مملکتِ مرکزِ اسلامی کو مملکتِ مرکزِ رقص و سرور بنانے کی ناپاک کوشش۰۰۰

’’سعودی عرب کو‘‘ عالمِ اسلام کا مرکز سمجھا جاتا ہے کیونکہ حجاز مقدس یعنی حرمین شریفین مملکتِ سعودی عرب میں واقع ہیں۔ لیکن آج اسی مرکز اسلام کہلائی جانے والی مملکت سعودی عرب کو سعودی ولیعہد شہزادہ محمدبن سلمان ویژن 2030کے تحت معاشی استحکام و ترقی کے نام پر پٹرول پر انحصار کرنے کے بجائے مغربی و یوروپی تہذیب و تمدن کو مملکت میں فروغ دے کرترقی کی راہیں تلاش کررہے ہیں جو عذابِ الٰہی کا سبب بن سکتی ہیں،یعنی مرکزِ اسلام کہلائی جانے والی مملکت کو مرکزِ رقص و سرور آماجگاہ بنانے کی کوشش ہے۔مملکت میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دیئے جانے سے لے کرہر شعبہ ہائے حیات میں مردو خواتین کو روزگار فراہم کرنے اور سیاحت کوبڑے پیمانے پر فروغ دینے کے نام پربے راہ روی کو عام کیا جارہا ہے۔رقص و سروراور موسیقی کی محفلیں سجائی جارہی ہیں۔ دارالحکومت ریاض ہو کہ حجاج مقدس کا عظیم شہر جدہ یا دیگر شہریں یہاں سیمنا گھروں کی اجازت اور پھر بڑے پیمانے پر کنسرٹ پروگراموں کا انعقاد اسلام کے تشخص کو ماپال کرنے کی کوشش کے سوا کچھ اور نہیں۔ مملکت کے کئی پہاڑی علاقوں،صحرا اورپرانے علاقوں میں کھنڈرات اور تاریخی ورثہ کی تلاش جاری ہے۔ سیاحت کے فروغ کے سلسلہ میں کھنڈرات کی کھدائی جاری ہے اور تاریخی عمارتوں اور فن تعمیر کی نایاب اشیاء کی کھوج میں بڑے پیمانے پر کوششیں ہورہی ہیں۔ ایک طرف گذشتہ چند دہائیوں قبل شرک و بدعات کے نام پر امہات المؤمنین، کبار صحابہ کرام، تابعین تبع تابعین اور امت کے عظیم المرتبت ہستیوں کے مزارات کو شہید کرکے اسلامی تاریخ کو ملیامیٹ کرنے کی کوشش کی گئی۔ جنت المعلیٰ ہو کہ جنت البقیع یہاں پر صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالیٰ علہیم اجمعین کے مزارات مقدسہ کو شہید کرکے انکی بے حرمتی کرتے ہوئے قبروں کی نشانیوں کو مٹا دیا گیا۔ لیکن آج یہی شاہی حکومت کے ولیعہد کھنڈرات میں تاریخی حوالہ جات کو ڈھونڈ کر سیر و سیاحت کے مراکز بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ مملکت میں سینما گھروں اور کنسرٹ پروگراموں کی اجازت دیئے جانے کے بعد کئی سعودی علماء و خطباء نے احتجاج کیا جس پر سعودی شاہی حکومت کے سیکیوریٹی عہدیداروں نے انہیں حراست میں لے کر اپنے عتاب کا شکار بنایا ،نہیں معلوم کتنے آئمہ و خطباء،حفاظ و علما ء کو جیلوں میں قید کردیا گیا یا پھر انہیں زدوکوب کرکے خالقِ حقیقی کے سپرد کردیا گیا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق24؍ اگسٹ 2018کو امام و خطیب مکہ مکرمہ شیخ صالح الطالب کو گرفتار کرلیا گیا تھا جنہوں نے مملکت سعودی عرب میں شاہی حکومت کی جانب سے کنسرٹ پروگراموں اور سینما گھروں کی کھلے عام اجازت کے خلاف جمعہ کے خطبہ میں اسکے بُرے نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے غضب الٰہی سے بچنے کیلئے وارننگ دی تھی۔مکہ مکرمہ کے یہ امام و خطیب صاحب کس حال میں ہیں اور کہاں ہیں اس کی کوئی مصدقہ خبر نہیں۔ خیر ایسے کئی علماء ہونگے جنہوں نے اسلام کی عظمت و تشخص کی پامالی کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ آج بھی سعودی عرب میں کئی ایسے علماء و خطباء ہونگے جو شاہی حکومت کے ان فیصلوں کے خلاف ہیں لیکن اپنی اور اپنوں کی جان کی امان و حفاظت کی خاطر شاہی حکومت کی رقص و سرورو موسیقی کی محفلوں کے خلاف آواز نہیں اٹھاپاتے۰۰۰آج رقص و سرور کی محفلوں کی خواہش رکھنے والے عرب شہری تو شاہی حکومت کے ان اقدامات پر خوش دکھائی دے رہے ہیں، لاکھوں مردو خواتین رقص و سرور اورموسیقی کی محفلوں میں جمع ہورہے ہیں جس میں عریانیت کا کھلے عام مظاہرہ دکھائی دے رہاہے۔ عالمی سطح پر کنسرٹ پروگراموں کے سلسلہ میں جو میسج سعودی عرب کی جانب سے جارہا ہے اس پردیگر مذاہب کے ماننے والے بھی تنقید کررہے ہیں۔ ابھی تک ہونے والے کنسرٹ پروگراموں اور تفریحی رپورٹس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہیکہ کتنے لوگ رقص و سرور کی محفلوں کو پسند کرتے ہوئے اس میں شریک ہورہے ہیں۔ 22؍ نومبر2021کی ایک رپورٹ کے مطابق ریاض سیزن کی مختلف سرگرمیوں میں ایک ماہ کے دوران شرکاء کی تعداد 30 لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔جبکہ اس ماہ میں منعقدہ پروگراموں کی ایک رپورٹ کے مطابق محفل رقص و موسیقی میں سات لاکھ شرکاء نے حصہ لیا۔ مستقبل قریب میں مملکت میں کنسرٹ پروگراموں کو بڑے پیمانے پر منعقد کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس سلسلہ میں ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ سعودی عرب میں 31؍ ڈسمبر 2021کو ریاض سیزن میں عرب دنیا کے سب سے بڑے کنسرٹ کا افتتاح ہونے والا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق محکمہ تفریحات کے سربراہ ترکی آل الشیخ عرب دنیا کے سب سے بڑے کنسرٹ پروگرام کا افتتاح کرینگے۔ عاجل ویب سائٹ کے مطابق ترکی آل الشیخ نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تحریر کیا ہیکہ کنسرٹ میں 13گلوکار اور گلوکارائیں شرکت کریں گے۔ بتایا جاتا ہیکہ یہ 2022کا خوبصورت استقبالیہ بن جائے گا، جسے ’’ریاض تریونائٹ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔بتایا جاتا ہیکہ اس کنسرٹ پروگرام میں عظیم عرب گلوکار محمد عبدہ سرِ فہرست ہونگے۔ ان کے علاوہ عبادی الجوھر ، عبداﷲ الرویشد ، نوال الکویتیہ ، احلام ، ماجد المھندس ، نبیل شعیل ، اصالہ ، انغام ، اصیل ابوبکر ، علی بن محمد ، فھد الکبیسی، اسما لمنوربھی شامل ہونگے۔ روتانامیوزیکل کمپنی کے ایگزیکٹیو چیئرمین سالم الھندی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہیکہ’ہم کنسرٹ کیلئے پوری طرح سے تیار ہیں ‘۔ترکی آل الشیخ کے ٹوئٹ کے جواب میں بتایا جاتا ہے کہکئی اہم شخصیتوں نے ٹوئٹ کی جس میں 31؍ دسمبر کے پروگرام کے حوالے سے اسے خوبصورت شب قرار دیا گیا۔ اسی طرح ایک ٹوئٹر انغام نے ٹوئٹ کیاکہ’ سال نو کی رات ہو گی، تمام ستارے ریاض سیزن میں آپ کے ساتھ نئے سال کا جشن منائیں گے‘۔ ایک طرف کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی نئی قسم امیکرون ویریئنٹ کے نام پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ پابندیاں عائد کی جارہی ہیں تو دوسری طرف سعودی عرب میں کنسرٹ پروگراموں کی دھوم دکھائی دے رہی ہے ۔سبق ویب سائٹ کے مطابق ریاض سیزن میں 14 سے زیادہ مقامات میں مختلف سرگرمیاں جاری ہیں۔انتظامیہ نے کہا ہے کہ ’ریاض سیزن میں نہ صرف پورے ملک سے سیاح آرہے ہیں بلکہ خلیجی ممالک سے بھی سیاحوں کی آمد جاری ہے‘۔انتظامیہ نے کہا ہے کہ ’آئندہ دنوں میں مزید نئی سرگرمیوں کا اضافہ ہوگا۔ علاوہ ازیں مختلف ذوق رکھنے والوں کی دلچسپی مد نظر رکھی جائے گی‘۔ جبکہ حج و عمرہ کے عازمین کیلئے ماضی کی طرح ابھی تک کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں دکھائی دے رہے ہیں ۔ کورونا وبا کی وجہ سے دنیا بھر کے مختلف ممالک سے آنے والے لاکھوں زائرین کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ کورونا وبا سے قبل جس بجٹ میں عمرہ کی ادائیگی ہوتی تھی وہ اب حج کیلئے ہونے والے بجٹ سے زیادہ دکھائی دے رہی ہے ۔ اب دیکھنا ہیکہ شاہی حکومت عازمین عمرہ و حج کیلئے مزید کیا پابندیاں عائد کرتی ہیں۰۰۰

لندن کی تاریخ کا مہنگا فیصلہ ۰۰۰دبئی کے حکمراں مطلقہ بیوی کو 733ملین ڈالر رقم ادا کریں۔لندن ہائیکورٹ

لندن ہائیکورٹ نے لندن کی تاریخ کا سب سے مہنگا ترین فیصلہ سنایا ، جس میں دبئی کے حکمراں اور متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم کو لندن ہائیکورٹ نے طلاق کے مقدمہ میں پانچ ہزار کروڑ روپیے کی بھاری رقم ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ہائیکورٹ نے شیخ محمد بن راشدالمکتوم کو ان کی 47سالہ بیوی شہزادی حیا بنت الحسین کو طلاق کے مقدمے میں 733ملین ڈالر(تقریباً 5550کروڑ روپیے) ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔251ملین پاؤنڈ کی رقم تین ماہ میں ادا کرنا ہوگی جبکہ باقی رقم سیکیوریٹی بانڈز کے ذریعہ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ برطانوی تاریخ کا سب سے مہنگا کیس ہے۔ اردن کے سابق بادشاہ کی بیٹی شہزادی حیا کے پاس برطانوی شہریت ہے۔ وہ 2019میں دبئی سے لندن چلی گئیں اور اپنے بچوں کی تحویل کے لئے برطانوی ہائیکورٹ سے رجوع ہوئی۔فرار کے سلسلہ میں شہزادی حیا نے یہ جواز پیش کیا تھا کہ انہیں خطرہ ہے کہ انہیں ہلاک کردیا جائے گا ‘‘۔ لندن ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہیکہ شیخ محمدبن راشد المکتوم کو شہزادی حیا سے تولد انکے دونوں بچوں 14سالہ بیٹی اور 9سالہ بیٹے کو اخرجات کیلئے سالانہ 11ملین پاؤنڈ اداکرنا ہونگے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ہائیکورٹ کے جج نے اس کیس کے سلسلہ میں کہا ہیکہ ’’ اس کیس کا فیصلہ بالکل عام طریقے سے ہٹ کر کیا ہے‘‘۔ شہزادی حیا کی شادی شیخ محمد المکتوم سے 2004میں ہوئی تھی اور وہ ان کی سب سے چھوٹی چھٹی بیوی بن تھیں۔ 72سالہ شیخ محمد بن راشد المکتوم دبئی کے ارب پتی حکمراں ،متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم اور ایک ریس کورس کے مالک ہیں۔ اب دیکھنا ہیکہ اس کیس کے فیصلہ کے بعد دبئی کے حکمراں اور متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم اپنی طلاق شدہ بیوی شہزادی حیا اور انکے دونوں بچوں کو لندن ہائیکورٹ کے فیصلہ کے مطابق رقم ادا کرکے جان چھڑالیتے ہیں یا نہیں۰۰۰

پاکستان میں افغانستان کی صورتحال پر اوآئی سی کا اجلاس
