آج اس عظیم شخصیت کی برسی ہے جس نے اپنی تمام عمر آزادی
کی جدوجہد میں بسر کردی،جس نے کشمیری عوام میں جذبہ آزادی کو بیدار کیا،جس
نے کشمیری عوام کو ان کے حقِ خوداریت کے لئے آواز بلند کرنا سکھائی،انہیں
اپنے حق کے لئے ظالمین کے آگے ڈٹ جانا سکھایا،اور انہوں نے بذات خود تمام
عمر اس پر عملدرآمد کیا کہ مسلمان نہ کبھی جھکتا ہے نہ کبھی بکتا ہے،اور
دوسروں کو بھی اس پر عملدآمد کرنا سکھایا۔ان عظیم شخصیت کا نام سید علی
گیلانی ہے۔جنہیں نشان پاکستان سے بھی نوازا گیا۔
سید علی گیلانی صاحب پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے تھے،اوروہ کشمیر کو
پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے کے حامی تھے،ان کے جذبہ آزادی کی شدت اس قدر
تھی کہ دشمن تمام تر ہتھکنڈے آزمانے کے باوجود بھی ان کے جذبہ حریت کو کم
نہیں کر پارہا تھا،سید علی گیلانی نے اپنی زندگی کا آدھا حصہ قید میں
گزارا۔
وہ تمام عمر ”ہم پاکستان ہیں۔پاکستان ہمارا ہے“ کے نعرے لگاتے رہے،یہاں تک
کے جب ان کی آخری سانسیں چل رہی تھیں تب بھی وہ لا الہ الا اللّٰہ۔۔ ہم
پاکستان ہیں پاکستان ہمارا ہے“ کہہ رہے تھے۔ان کی پاکستان سے محبت بے پناہ
تھی جنہیں کبھی لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا ہے۔
اسی محبت کی وجہ سے انہیں دشمنانِ عناصر کی طرف سے دیے گئے بے شمار مسائل
سے دوچار ہونا پڑا، پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے ان پر ان کے اہلِ خانہ
پر ظلم و جبر کے پہاڑ گرانے میں ہر حد پار کردی، مگر سلام ہو ان کے جذبہ
آزادی اور پاکستان سے محبت کو، جس کی بدولت وہ انتہائی بہادری اور دلیری سے
دشمن عناصر کا مقابلہ کرتے رہے۔
ہم اس بات سے باخوبی واقف ہیں ہمارا پڑوسی ملک بھارت کسی صورت پاکستان کا
نام کشمیریوں کے زبان پر سننا نہیں چاہتا،جس کی وجہ سے اس نے بے شمار
کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتارا،انتہائی بے دردی سے شہید کیا، یہاں تک کہ ان
کے اہلِ خانہ کو ان کی لا شیں تک نہیں دی گئیں۔بھارت کسی کی زبان پر بھی
پاکستان زندہ باد کے نعرے نہیں سن سکتا،پھر چاہے وہ پاکستانی سپاہی کیوں نہ
ہو، ہم بخوبی جانتے ہیں بھارت نے سپاہی مقبول حسین پر کس قدر چالیس سال تک
ظلم و جبر کے پہاڑ گرائے،ہم محض جانتے ہیں مگرہم ان چالیس سالوں کے لمحہ
لمحہ اذیت کو محسوس نہیں کرسکتے جو دشمنان وطن نے ان کو دی تھی،
جب سپاہی مقبول حسین نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تو دشمنانِ وطن نے
نہایت ہی بے دردی سے ان کی زبان کاٹ دی، مگر پھر بھی وہ ان کے جذبہ حب
الوطنی کو کم نہ کرسکے، سپاہی مقبول حسین نے اپنے خون سے دیوار پر پاکستان
زندہ باد لکھا۔
اسی طرح جس کسی کی زبان پر پاکستان زندہ باد آتا ہے بھارت ان پر ظلم وجبرکے
پہاڑ گراتا ہے، ان کی زندگی کو کٹھن بنانے کی کوشش کرتا ہے۔
سید علی گیلانی صاحب کہا کرتے تھے۔”بھارت اپنی ساری دولت ہمارے قدموں میں
ڈال دے ہماری سڑکوں پر تارکول کے بجائے سونا بچھا دے تب بھی ایک شہید کے
خون کی قیمت نہیں چکا سکتا۔"
کہا جاتا ہے جب سید علی گیلانی کی وفات ہوئی تو ان پر پاکستانی پرچم ڈالا
گیا۔جیسے ہی بھارتیوں کو اس بات کا علم ہوا، انہوں نے شہربھر میں کرفیو
نافذ کیا،
سید علی گیلانی کے بیٹوں کے مطابق پولیس اورحکومتی اہلکار زبردستی ان کے
والد صاحب کی لاش کو لے کر گئے۔بھارتی فوج نے سید علی گیلانی کے جسد خاکی
کو پاکستانی پرچم میں لپٹنے کی اتنی بڑی سزا ان کے اہلِ خانہ کو دی کہ وہ
ان کی آخری رسومات کرنے سے محروم رہ گئے۔بیٹوں کو نہ ہی والد صاحب کا غسل
کرنے دیا نہ ہی نماز جنازہ پڑھانے دی اور نہ ہی وہ اپنے عظیم والد کو اپنے
ہاتھوں سے لحد اتار سکے،
بھارت نے انتہائی بے رحمی اور ظلم کا مظاہرہ کیاہے۔جس پر نہ صرف ان کے اہلِ
خانہ بلکہ تمام امت مسلمہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
ہم سید علی گیلانی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں،ہم تمام کشمیری بہن بھائیوں
کے ساتھ ہیں، ہم ان کے حقِ خوداریت کے لئے ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور
ان کی خاطر آواز بلند کرتے رہیں گے،کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے،پاکستان
ہمارا ہے اور ہم پاکستانی ہیں۔
ہم سید علی گیلانی کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد اور آزادی کی جد وجہد جاری
رکھیں گے۔سید علی گیلانی کہا کرتے تھے۔”اگر آپ سب یونہیں خاموش رہے اور ہم
سب ماردیئے گئے تو اللہ کے حضور آپ سب کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔کیونکہ بھارت
انسانی تاریخ کی سب سے بڑی نسل کشی شروع کرنے کا رہا ہے۔ اللہ ہمیں اپنی
پناہ میں رکھے۔”
|