اردو ادب میں تحقیق کاروں کی تخلیقی جہتوں کی بات کریں تو
اردو ادب کا دامن بے حد وسیع نظر آتا ہے قدیم تحقیق کار ہوں یا جدیدان کی
خدمات نے ہی اردو ادب کو سجایا ہوا ہے جہاں تک نصرت چوہدری کی ادبی شخصیت
کا تعلق ہے تو وہ ہر سطع پر چاہے وہ شخصیت کی ذاتی سطح ہو یا ادبی ایک
منفرد مقام رکھتے ہیں اور یہ مقام بڑی محنت اور ریاضت کے بعد ہی حاصل کیا
جاسکتاہے شاعری آوازوں میں آئینہ خانہ ہے سچی آوازیں وہ ہیں جن کی روشنی
میں ہم اپنا چہرہ بھی دیکھ سکتے ہیں اور دوسروں کو بھی ان کا چہرہ دکھا
سکتے ہیں۔ غیر معتبر تقلیدی اور روایتی شاعری وہ ہے جو اپنے وجود کے بطن سے
نہیں بلکہ اندھیروں کے بطن سے پھوٹتی اندھیرا ہی اگلتی ہے شاعری فرد کے
اندر کا اندھیرا بھی ہو سکتی اور روشنی کی گونج بھی بن سکتی ہے۔ اندھیرے
میں آواز تنہا بھٹکتی ہے اور روشنی کی ڈور کا سرا پا لے تو آوازوں کا رواں
بن جاتی ہے ہم اپنی اپنی ظلمت اپنی اپنی روشنی خود ہیں۔ شاعری کے اس نظریے
کو زندگی کا ایک تصور بھی سمجھا جا سکتا ہے کہتے ہیں اچھے شاعر کی شاعری
بذات خود اس کی تمہیدو تعارف ہے شاعر کو معاشرتی زندگی کا مکمل آئینہ اور
عکس ہونا چاہیے۔ نصرت چوہدری کی شاعری میں تراکیب ملاوت و نشریت نے ان کے
کلام میں معنویت کیف واثر اور فکروخیال میں ایک نئی جدت پیدا کردی ہے۔
اچھی شاعری احساس کی شگفتگی اور فکر کی پختگی کا خوش آئند مزاج ہوتی ہے اس
میں مطالعہ کائنات اور موزوں الفاظ کا التفات بھی شامل ہو جائے تو سونے پر
سہاگہ سادہ الفاظ میں پتے کی باتیں اس کے سحر آگیں اندازکی غماز ہیں اور اس
کے مشاہدے کی خوشبو کا راز دل نواز اس کی آئینہ صفت طبیعت نے اپنے ماحول کی
اداسی کی عکاسی، نظر کش درخشانی سے کی ہے۔
نصرت چوہدری نے یہاں معاشرتی اور استحصالی رویوں کی بات کی ہے وہیں وہ
زندگی کے دوسرے پہلوؤں کو بھی نظر انداز نہیں کرتا بلکہ اپنے خیالات کو
خوبصورت اور موزوں الفاظ کا جامعہ پہناتا ہے نصرت چوہدری اپنے خیالات کے
اظہار کے لیے جدید الفاظ استعمال کرتا ہے۔اور اپنی بھیگی ہوئی آنکھوں سے
استدعا کرتا ہے اور ساتھ خدا کی دی ہوئی نعمت زندگی کی اہمیت کچھ اس طرح
بیان کرتا ہے۔
میں اندازہ کرو کیسے تری اس مہربانی کا
زمیں کو شرف بخشا تو نے مری میزبانی کا
ایک ادیب کا کام یہ ہے کہ وہ اپنے احساسات و جذبات کو الفاظ میں دھالنے کی
صلاحیت رکھتا ہو سوچ کی پختگی اس کے لکھنے سے چھلکتی ہو بلاشبہ یہ تمام
خوبیا ں نصرت چوہدری میں موجود ہیں اور انہوں نے اپنی صلاحتیوں کو اپنے
احساسات وجذبات کے ذریعے اظہار کر کے اپنا لوہا اہل قلم سے منوایا ہے ان کی
تحقیق میں کسی جگہ مصنوعی پن کا احساس نہیں ہوتا نصرت چوہدری کو بچپن ہی سے
