے 2 گلاس ساتھ3 سے 5 عدد کھجوریں بہترین افطاری ہیں۔افطاری کے لئے
دودھ میسر نہ ہو تو لیموں کی سکنجبین نمک والی ہلکا سا میٹھا ملا کر لیں۔
افطاری کے فورا بعد زیادہ پانی پینے سے اجتناب کیا جائے اسی طرح افطار کے
وقت بہت زیادہ تلی ہوئی اشیاء کھانے سے یا ایک دم پیٹ بھر کر کھانے سے پیٹ
زیادہ دیر تک بھرا تو رہے گا مگر طبعیت بوجھل رہے گی اور بھوک کا احساس کم
ہو جائے گااس لئے ان کااستعمال معمول کے مطابق کریں۔گھروں میں پکوڑے سموسے
کی تیاری میں استعمال شدہ تیل /گھی کو دوبارہ استعمال مت کریں۔ روٹی کے
ساتھ دال یاکم روغن والے سالن کو ترجیح دیں،سحروافطارمیں ترش چیزیں کھانے
سے پرہیز کرنا چاہیئے اس سے پانی کی طلب بڑھے گی، افطار کے وقت پھل اور
پانی زیادہ لیں لیکن پانی تھوڑاتھوڑا کرکے پیئیں۔نمازمغرب ادا کرنے کے بعد
کھانا کھا لیں تو بہتر ہے۔نماز تراویح میں پانی کی بوتل ساتھ رکھیں اور
وقفے وقفے سے پانی پیتے رہیں۔ایک اصول ہمیشہ یادرکھیں کہ سحری کے وقت دیر
ہضم غذاکھانی چاہیئے جبکہ افطارمیں جلدہضم ہونی والی چیزیں کھائیں تاکہ
سحری تک معدہ خالی ہوجائے اوربھرپورسحری کی جاسکے۔حاملہ خواتین اورمریض
روزے دارحضرات اپنے معالج کے مشورہ کے ساتھ اپنی غذا کا تعین
کروائیں۔یادرکھیں کہ رمضان میں غذائی لاپرواہی اور بسیار خوری صحت کی خرابی
کا باعث بنتی ہے اس لئے رمضان المبارک کی پرمبارک ساعتوں کو اﷲ کی خوشنودی
کے لئے ذکرالہی میں گزارناچاہیئے۔اﷲ ہماری عبادات کوشرف قبولیت سے نوازے
اوراس بابرکت مہینے کی بدولت دنیابھر سے کروناوائرس کاخاتمہ کردے ۔آمین !
نوٹ:حکیم احمدحسین اتحادی نیشنل کونسل فار طب ، وزارت صحت ،حکومت پاکستان
کے گولڈمیڈلسٹ مستند معالج ہیں اورپاکستان کے قابل اطباء میں شمار ہوتے ہیں
۔ حکیم صاحب کاعبدالحکیم سٹی میں مطب ہے ۔آپ مزیدمشورہ کے لئے ان کے وٹس اپ
نمبر03007305499 پررابطہ کرسکتے ہیں۔(ادارہ)
|