چین کے لیے 2022 کی اہمیت

ایک بڑے ملک کے طور پر اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے سال 2022چین کے لیے کئی اعتبار سے نمایاں اہمیت کا حامل ہے یہی وجہ ہے چین میں حالیہ دنوں ایسی متعدد پیش رفت سامنے آ رہی ہیں جن کا ایک صدی پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔رواں سال کے اوائل ہی میں بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ بیجنگ وہی شہر ہے جہاں 100 سال سے زائد عرصہ پہلے حملہ آور سامراجیوں نے تباہی مچا دی تھی،اب یہ شہر دوسری مرتبہ اولمپک گیمز کی میزبانی کرتے ہوئے تاریخ رقم کرنے جا رہا ہے۔ موجودہ وبائی صورتحال میں بیجنگ سرمائی اولمپک گیمز کا انعقاد یقیناً دنیا کے لیے اتحاد ،تعاون ، مضبوطی اور یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہونے کا ایک موقع ہو گا۔اسی طرح سیاسی اعتبار سے چین کاہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقہ، جو پہلے ایک برطانوی کالونی تھا،اب یہاں ساتویں قانون ساز کونسل کے انتخابات سے اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ محب وطن ہی ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے امور حکومت چلائیں گے۔سائنسی ترقی کے اعتبار سے چین کے تین خلاباز ، خلا میں اپنے خلائی اسٹیشن کی تعمیر جاری رکھتے ہوئے چین کے نئے قمری سال میں داخل ہوں گے اور رواں برس چین اپنے خلائی اسٹیشن کی تعمیر بھی مکمل کرئے گا۔

اسی طرح چینی قوم کی عظیم نشاتہ الثانیہ کی جانب سفر کو مزید آگے بڑھایا جائے گا جس میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا 1.4 بلین چینی عوام کی قیادت کرتے ہوئے تمام رکاوٹوں اور چیلنجوں کو عبور کرتے ہوئے قومی تعمیر کے لیے پرعزم ہے۔یہ بات قابل زکر ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے گزشتہ سال جولائی میں اپنے قیام کی 100ویں سالگرہ منائی ہے اور رواں سال وہ اپنی 20ویں قومی کانگریس کا انعقاد کرے گی۔اس دوران ایک مستحکم اور پائیدار معاشی ماحول، ایک محفوظ اور بے خطر سماجی ماحول، اور ایک شفاف اور منصفانہ سیاسی ماحول کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔گزشتہ سال نے اس نازک موڑ کی نشان دہی کی کہ جہاں سی پی سی کے صد سالہ موقع پر ایک جامع اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر مکمل کی گئی ہے وہاں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے صد سالہ موقع یعنیٰ 2049 تک ایک جامع عظیم جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کا ہدف بھی پایہ تکمیل کو پہنچانا ہے ۔ اس نئے سفر میں سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور چینی صدر شی جن پھنگ بلاشبہ تاریخ کے دھارے کو ترتیب دینے میں اہم ترین شخصیت ہیں۔صدر شی نے 2022 کے نئے سال کے موقع پر اپنے خطاب میں واضح کر دیا کہ "ہمیں ہمیشہ ایک طویل مدتی نقطہ نظر رکھنا چاہیے، ممکنہ خطرات کو ذہن میں رکھنا چاہیے، سٹریٹجک توجہ اور عزم کو برقرار رکھنا چاہیے، اور نازک اور خفیف امور سے نمٹتے ہوئے وسیع اور عظیم تر اہداف کی جستجو کرنی چاہیے"۔انہوں نے ایسے تمام چینی شہریوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے سخت محنت کی اور سی پی سی کے غیر معمولی سفر کو رواں رکھا ہے۔صدر شی نے اس اعتماد اور امید کا اظہار کیا کہ چینی قوم کے تمام بیٹے اور بیٹیاں ملک و قوم کے روشن مستقبل کی جدوجہد میں ہر اول دستہ اور مضبوط قوت ہوں گے۔

