بڑے بزرگ اکثر نصیحت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں ”گھر میں کوئی
بات ہوجائے تو وہ چار دیواری تک محدود رہنی چاہیے۔اگر بات جنگل کی آگ کی
طرح باہر پھیل جائے تو اس میں نقصان ہمارا ہی ہوتا ہے۔اول تو ہماری بدنامی
ہوتی ہے دوم جلتی پر نمک چھڑکنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے،جس کے
بعد غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں، رشتوں میں دراڑیں آتی ہیں، اور بلآخر گھر ٹوٹ
جایا کرتے ہیں۔اس لئے اپنے گھر کے مسئلے اپنے گھر تک محدود رکھ کر انہیں
سلجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔“ یہاں پر بڑے بزرگوں کی اس نصیحت کا ذکر کرنا
اس وجہ سے ضروری تھا کیونکہ وطن بھی گھر کی مانند ہوتا ہے۔ہمارے ملک کے
مسئلے ہمارے مسئلے ہیں، اور انہیں حل کرنا ہماری ذمہ داری بھی ہے اور فرض
بھی۔مگر گزشتہ کچھ عرصے سے جس قدر اپنی سیاست چمکانے اور اپنے مفادات کی
خاطر ریاستی اداروں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے ان پر بے بنیاد الزامات تھوپے
جارہے ہیں۔ انتہائی افسوس ناک اور ناقابلِ برداشت ہیں، وہ لوگ جو اپنے
مفادات کی خاطرریاستی اداروں کو ٹارگٹ کریں میں انہیں ہرگز ملکِ پاکستان کے
ساتھ مخلص تصور نہیں کرسکتی ہوں۔اپنے اداروں کو بدنام کرنا ان پر وہ
الزامات تھوپناجس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہو، ان کے خلاف پروپیگنڈے
کرنا ملک دشمن عناصر کو خوش کرنے اور اپنے ملک کو توڑنے کے مترادف ہے۔
ہم کیوں بھول جاتے ہیں۔؟ کہ ہم اسلامی جمہوریہ میں رہنے والے لوگ ہیں، ہم
جس مذہب کو ماننے والے ہیں اس کا مطلب ہی ”امن“ ہے۔؟ دل پر ہاتھ رکھ کر
بتائیے کیا ہم نے اپنے وطن کے امن کو تہس نہس کرنے میں کوئی کسر چھوڑی ہے؟
کیا ہمارے ملک میں امن کی فضا قائم ہے؟ نہیں نا۔۔بلکہ یہاں اختلافات کی فضا
ء قائم ہے۔
اور یہ اختلافات کی فضا ء کیوں قائم ہے۔؟ آج ہمارے ملک کے یعنی ہمارے گھر
کے مسئلوں کو بڑھا چڑھا کر بتا کر اسے جنگل کی آگ کی طرح پھیلایا جارہا
ہے۔اور دشمن جلتی پر نمک چھڑکنے کا کردار بخوبی ادا کررہا ہے۔آج ہمارے
درمیان دراڑیں پیدا کی جارہی ہیں، تاکہ ہم ایک دوسر ے کے دشمن بن جائیں،ہم
ایک دوسرے کے اس قدر مخالف ہو جائیں کہ ایک دوسرے کی جان کے دشمن بن جائیں،
آج ہمارے ملک کو یعنی ہمارے گھر کو توڑا جارہا ہے۔دشمن طرح طرح کی سازشیں
کررہا ہے طرح طرح کے ہتھکنڈے آزما رہا ہے۔ افسوس اس بات کا ہے ہمارے وطن
دوست ان سازشوں کا شکار ہورہے ہیں۔
سب سے پہلے تو ہمیں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے ریاستی اداروں
پر،ہمارے محافظوں پرتنقیدیں کیوں کی جارہی ہیں۔؟ ان پر الزامات کیوں لگائے
جارہے ہیں؟کیونکہ کہتے ہیں ”کسی ملک کو توڑنا ہو تو سب سے پہلے وہاں کے
لوگوں کو فوج کے خلاف کردو۔“ اور آج یہی سب ہورہا ہے آج تمام دشمن طاقتوں
کی ناپاک نظریں ہمارے وطن پر مرکوز ہیں۔آج سازشوں کے تحت ہمارے لوگوں کو
ہمارے اداروں کے خلاف کیا جارہا ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے یہ جو سیاست دان
اپنی سیاست چمکانے کی خاطر اپنے ووٹروں کو فوج کے خلاف کررہے ہیں۔ کیا یہ
نہیں جانتے اس سے ہمارے ملک کو کتنا نقصان ہوگا۔؟ آج دشمن میڈیا پر آکر
خوشی کا اظہار کررہا ہے،قہقے لگا رہا ہے،اور کہہ رہا ہے کہ ”جو کام ہم اتنی
محنت کے باوجود اتنی دولت لگانے کے باوجود نہیں کرسکے، آج وہ کام یہ لوگ
ایسے ہی کررہے ہیں۔“ کیا یہ لوگ اس کے باوجود بھی نہیں سمجھے کہ یہ کس طرح
سے دشمن کی سازشوں کا شکار ہورہے ہیں،؟ کس طرح سے یہ دشمن کے کاموں کو آسان
کررہے ہیں۔؟ کیا ان کی سیاست ملک کے امن سے بڑھ کر ہے۔؟ کیا وہ لوگ جو
دفاعی اداروں کے مخالف ہوں وہ ملک کے ساتھ مخلص ہوسکتے ہیں۔؟ کیا ان کو ملک
میں حکومت کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔جو ملک دشمن عناصر کو خوش کریں۔؟
بدقسمتی سے یہ اپنے مفادات کی خاطر اس قدر اندھے ہوچکے ہیں کہ انہیں اور
