خون قدرت کا کرشمہ

تمام جانداروں میں افضل مقام ’’ انسان ‘‘ کو اﷲ پاک نے عطا کیا ہے۔ انسان کے جسم میں ہر عضو کا اپنا ایک مقام اور کام ہے۔ انسان بہت سے اعضاء کا مجموعہ ہے۔ ہر عضو کی اپنی اہمیت اور افادیت ہے جس سے انکار مشکل ہی نہیں نلکہ ناممکن ہے انسان کے جسم میں روح (SOUL ) کے بعد جو قیمتی چیز ہے اسکو ( لہو یا BLOOD) کہتے ہے

خون (بلڈ / blood) جسم میں گردش کرنے والا ایک سیال مادہ ہوتا ہے ۔ خون میں مختلف اقسام کے خلیات اور غذائی و دیگر مادے تیرتے رہتے ہیں اور یوں تمام جسم میں خون کے ساتھ چکر لگاتے رہتے ہیں۔ خون کے جسم میں چکر لگانے کو دوران خون (blood circulation)کہا جاتا ہے۔
خون کے اجزاء ( composition of blodd )کو سمجھنے کے لئے دو اقسام میں تقسیم کرتے ہیں ۔ اول :۔ ایک حصہ formed elements( Cellular Part ) جو کہ خون میں 45 % جبکہ دوئم :۔ْ دوسرا حصہ ( non cellular part of blood ) ہے جس کو Plazma کہتے ہے یہ خون کا 55% ہوتا ہے
اول :۔ formed elements( Cellular Part ) میں خون میں تین طرح کے خلیات پائے جاتے ہیں۔
A سرخ خلیات Red blood cells اور ان کو erythrocytes بھی کہتے ہے ۔ B سفید خلیات White blood cellsجن کو Leukocytes بھی کہا جاتا ہے C جبکہ تیسرے خلیات کو پلیٹ لیٹس Platelets کہتے ہے۔
اول ۔ ) Red Blood Cells ) خون کے سرخ خلیوں میں ایک خاص قسم کا مادہ ّ ہیموگلوبن ( Hemoglobin) عرف عام میں HB ہوتا ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن کی ترسیل کا کام کرتا ہے۔ یہ مادہ آئرن(Haem) اور پروٹین(Globin) سے مل کر بنتا ہے۔خون میں ہیموگلوبن کی کمی ہی دراصل Anaemia یا خون کی کمی کہلاتی ہے۔خون کے سرخ ذرات کا دورانیہ حیات ایک سو بیس دن ہے۔ دوئم ۔ ( White Blood Cells ) خون کے سفید ذرات پانچ اقسام کے ہوتے ہیں جن کا بنیادی کام بیماریوں کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے۔ ان میں سے بعض ذرات اینٹی باڈیز بناتے ہیں، بّعض ذرات بیکٹیریا، دوسرے خوردوبینی جانداروں اور ضعیف خلیوں کو نگل لیتے ہیں، بعض ذرات وائرس اور طفیلیوں(parasites) کے خلاف تحفظ فراہم کرتے ہیں اور بعض ذرات الرجی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خون میں سفید خلیوں کی کمی مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتی ہے اور جسم مختلف اقسام کی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ زندہ مثال (AIDS ) ایڈز کے مرض میں ایچ آئی وی وائرس جسم کے سفید خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور ان کی شدید کمی کا باعث بنتا ہے۔ اس طرح جسم کی قوتِ مدافعت تقریبا’’ختم ہو جاتی ہے اور جسم بیماریوں کا مرقع بن جاتا ہے۔ خون کے سفید خلیوں کا دورانیہ حیات خون میں چند گھنٹے یا ایک دن ہے۔ بعض ذرات ٹشوز میں داخل ہو جاتے ہیں اور وہاں سال بھر زندہ رہتے ہیں۔