اسلام آباد میں سعودی عرب کی قیادت اور پاکستان کی میزبانی میں افغانستان کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے اختتام پر او آئی سی سکریٹری جنرل نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ’افغانستان کیلئے خصوصی اسلامک ڈیولپمنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے جس میں ممالک، گروپس حتیٰ کہ افراد بھی عطیات دے سکیں گے۔‘او آئی سی سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ 40 برسوں میں جب سے افغان عوام مشکلات کا شکار ہیں، یہ کانفرنس افغان معاملے پر ایک عظیم ترین ایونٹ ہے۔اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے ٹرسٹ فنڈ کے قیام، کابل میں تنظیم کے مشن کو مضبوط بنانے اور افغان عوام کو خوراک کی فوری فراہمی سمیت متعدد اقدامات کی منظوری دے دی گئی۔ اسلام آباد میں سعودی عرب کی جانب سے بلائے گئے اجلاس سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’افغانستان میں انسانی بحران پورے خطے کے استحکام کو متاثر کرے گا۔‘اجلاس میں شرکت کے لیے 20 ممالک کے وزرائے خارجہ، 10 نائب وزرائے خارجہ سمیت 70 وفود آئے۔ اجلاس میں شرکت کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ، نائب وزرائے خارجہ، سیکریٹری خارجہ اور اعلیٰ حکام پاکستان پہنچے۔رکن ممالک کے علاوہ پی فائیو ممالک اور دنیا کے اہم ممالک کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے اور عالمی مالیاتی اداروں کے اعلیٰ افسران نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس سے کلیدی خطاب میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’افغانستان کی موجودہ صورتحال انتہائی سنگین ہے اور اگر فوری طور پر ایکشن نہ لیا گیا تو پڑوسی ملک افراتفری کا شکار ہو سکتا ہے۔‘انہوں نے عالمی برادری خصوصا امریکہ سے اپیل کی کہ ’وہ طالبان اور افغانستان کے چار کروڑ لوگوں کے درمیان امتیاز کرے اور ان کی امداد کو مشروط نہ کرے۔عمران خان نے کہا کہ افغانستان کا بینکنگ نظام منجمد کیا جا چکا ہے۔ اسلامی ترقیاتی بینک اس حوالے سے کردار ادا کر سکتا ہے۔’افغانستان میں افراتفری کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔ ایک مستحکم افغانستان ہی خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔‘

افغانستان کے لئے ہندوستان میں وسط ایشیائی ممالک کا اجلاس
دہلی میں وسط ایشیا ڈائیلاگ کی تیسری میٹنگ منعقد ہوئی جس میں وسط ایشیاء کے پانچ ممالک تاجکستان،ازبکستان، ترکمانستان، قازقستان اور کرغزستان کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ ہندوستان کے وزیر خارجہ جے شنکر نے اس اجلاس کی میزبانی کی ۔ وسط ایشیاء ممالک نے افغانستان کے عوام کو فوری انسانی امداد فراہم کرنے پر زور دیا اور کہاکہ افغان زمین کا استعمال دہشت گردوں کو پناہ، تربیت دینے اور دہشت گرد سرگرمیوں کی منصوبہ بندی یا مالی مدد کیلئے نہیں ہونا چاہیے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اپنے افتتاحی کلمات میں افغان عوام کی مدد کی راہیں تلاش کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب افغانستان کے ساتھ گہرے تاریخی اور تہذیبی تعلقات رکھتے ہیں۔ اس ملک کے تعلق سے ہماری تشویش اور ہمارے مقاصد ایک جیسے ہیں۔ انہوں نے ایک جامع اور نمائندہ حکومت، دہشت گردی کے خلاف لڑائی، ڈرگس کی اسمگلنگ کی روک تھام ، بلا روک ٹوک انسانی امداد، خواتین ، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا۔ اس طرح پاکستان اور ہندوستان میں ہونے والے اجلاس افغانستان کے حالات کو جلد ازجلد بہتر بنانے اور انہیں عالمی سطح پر امداد فراہم کرنے کیلئے تھے۰۰۰
ٌٌٌٌ****


 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 210234 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.