شاعری سے ایک خاص رغبت تھی جوں جوں ان کی عمر میں اضافہ ہوتا گیا ان کی
رغبت دلچسپی میں تبدیل ہوگئی دلچسپی میں شوق آ جانے سے ان کی اس سے لگن
بڑھتی گئی۔ اور اس طرح ان کی زندگی کا مقصد متعین ہونے لگا اور اس مقا صد
میں اردو ادب کی محبت وخدمت ان کا اولین مقصد بن گیا ان کے اردو ادب کے
لگاؤسے بیج زمین میں پیوست ہوا تھا وہ نمودار ہونے لگ گیا جو اب ایک تنا ور
درخت کی حثیت اختیار کرچکا ہے۔
ہر شاعر اپنے عہد، سماج کی آواز ہوتا ہے شاعر کا یہ کام نہیں کہ وہ اس آواز
میں اپنی آواز شامل کرے بلکہ اس کا کام یہ ہے اس میں کوئی نیا انداز پیدا
کرکے انفرادیت کو برقرار رکھے نصرت چوہدری نے آنے والے حالات کے مطابق خود
کو ترو تازہ رکھا جب انسان خود کو غوروفکر کے دریا میں ڈبو لیتا ہے تو اسے
کسی بھی شے کی طلب نہیں رہتی بلکہ اس کے ذہن میں نئے نئے خیالات آتے ہیں
نصرت چوہدری کو جو چیز شاعری کے قریب لائی وہ ان کا ذاتی ذوق و شوق ہے
اوریہ بات سب جانتے ہیں تو وہ کام بے حد آسان اور بہترین ہوتا ہے کسی بھی
تخلیق میں علم کا گہرا اثر کثیر مطالعے کی وجہ سے آتا ہے ان کی ایک بڑی
خوبی یہ ہے کی ان کا شاعروں سے ربط رہتا ہے ان روابط سے دو پہلوؤں میں
فائدہ نظر آتا ہے ایک تو ان کی شعری دلچسپی کے بارے میں معلوم ہوتا ہے اور
دوسرے ان کی احباب نوازی کا پہلوبھی سامنے آتا ہے نصرت چوہدری سچے اور کھرے
انسان ہیں ان کی بات کا اندازہ ان کی تخلیق سے بھی ہوتا ہے اور ان کے قول
وفعل سے بھی۔ ان کی شاعری کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں معاشرے کی
تصویر کشی کی کامیاب کوشش کی ہے اور اپنے مسائل کے متعلق حل ڈھونڈنا آغاز
ہی سے انسان کے اندر یہ جذبہ کسی نہ کسی صورت کسی نہ کسی رنگ میں موجود
ہے۔اسی لیے وہ شعراء جنہوں نے معاشرتی مسائل معاشرے کا ذکر کسی بھی انداز
میں کیا ہے ہر دور کے ادب نے اسے سراہا ہے نصرت چوہدری میں بھی یہ تما م
عناصر عیاں نظر آتے ہیں جن کا تعلق معاشرے سے ہے ان کے اشعار سے معاشرتی
سوچ کا اندازہ ہوتا ہے اور اس کرب کا احساس بھی جوان کے ہرمصرعے ہر لفظ میں
چھپا ہے۔
نصرت چوہدری نے اپنی شاعری میں جدید رویوں کو روشناس کروایا ہے ان کی شاعری
روایا ت کی پاسدار بھی ہے اور جدید رویوں کی عکاس بھی۔ شاعری میں بہت کچھ
کہہ کر بھی کچھ نہ کہنے کا رجحان عام ہے یعنی اپنا مقصد بیان بھی کرنا مگر
ڈھکے چھپے لفظوں میں۔ اسی طرح معاشرتی نا انصافیوں کو دیکھ کر شاعر کا حساس
دل دکھتا ہے اور پھر وہ ایسا کچھ کہہ جاتا ہے جو اس ناانصافی کے خلاف ہوتا
ہے نصرت چوہدری نے بھی معاشرے میں موجود نا انصافیوں پر آواز اٹھائی ہے