کچھ دکھائی نہیں دیتا ہے۔آج ہمارے وطن کے محافظوں کی انفارمیشن کو آؤٹ کرنے
کی کوشش کی جارہی ہے جو کسی صورت بھی قابلِ قبول نہیں ہے۔جب ادارے کی طرف
سے کوئی ردِ عمل ہوتا ہے تو ان کے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ یہ اداروں کے
خلاف زہر اگلنا شروع کردیتے ہیں۔جب ان لوگوں سے ثبوت مانگے جاتے ہیں تب یہ
لوگ کہانی کا رخ تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں،واضح رہے ان کے بے شمار
الزامات جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔
جس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے یہ لوگ حساس عہدے پر تعینات
ایک اعلی سیکیورٹی آفیسر کے پیچھے پڑے تھے،ان کے خلاف سوشل میڈیا پر
پروپیگینڈے کیے گئے جسے دشمن طاقتوں نے خوب سپورٹ کیا،حساس عہدے پر تعینات
ان اعلی سیکیورٹی آفیسر پر لگائے گئے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں اس کا
اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یہ خود نہیں جانتے وہ کون ہیں؟
ان کی معلومات صفر بٹہ صفر ہے۔۔
اپنے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں جعلی تصاویر
بنائی گئیں، اور اس جھوٹ سے پردہ تب اٹھا جب وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے اس
معاملے کی تحقیق کی، ایف آئی اے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق "انٹرنیشنل
معیار کے فارنزک سے ثابت ہوا ہے ویڈیو میں ایڈیٹنگ ہوئی ہے، چہروں کو بگاڑ
کر مختلف ویڈیوز اس میں شامل کی گئیں ہیں اور فوٹوشاپ کی گئی" جب سچ سب کے
سامنے آیا تو "ایف آئی نے تحقیق کیوں کی" اس بات پر اعتراض کرتے ہوئے کہانی
کا رخ تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی، جبکہ حیرت کی بات یہ ہے، اعلیٰ عہدے پر
فائز ایک سنیئر آفیسر جس نے بے شمار انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کرکے دشمنوں کو
ناکوں چنے چبوائے ، انہیں ان کے ناپاک ارادوں میں ناکام کیا، اپنے وطن سے
غداروں کی زمین تنگ کی، ایسے سینئر اور ایماندار آفیسر کے خلاف پراپیگنڈے
اور جھوٹے الزامات یہ سوچ کر لگائے جائیں کہ "ادارے کی طرف سے کوئی ردِعمل
نہیں ہوگا" تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ جیسا کہ آئی ایس پی آر کے جاری کردہ
اعلامیے میں کہا گیا " *ایک اعلٰی فوجی افسر کے خلاف بے بنیاد الزامات
ناقابل قبول ہیں۔
*پاک فوج ایک انتہائی پیشہ ور اور نظم و ضبط کی حامل فوج ہے، پاک فوج کا
ایک مضبوط اور انتہائی مؤثر اندرونی احتسابی نظام ہے جس میں غیر قانونی عمل
پر سخت ایکشن لیا جاتا ہے، پاک فوج کو پیشہ ورانہ فورس ہونے پر فخر ہے۔
*الزامات سے فوجیوں کی عزت کو داغ دار کیا جا رہا ہے، کسی کو ادارے، افسران
کی بے عزتی کی اجازت نہیں دی جائے گی، ادارہ پورے شدومد سے اپنے افسروں اور
سپاہیوں کی حفاظت کرے گا۔"
ان لوگوں کو اب سمجھ جانا چاہیے کہ یہ جھوٹے الزامات اور سازشیں ان کی کبھی
کامیاب نہیں ہوں گی، ہمیں ہمارے دفاعی اداروں پر فخر اور مکمل اعتماد ہے،
ان شاءاللہ عنقریب ہمارے وطن کے محافظ دشمنانِ وطن کو ان کے ناپاک ارادوں
سمیت انہیں صفحہ ہستی سے مٹائیں گے،
اختتام میں میری میرے وطن دوستوں سے گزارش ہے خدارا دشمن کی سازشوں کو
سمجھیں،خود کو ان کی سازشوں کا حصہ مت بنائیں، آپ سیاسی اختلافات کی بنیاد
پر کسی کا بھی ساتھ دیں مگر فوج اور اس کی قربانیوں کو سیاسی نظریے کی
بھینٹ نہ چڑھائیں،شب و روز اس وردی نے پاسبانی کے جو فرائض سنبھال رکھے ہیں
ان کا آپ کو صحیح معنوں میں بھی اندازہ نہیں ہے۔ان پر انگلی اٹھانے سے پہلے
ان شہادتوں کی تردید کیجئے جو فقط آپ کی حفاظت اور سکون کو ملحوظ رکھتے
ہوئے دی گئی ہیں۔خدارا دشمن کی سازشوں کو سمجھیں اور اپنے وطن کو اپنے گھر
کو اپنے ہاتھوں سے مت توڑیں، یہ وہ ملک ہے جسے ہم نے بہت ساری قربانیاں دے
کر حاصل کیا ہے۔میں دعا گو ہوں اللہ تعالی ہم پر ہمارے ملک پر اور ہمارے
لوگوں پر اپنا کرم نازل فرمائے (آمین)
|