دوسری جانب چین اس وقت جدیدیت کے ایک ایسے ماڈل پر چل رہا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا ہے۔چین ایک اختراعی، مربوط، سبز اور کھلی ترقی کے راستے پر گامزن ہے جو ہر کسی کے لیے ہے۔ یہ ایک ایسا ماڈل ہے جو سوشلسٹ چین کو ترقی کے سفر پر رواں رکھے ہوئے جس میں ماحولیاتی نقصان کی قیمت پر ترقی کی کوئی گنجائش نہیں ،ساتھ ہی ملک کو ایسی اعلیٰ معیار کی ترقی کی جانب منتقل کرنا ہے جہاں اس بات کی حوصلہ شکنی کی جا سکے اور ایسے حالات سے بچا جا سکے جہاں امیر ، امیر تر اور غریب ، غریب تر ہوتا جائے۔کچھ بین الاقوامی اداروں کے مطابق چین کی معیشت گزشتہ سال 8 فیصد شرح اضافہ سے 110 ٹریلین یوآن (تقریباً 17.3 ٹریلین امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی ہے۔ موجودہ غیر یقینی صورتحال میں اپنی معاشی ترقی کو برقرار رکھنا بلاشبہ ایک بڑا چیلنج ہے ۔ اس ضمن میں چین کی جانب سے ملک بھر میں، سرمائے کے بے جا پھیلاؤ کو روکنے، مارکیٹ میں نظم و نسق برقرار رکھنے، تمام اقسام کے کاروباری اداروں، بالخصوص مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں، اور کارکنوں اور صارفین کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔چین کی "مشترکہ خوشحالی" کے اقدام کا مقصد اجارہ داریوں کو ختم کرنا، جدت طرازی اور مسابقت کو بڑھانا اور منصفانہ مواقع فراہم کرنا ہے۔یہ بات اچھی ہے کہ چین میں جدیدیت صرف شہروں تک محدود نہیں ہے بلکہ کم ترقی یافتہ خطوں تک بھی پہنچ چکی ہے مثلاً جنوب مغربی صوبہ گیوئی جو ، یہ علاقہ 2016 میں ملک کے پہلے قومی بگ ڈیٹا جامع پائلٹ زون کی تعمیر کی منظوری کے بعد سے چین کی بگ ڈیٹا صنعت میں سب سے آگے ہے۔یہاں ایپل اور مائیکروسافٹ سمیت دیگر تکنیکی کمپنیاں اپنے کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور بگ ڈیٹا سینٹرز سمیت علاقائی ہیڈ کوارٹر قائم کر چکی ہیں۔ اپنی خوشگوار آب و ہوا ،شفاف ماحولیات ، سازگار حالات اور بہترین جغرافیہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گیوئی جو اب ان خطوں میں سے ایک ہے جہاں چین اور یہاں تک کہ دنیا میں سب سے زیادہ میگا ڈیٹا سینٹرز موجود ہیں۔

چین کی کوشش ہے کہ جدت کاری کو ماحولیات سے ہم آہنگ کرتے ہوئےمتاثر کن تیز رفتار ٹرینوں اور نئی توانائی کی کاروں سمیت ماحول دوست صنعتوں سے آگے بڑھایا جائے ۔ چین 2035 تک بنیادی طور پر سوشلسٹ جدیدیت حاصل کرنے کے لیے پر عزم ہے جس میں ثقافت، تعلیم، ہنر، کھیل اور صحت کے شعبوں میں مضبوطی کلیدی عنصر ہے۔ اسی طرح چین کی کوشش ہے کہ 2030 سے قبل کاربن ڈائی آکسائیڈ پیک اور 2060 سے قبل کاربن نیوٹرل کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔ لہذا سال 2022 میں دنیا یہ دیکھنا چاہے گی کہ چین فطرت سے ہم آہنگ مادی ترقی کو کیسے آگے بڑھاتا ہے اور اس ضمن میں چین کی جانب سے کیا ایسی پالیسیاں اپنائی جاتی ہے جن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے گرین ترقی کا حصول ممکن ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617213 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More