انہوں نے اپنی توانائیوں کا غلط سمت میں نہیں کیا بلکہ درست سمت کا تعین
کرکے درست راستہ اختیار کیا ہے اور معاشرتی مسائل کو اپنے اشعار میں ڈھا
پنے کی کامیا ب کوشش کی۔ نصرت چوہدری کی شعری خصوصیات میں اخلاقی قدروں سے
بھرپور شاعری ہمارے سامنے آتی ہے انہوں نے ہر دور میں بری عادات کے خلاف
اچھی اقدار کے آواز بلند کی۔
وہ قوم کس طرح کاٹے گی ان پہاڑوں کو
جو لے رہی ہے مزے زندگی کے جُھولوں میں
(دیااوردرخت ص۴۲۱)
یہ کاریں کوٹھیاں دولت دکھاوا حکمرانی
بڑی تکلیف دہ دولت کا یہ سامان ہوتے ہیں
کروٹ اور انگڑائی،ص۸۸)
نصرت چوہدری نے غزل کے علاوہ نظم میں بھی نہایت عمدہ طبع آزمائی کی ہے
انہوں نے نظم کو ایک نئے روپ میں پیش کر کے اردو ادب کی اس صنف کو اہمیت
دلانے کی کوشش کی ہے نظم پر غزل کی نسبت کم کام ہوا ہے نصرت چوہدری کی
نظموں کے موضوعات بھی غزلوں کی طرح بے حد منفرد اور اچھوتے ہیں انہوں نے
معاشرتی، سماجی، معاشی مسائل اور اس میں لینے والے انسانوں کے دکھ درد کو
موضوع بنایا ہے جو اسلوب ان کے لہجہ کی پہچان ہے وہ نہایت لطیف اندازسے ان
کے شعری تجربے میں ڈھل گیا ہے۔نصرت چوہدری کی شعری انفرادیت کا اندازہ اس
وقت یقین میں بدل جاتا ہے جب اس کے شعری نسخوں کا مطالعہ کیاجاتا ہے ان کی
شاعری آنکھوں کے رستے دل میں اترتی ہے انہوں نے محبت کے ایسے انداز بیان
کیے جو عشق کو چھوتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں ان کی شاعری کے اندر تصوف کی جھلک
بھی ہے اور اخلاق بھی، خوشبو کے احساس بھی ہیں۔ رونق کے سامان بھی احترام
بھی ہے بے باکی بھی، ہیجانی بھی ہے۔ ہجر وصال کی باتیں بھی، قرب کے احساسات
بھی ہیں۔ جوانی بھی اور شکوے بھی ہیں مگر مایوسی کی جھلک نہیں ہے اس میں
کوئی شک وشبہ کی گنجائش نہیں رہ جاتی کہ نصرت چوہدری ایک منفرد لہجے کے
شاعر ہیں۔ انہوں نے شعری اسلوب کو زندہ رکھ کر اور ساتھ ہی ساتھ عروض ووزن
کا خاص خیال رکھ کر نہایت عمدہ شاعری کی ہے نصرت چوہدری کی زندگی میں بہت
سی جہتیں ہیں اور ہر جہت میں وہ قابلِ رشک ہیں۔ان کی شاعری سے اندازہ ہوتا
کہ وہ ماہر کاریگر ہیں انہوں نے ہر مقام پر اس مہارت کو احسن انداز میں
بیان کیا ہے مجوزہ تحقیقی مقالے میں نصرت چوہدری کی سوانح اور فکروفن کو
سمجھنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ہے۔ انہیں شعر کہنے کا سلیقہ آتا ہے ان کے
ہاں تخلیقی زرخیزی عروج پر پہنچی ہوئی تھی انہوں نے بدلتے ہوئے رجحانات کو
اپنے افکار میں جگہ دے کر عمدہ شاعری کی ہے اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ
بلاشبہ نصرت چوہدری اُردو ادب کے فلک کے چمکتے ہوئے ستارہ ہیں اور دعاگو
ہوں کہ یہ ستارہ یوں ہی جگمگاتا رہے۔(آمین)
|