معروف شاعر مضطرؔ خیر آبادی صاحب

معروف شاعر مضطرؔ خیر آبادی صاحب

معروف فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے دادا، ادیب اور مشہور شاعر ”#مضطرؔ_خیر_آبادی صاحب“ کا یومِ وفات...

نام #سیّد_محمد_افتخار_حسین، اور تخلص #مضطرؔ تھا۔ ’اعتبار الملک‘، ’اقتدار جنگ بہادر‘ خطاب۔ 1865ء میں خیرآبادی (یوپی) بھارت میں پیدا ہوئے۔ مولانا فضل حق خیرآبادی کے نواسے اور شمس العلماء عبدالحق خیرآبادی کے بھانجے تھے۔ محمد حسین، بسملؔ (بڑے بھائی) اور امیرؔ مینائی سے تلمذ حاصل تھا۔ مضطر ریاست ٹونک کے درباری شاعر تھے۔ ان کا دیوان چھپا نہیں۔ جاں نثار اختر ان کے فرزند رشید تھے۔ 20؍مارچ 1927ء کو گوالیار میں انتقال کرگئے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:241

💐 معروف شاعر مضطرؔ خیر آبادی صاحب کے یوم وفات پر منتخب اشعار اظہار عقیدت... 💐💐
نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
جو کسی کے کام نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں
---
وقت دو مجھ پر کٹھن گزرے ہیں ساری عمر میں
اک ترے آنے سے پہلے اک ترے جانے کے بعد
---
مرے گناہ زیادہ ہیں یا تری رحمت
کریم تو ہی بتا دے حساب کر کے مجھے
---
علاج دردِ دل تم سے مسیحا ہو نہیں سکتا
تم اچھا کر نہیں سکتے میں اچھا ہو نہیں سکتا
---
بوسے اپنے عارض گلفام کے
لا مجھے دے دے ترے کس کام کے
---
اسیر پنجۂ عہد شباب کر کے مجھے
کہاں گیا مرا بچپن خراب کر کے مجھے
---
اک ہم ہیں کہ ہم نے تمہیں معشوق بنایا
اک تم ہو کہ تم نے ہمیں رکھا نہ کہیں کا
---
ہمارے ایک دل کو ان کی دو زلفوں نے گھیرا ہے
یہ کہتی ہے کہ میرا ہے وہ کہتی ہے کہ میرا ہے
---
ان کا اک پتلا سا خنجر ان کا اک نازک سا ہاتھ
وہ تو یہ کہیے مری گردن خوشی میں کٹ گئی
---
مدہوش ہی رہا میں جہان خراب میں
گوندھی گئی تھی کیا مری مٹی شراب میں
---
اے عشق کہیں لے چل یہ دیر و حرم چھوٹیں
ان دونوں مکانوں میں جھگڑا نظر آتا ہے
---
جو پوچھا منہ دکھانے آپ کب چلمن سے نکلیں گے
تو بولے آپ جس دن حشر میں مدفن سے نکلیں گے
---
اے بتو رنج کے ساتھی ہو نہ آرام کے تم
کام ہی جب نہیں آتے ہو تو کس کام کے تم
---
میرے اشکوں کی روانی کو روانی تو کہو
خیر تم خون نہ سمجھو اسے پانی تو کہو
---
اپنی محفل میں رقیبوں کو بلایا اس نے
ان میں بھی خاص انہیں جن کی ضرورت دیکھی
---
انھوں نے کیا نہ کیا اور کیا نہیں کرتے
ہزار کچھ ہو مگر اک وفا نہیں کرتے
---
تو مجھے کس کے بنانے کو مٹا بیٹھا ہے
میں کوئی غم تو نہیں تھا جسے کھا بیٹھا ہے
---
کوچۂ یار سے محشر میں بلاتا ہے خدا
کہہ دو مضطرؔ کہ نہ آئیں گے یہیں اچھے ہیں
---
نہ میں مضطرؔ ان کا حبیب ہوں نہ میں مضطرؔ ان کا رقیب ہوں
جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں جو اجڑ گیا وہ دیار ہوں
 

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 332 Articles with 509912 views I am honest loyal.. View More