73سال ہوگئے ہیں کشمیر کو اس بھارتی بربریّت کو جھیلتے
ہوئے ۔ مگر موجودہ جموں و کشمیر کے حالات دیکھ کر میرا خیال نہیں کہ ایک
سمجھ دار انسان یہ کہے کہ کوئی بین الاقوامی یا ملکی ادارہ واقعی اس کا
مسلہ حل کرنا چاہتا ہے۔ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے۔ اب تو ایک چھوٹے سے گھر
میں ظلم یا غیر قانونی کام سرانجام ہو تو زمانے سے چھپ نہیں پاتا تو پھر
700000 سے زائد قابض ہندوستانی مسلح افواج کا کشمیریوں پر کھلم کھلا ظلم
وستم کیسے اب تک آنکھوں سے اوجھل ہے ؟
ایسا نہیں کہ کوئی ان کی آواز نہیں سنتا، پوری پاکستانی قوم ان کی آواز بن
کر کھٹر ی ہے ۔ لیکن حکومتی سطح پر تمام زاویوں سے مسلسل غفلت برتی جارہی
ہے۔ دس سال ۔۔کشمیر کمیٹی کا چیرمین ہونے کے باوجود جب کوئی کشمیر کا فنڈ
کشمیر پر ہی نہ لگائے تو آگے ان سے کیا امید رکھی جائے؟
14 جون2018 کو اقوام متحدہ کی طرف سے "کشمیر تنازعات پر حل " کی رپورٹ جاری
کی گئی جس میں واضع لفظوں میں بھارت کو کہا گیا کہ وہ سپیشل پاور ایکٹ
1990کو جموں وکشمیر سے ہٹھادے اور بھارتی فوج انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہ
کرے ۔ سرکار بھارت نے اس آرڈر کو کیا ماننا تھا، اس نے 5 آگست،2019 کو اپنے
آئین سے دفعہ 370 ہی خارج کردی جو کہ 1956سے کشمیر یوں کو سپیشل سٹیٹس دیتی
ہے۔
ایک سال اور نو ماہ کرفیو کو لگے ہوئے ہو گۓ ہیں ، مگر پھر بھی کشمیر یوں
کے حق میں فیصلہ نہیں سننے میں آرہا ہے ۔ انسانی حقوق کی پامالی سے بڑا اور
کیا ثبوت کسی عدالت کو چاہیے، انصاف کا فیصلہ دینے میں۔
لہٰذا پاکستان اور تمام مسلم ممالک کشمیریوں کے حق کے لیے دوبارہ ہنگامی
صوتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے او۔آئی۔سی۔ کا اجلاس جلدازجل منعقد کرائے اور
متعلقہ پالیسی مرتب کی جائےاور بین الاقوامی سطح پر استصواب راۓ کراۓ جانے
پر زور دیا جاۓ-
|