عوام کی جانی سلامتی کے لیے بر وقت منصوبہ بندی
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین کی منکی پاکس سے نمٹنے کی بر وقت تیاریاں |
|
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے ابھی حال ہی
میں منکی پاکس کو "گلوبل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی"قرار دیتے ہوئے دنیا سے لازمی
اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ کووڈ۔19 کی وبائی صورتحال کے ساتھ ساتھ اب منکی
پاکس کا سامنے آنا ، یقیناً عالمی صحت عامہ کا ایک اور بڑا چیلنج ہے۔ ڈبلیو
ایچ او نے اس حوالے سے بھی خبردار کیا کہ منکی پاکس تیزی سے پوری دنیا میں
پھیل رہا ہے اور ٹرانسمیشن کے ایسے نئے طریقے سامنے آ رہے ہیں جن کے بارے
میں ماہرین صحت کی معلومات محدود ہیں ، لہذا اس صورتحال کو ایک " گلوبل
پبلک ہیلتھ ایمرجنسی" قرار دینے کے علاوہ دوسرا کوئی چارہ نہ تھا۔اس ضمن
میں پاکستان سمیت دنیا کے سبھی ممالک میں حفاظتی اقدامات اپنائے جا رہے ہیں
اور بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ سمیت دیگر احتیاطی تقاضوں
پر عمل درآمد جاری ہے۔ تمام حکومتوں کی کوشش ہے کہ ہیلتھ ورکرز کی استعدادِ
کار بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور عوام میں آگاہی کے حوالے سے
بھی تمام مؤثر اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
اگرچہ چین میں منکی پاکس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے، لیکن اس کے باوجود
ملک میں "الرٹ" کی سطح کو بڑھا دیا گیا ہے اور تیزی سے پھیلنے والے زونوٹک
متعدی امراض سے نمٹنے کے لیے ہر قسم کی تیاری کی گئی ہے۔چینی حکام منکی
پاکس کے پھیلاو کی تازہ ترین صورتحال پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور
ڈبلیو ایچ او کے اعلان سے قبل ہی سرکاری محکموں بشمول کسٹم حکام، محکمہ صحت
اور ہسپتالوں میں بہت سارے لازمی انتظامات کیے جا چکے ہیں۔چین کووڈ۔19 کی
روک تھام اور کنٹرول کے کامیاب تجربات کی بنیاد پر منکی پاکس سے لاحق خطرات
کے انسداد کے لیے ہر وہ طریقہ اور احتیاطی تدابیر اپنا رہا ہے جس سے عوام
کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔چین کی دور اندیشی اور صحت عامہ کے حوالے سے
تشویش کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اسپتالوں نے تمام شعبوں
میں طبی ماہرین اور ڈاکٹروں کو منظم کیا ہے، متعدی امراض کے ماہرین نے ملک
میں کسی بھی قسم کے کیس کی اطلاع نہ ملنے کے باوجود سیمینارز میں وائرس کے
مطالعے کو اجاگر کیا ہے،ہیلتھ حکام کی جانب سے کمیونٹیز میں منکی پاکس سے
متعلق معلومات کو مسلسل پھیلایا جا رہا ہے، جس سے عام لوگوں کے شعور میں
اضافہ ہوا ہے۔
ملک میں نظام صحت کی افادیت کی بات کی جائے تو اسپتالوں میں "بخار کے
کلینکس" منکی پاکس کی اسکریننگ کی اہلیت رکھتے ہیں کیونکہ مقامی اسپتالوں
نے پہلے ہی کووڈ۔19 کے کیسز سے نمٹنے کے لیے طریقہ کار قائم کر رکھا ہے جس
کا استعمال منکی پاکس کی نگرانی کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔چین نے اس کے
علاوہ دیگر اہم اقدامات بھی اٹھائے ہیں جن میں جون میں صحت عامہ کمیشن کی
جانب سے منکی پاکس کی نگرانی اور طبی علاج کے حوالے سے گائیڈ لائنز اور
انسداد امراض مرکز کی جانب سے منکی پاکس سے بچاؤ اور کنٹرول کے بارے میں
رہنماء ہدایات شامل ہیں۔ہیلتھ حکام نے واضح کر دیا ہے کہ طبی ادارے 24
گھنٹے کے اندر مشتبہ یا تصدیق شدہ کیسز کی اطلاع متعلقہ صحت کے اداروں کو
دیں اور قرنطینہ جیسے اقدامات اٹھائیں۔اسی طرح کسٹمز کی جنرل ایڈمنسٹریشن
نے مئی میں تمام سطحوں کے کسٹمز حکام پر زور دیا کہ وہ بیرونی ممالک یا
خطوں سے منکی پاکس کے لاحق خطرے کی نگرانی میں اضافہ کریں۔ ان میں اندرون
ملک سفر کرنے والے اہلکاروں کی صحت کی جانچ کے ساتھ ساتھ ملک میں لائی جانے
والی مصنوعات کی قرنطینہ وغیرہ شامل ہیں۔ کسٹمز انتظامیہ نے خبردار کیا کہ
اگر مسافروں میں بخار، سر درد، پٹھوں میں درد اور جلد پر ابھرنے والے سرخ
دھبوں کی علامات ظاہر ہوں تو انہیں کسٹم کو رپورٹ کرنا چاہیے کیونکہ منکی
پاکس کی ابتدائی علامات میں یہ شامل ہیں۔یہ امر قابل زکر ہے کہ منکی پاکس
کے خلاف اپنی تیاریوں کے ایک حصے کے طور پر کچھ چینی ٹیسٹنگ کٹ ساز اداروں
نے منکی پاکس کے لیے بھی نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کٹس تیار کی ہیں، جنہیں تیزی سے
بڑے پیمانے پر پیداوار میں لایا جا سکتا ہے۔ دریں اثنا،چینی ماہرین بھی
پراعتماد ہیں کہ منکی پاکس کے خلاف چینی ساختہ ویکسین تیار کرنے میں کوئی
تکنیکی مسائل نہیں ہیں اور چین کے ادویہ سازی حکام کی ہدایات کی روشنی میں
محض ایک سال میں ویکسین تیار کی جاسکتی ہے۔ یہ وہ تمام اقدامات ہیں جو ظاہر
کرتے ہیں کہ چین کے نزدیک اپنے عوام کا تحفظ کس قدر اہم ہے اور اسی بنیاد
پر عوام کی جانی سلامتی کی تشویش کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے وہ بروقت موئثر
پالیسیاں تشکیل دے رہا ہے۔
|
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.