سوئم ۔ ( پلیٹ لیٹس Platelets ) چوٹ لگنے کی صورت میں جو خلئے خون کو روکنے کا باعث بنتے ہیں انہیں plateletsکہا جاتا ہے۔ خون میں ان ذرات کی کمی بہت سی پیچیدگیوں کا باعث بنتی ہے مثلا’’مسوڑھوں سے خون آنا، جسم کے مختلف حصوں سے خود بخود خون کا بہنا وغیرہ۔ ان ذرات کا دورانیہ حیات پانچ سے دس دن ہے۔اپنا دورانیہ حیات مکمل کرنے کے بعد خون کے ذرات Reticuloendothelial System میں داخل ہو جاتے ہیں جو جگر، تلی(جسے سرخ خلیوں کا قبرستان بھی کہا جاتا ہے) اور ہڈیوں کے گودے(Bone Marrow) پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ سسٹم ان خلیات کی توڑ پھوڑ کے بعد ان سے حاصل ہونے والے بعض مادوں کو دوبارہ استعمال میں لے آتا ہے اور بعض کو جسم سے خارج کر دیتا ہے۔
ْ
دوسرا حصہ ( non cellular part of blood ) ہے جس کو Plazma کہتے ہے یہ خون کا 55% ہوتا ہے مگر یہ پلازما Plazma میں 91% پانی اور 09% دوسرے اجزاے ہوتے ہیں جن میں پھر مزید دو بڑی اقسام ہیں
نمبر 1 :۔ آرگینک سبسٹینس Organic Substances نمبر 2 :۔ ان آرگینک سبسٹینس Inorganic Substances
نمبر 1 :۔ آرگینک سبسٹینس Organic Substances میں ۔ ۱۔ البومین Albumin ۔ ۲ فائبریناوجن F ibrinogen۔ ۳ گلوبیولنGlobulin ۔۴ پروتھرومبین Prothrombin ۔۵ کچھ پروٹین consist of approximately 20 proteins ۔اے۔ نان پروٹین نائٹروجنس سبسٹینس Non . protein .Nitrogenous Substance جن میں یوریا Urea ۔ یورک ایسڈ Uric acid ۔ کریٹائن Creatinine ۔ امینو ایسڈ Amino acid اور امونیا Ammonia ہوتے ہیں۔ بی:۔ دوسری قسم کو ہم نان نائیٹروجنس سبس ٹینس Non. Nitrogenous substances کہتے ہیں اور اس میں گلوکوز Glucose کولیس ٹیرول Cholesterol ، گالیک ٹوز Galactose ، فاسفو لپڈز Phospho lipids ، اور ٹرائی گلائی سیریڈس Tryglyceride ہوتے ہیں ۔ سی :۔ انزائم Enzymes ۔میں ایمی لائس Amylase ، کاربونک اینی ڈرائس Carbonic Anydrase ، لی پائس Lipase ، فاس فیٹس Phos phatase ، ایس جی پی ٹی SGPT ، ایس جی او ٹی SGOT, ، ایل ڈی ایچ LDH ۔ ڈی:۔ پائگ مینٹس Pigments میں بِلی رو بن Bilirubin ہے ۔نمبر 2 :۔ ان آرگینک سبسٹینس Inorganic Substances :۔ اس میں سوڈیم Sodium ، پوٹاشیم Potassium ، کلورائڈ Chloride ، کیلشیم Calcium ، بائی کاربونیٹ Bicarbonate ، آئیوڈین Iodium میگنیشیم اور فاسفورس وغیرہ ۔خون کی گردش ہی زندگی کی علامت ہے ۔ جب انسانی جسم میں خون کی کمی واقعی ہو جاتی ہے تب زندگی کی رنگینیوں سے انسان نہ صرف کنارہ کش ہو جاتا ہے بلکہ زندگی کو رواں دواں رکھنا مچکل ہوجاتا ہے خون کی سب سے عام بیماری خون میں ہیمو گلوبن کی کمی ( Hemoglobin) یا Anemia ہے- ہیمو گلوبن ( Hemoglobin) کی کمی یا خون میں ریڈ سیلز یا سرخ خلیات کی کم پیداوار- اس کی وجہ عموماً سوزش یا عضو کا فعل معطل ہو جانا ہوتی ہے، گردوں کی خرابی، خون میں آئرن کی کمی یا چند دواؤں کے اثرات کے نتیجے میں Bone Marrow یا ہڈی کے گودے میں کمی واقع ہونے کے سبب بھی Anemia ہو جاتا ہے - اس حالت میں گردوں کی خرابی (Kidney problems ) سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے- جب گردے کافی مقدار میں ہارمون Erythropoietin کی تولید نہ کرسکیں تو خون میں سرخ خلیے بھی نہیں بن پاتے اور مریض Anemia یا ہیموگلوبن کی کمی کا شکار ہوجاتا ہے- خواتین کو دوران زچگی Thrombosis کے خطرات کا عموماً سامنا رہتا ہےAnemia کی ایک اور وجہ انتڑیوں میں اندر ہی اندر خون بہنا بھی ہو سکتی ہے۔ - خون میں آئرن کی deficiency of Iron کمی یا سوزش دور کرنے کے لئے ادویات میسر ہیں-Leukopenia قلت خلیات ابیضخون میں پائے جانے والے سفید ذرات کی کمی Leukopenia کی بیماری کہلاتی ہے- ان کا کام انسانی جسم کو قوت مدافعت مہیا کرنا ہے- مختلف اقسام کے انفیکشنس یا عفونت کے حملے سے بچانے میں خون کے اندر موجود سفید ذرات ہی کام آتے ہیں۔ ان کی کمی جسم کی قوت مزاحمت کو بہت کمزور کر دیتی ہے اور انسان آئے دن کسی نہ کسی بیماری یا تکلیف میں مبتلا رہتا ہے-Leukemiaاس موذی مرض کا دوسرا نام ہے بلڈ کینسر یا سرطان خون- اس بیماری میں خون کے اندر خلیات ابیض بہت زیادہ کثرت سے بننا شروع ہوجاتے ہیں اور ریڈ بلڈ سیلز یا خون کے سرخ خلیوں کی تعداد بہت کم، کئی کیسز میں صفر کے برابر رہ جاتی ہے- سرطان کی یہ قسم سب سے زیادہ خطرناک مانی جاتی ہے- بد قسمتی سے یہ عارضہ کم عمر بچوں اور نوجوانوں کے اندر زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے او اس کے شکار بچے اور جوان مریض زیر علاج رہنے کے باوجود زیادہ عرصے زندہ نہیں رہ پاتے-Thrombosis یا خون بستگیاس بیماری میں خون کی نالیوں میں خون کے لوتھڑے یا کلوٹس جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں- جبکہ ایک نارمل انسان کے جسم میں خون رقیق مائع یا سیال شکل میں دوڑتا رہتا ہے- جب کسی مریض کا کوئی آپریشن ہوا ہو یا وہ کسی حادثے میں زخمی ہواہواس کے جسم سے بہنے والے خون کے گاڑھا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ تاہم قدرت کی طرف سے انسانی جسم کے اندر ایک ایسا نظام پایا جاتا ہے، جو جسمانی حرارت کو کنٹرول کرتا ہے اور خون کوجمنے کے عمل سے روکتا ہے۔ اس کو Hemostasis کہتے ہیں جو دراصل جسم کا ایک اہم عمل ہے- تاہم اگر اس نظام میں ذرا سا بھی نقص آ جائے تو خون جمنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے اوراگر خون بہت زیادہ جمنے لگے یا بلڈ کلوٹس غیر ضروری جگہ پر بننے لگیں تو یہ Thrombosis یا خون بستگی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں- یہ بلڈ کلوٹس یا خون کے لوتھڑے دوران خون کے ذریعے جسم کے مختلف اعضاء مثلاً پیروں، بازوؤں تک نسوں یا وینز کے ذریعے اور پھیپھڑوں اور دماغ تک پہنچ کر ان نہایت نازک اور حساس اعضاء کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں-خواتین کو دوران زچگی Thrombosis کے خطرات کا عموماً سامنا رہتا ہے-خاص طور سے Placenta کے اندر بلڈ کلوٹنگ یا خون کے لوتھڑے جمع ہونے کے سبب شکم مادر میں بچے کو غذا نہیں مل پاتی اور وہ پیدا ہونے سے پہلے ہی آکسیجن کی کمی کے باعث مر جاتا ہے- امراض خون سے مکمل آگاہی کے لئے سال میں ایک بار خون کا معائنہ ضروری کروانا چاہیے ۔ اور امراض خون سے بچاؤ کے لئے لازمی طور پر چوبیس 24 گھنٹہ میں کم از کم ایک گھنٹہ پیدل چلنا معمول ہونا چایئے ۔ خاص طور پر سورج کے نکلنے سے پہلے 30 منٹ کی واک اور حفظِ ماتقدم پر نماز فجر کو ادا کرنے سے بہت سے خون کے امراض سے چھٹکارہ مل جاتا ہے۔ اور پھر اﷲ پاک کا شکر ادا کرتے ہوئے ’’ خون BLOOD کو قدرت کابہترین کرشمہ ماننا پڑتا ہے۔

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 301 Articles with 347075 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.