عمران خان کا جمہوریت پسند قوتوں کو حقیقی آزادی تحریک میں شامل ہونے کی دعوت

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو گذشتہ ہفتہ 3؍ نومبر کولانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں قتل کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ان پر فائرنگ کی گئی جس میں عمران خان کے پیروں میں چار گولیاں لگیں جبکہ ذرائع ابلاغ کے مطابق عمران خان کے منجملہ 12افراد فائرنگ میں زخمی ہوئے ہیں،اسی دوران عمران خان کے گارڈ کی جانب سے جوابی فائرنگ کے دوران عمران خان کا چاہنے والا شخص معظم گوندل جاں بحق ہوگیا ، یہ غریب شخص اپنے تین کمسن بچوں کے ساتھ لانگ مارچ میں شرکت کی غرض سے آیا تھا۔ اپنے بچوں کے سامنے اس نے دم توڑا۔واضح رہے کہ عمران خان کی مقبولیت اور ان سے جذباتی لگاؤ کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ جب عمران خان معظم کی والدہ اور انکے افراد خاندان سے اظہار تعزیت کئے تو مرحوم معظم کی والدہ نے ہاتھ اٹھاکر کہا کہ میں نے تم پر اپنا بیٹا قربان کردیا۔ اﷲ تمہیں سلامت رکھے۔ مرحوم کے والد نے جب مرحوم کے کمسن بچوں کو عمران خاں کے سامنے کیا تو شیر دل خان نے جس سے اس کے دشمن کانپ رہے ہیں موم کی طرح پگھل جاتا ہے‘ آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ ان بچوں کے سر پر ہاتھ رکھ کر ان کو اپنے سینے سے لگاکر وہ آن کیمرہ اعلان کرتا ہے۔ آج سے تم سب میرے بیٹے ہو۔ تمہاری تعلیم و پرورش میری ذمہ داری ہے۔ اور مرحوم کی والدہ کو ایک چھوٹے سے بیاگ میں رقم پیش کرتا ہے اور یہ معمولی رقم ایک کروڑ روپئے ہے۔ عمران خان پر فائرنگ کرنے والے شخص کو فائرنگ سے باز رکھنے کے لئے اپنی جان کی بازی لگانے ابتصام کو عمران خان نے ایک شاندار کار تحفہ میں دی ا ور ایک ٹی شرٹ پر لکھا کہ پاکستان کے اصل ہیرو آپ ہو۔اس ناکام قاتلانہ حملہ کے متعلق عمران خان کا کہنا ہیکہ اس سازش کا انہیں علم تھا انکا کہنا تھا کہ وہ دو ماہ قبل ہی اس قتل کے منصوبہ کو بے نقاب کردئے تھے، ذرائع ابلاغ کے مطابق عمران خان نے اپنے ٹوئٹس کے ذریعہ بتایا کہ ’’میں نے 24؍ ستمبر کو رحیم یار خان اور 7؍ اکٹوبر کو میانوالی کے جلسوں میں خود پر ممکنہ قاتلانہ حملے کا ذکر کیا تھا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس منصوبے میں شریک اور نام بھی ظاہر کرینگے۔ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے 90گھنٹے گزرجانے کے باوجود ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ اگر 24گھنٹے میں ایف آئی آر درج نہیں ہوئی تو سپریم کورٹ اس معاملے پراز خود نوٹس لے کر دیکھے گی اور تفتیش کرے گی۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ایک ایماندار افسر کی سربراہی میں اس مقدمے کے اندراج کے ساتھ ساتھ عمران خان پر حملے کی تحقیقات کی جائیں۔عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ تھانہ سٹی وزیر آباد میں درج کیا گیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ مقدمہ قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا جارہا ہے کہ گرفتار ملزم نوید کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔ عمران خان اور تحریک انصاف کی جانب سے اصرار کیا جارہا ہے کہ ایف آئی آر میں وزیر اعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ خان اور آئی ایس آئی کے ڈی جی سی میجر جنرل فیصل نصیر کو بھی مقدمہ میں نامزد کیا جائے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر وہ ملزم نہیں ہیں تو تفتیش میں نکل جائیں گے۔ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں قاتلانہ حملہ کیس کی ایف آئی آر کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ اس مضحکہ خیز ایف آئی آر کے معاملے پر ان کے وکیل اپنا موقف دینگے۔ انہو ں نے کہا کہ ساری زندگی اپنے ملک کو ایک خوشحال فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنے کا خواب دیکھا اور ان کی پوری جدوجہد اس خواب کو اپنی قوم کیلئے حقیقت بنانے کیلئے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج قوم انصاف، آزادی اور خود مختاری کے ان کے پیغام کی حمایت میں اُٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ عمران خان کا مزید کہنا ہے کہ’’ جب ہم اپنے مقصد کے اتنے قریب ہوں تو کوئی خوف یا موت کا خطرہ میری جدوجہد کو نہیں روک سکتا، ہمارا پرامن احتجاج اور مذاکرات صرف پاکستان کی حقیقی آزادی کیلئے ہیں۔ انہوں نے جمہوریت پسند قوتوں کو حقیقی آزادی تحریک میں شمولیت اختیار کرنے کی دعوت بھی دی۔اب دیکھنا ہے کہ عمران خان پرکئے گئے حملے کے خلاف پاکستانی عدلیہ کیا فیصلہ کرتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کا حقیقی آزادی مارچ 7روزہ وفقے کے بعد جمعرات سے پھر اپنی منزل کی جانب بڑھنے لگا ہے۔واضح رہیکہ 28؍ اکٹوبر کو لاہور کے لبرٹی چوک سے اسلام آباد کی جانب بڑھنے والا حقیقی آزادی مارچ کا قافلہ وزیر آباد پہنچ کر عمران خان پر قاتلانہ حملہ کی وجہ سے روک دیاگیا تھا ۔پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ کی سیکیوریٹی کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، عمر ایوب ، حسین الٰہی و دیگر نے شرکت کی تھی اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے ہدایات جاری کیں کہ وزیر آباد سے راولپنڈی تک ہر شہر میں مکمل سیکیوریٹی فراہم کی جائے ، راستے میں آنے والی عمارتوں پر سنائپرز تعینات کئے جائیں۔ وزیر اعلیٰ نے لانگ مارچ کے روٹ پر 15ہزار پولیس اہلکار تعینات کرنیکا حکم دیا ہے۔ اسکے علاوہ لانگ مارچ کی ڈرون کیمروں کے ذریعہ نگرانی بھی کی جائے گی اور لانگ مارچ کے گرد حفاظتی سیکیوریٹی حصار بنانے، کنٹینر پربلٹ پروف روسٹرم اور شیشے کا استعمال یقینی بنانے کی وزیر اعلیٰ نے ہدایت دی ہے۔ ادھر چیئرمین پی ٹی آئی و سابق وزیر اعظم عمران خان اور دیگر رہنماؤں کے خلاف حکومت شکنجہ تنگ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق عمران خان اور دیگر رہنماؤں کے فوجی قیادت اور اداروں پر الزامات کے خلاف حکومت نے مقدمات کے اندراج کیلئے قانونی ماہرین سے مشاورت مکمل کرلی ہے ۔ ڈیلی پاکستان آن لائن کے مطابق عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات کی درخواست کا مسودہ تیار کرلیا، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمات پیکا ایکٹ 2016اور فوجداری دفعات کے تحت درج ہوں، دفعات کا تعلق فوجی قیادت پر الزامات اور عوام کو بغاوت پر اکسانے سے متعلق بتائے جارہے ہیں۔ حکومت عمران خان کو کسی نہ کسی کمزور کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن عمران خان کی مقبولیت اور انکے چاہنے والوں میں آئے دن اضافہ ہی دیکھا جارہا ہے اور اب تو ان پر کئے گئے ناکام قاتلانہ حملے کے بعد حکومت کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں یہی وجہ ہے کہ عمران خان کے خلاف کسی اور طریقہ سے شکنجہ کسا جارہا ہے ۰۰۰

جی سی سی کی دفاعی مشترکہ کونسل کا ریاض میں اجلاس
خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کی دفاعی مشترکہ کونسل کا 19 واں اجلاس منگل 8؍نومبرکو سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کی صدارت میں منعقد ہوا۔اجلاس میں جی سی سی میں شامل ممالک کے وزرائے دفاع اور سیکریٹری جنرل ڈاکٹر نایف الحجرف شریک ہوئے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق شہزادہ خالد بن سلمان نے افتتاحی خطاب میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولیعہد ووزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے خیر سگالی کے پیغامات دفاعی کونسل کے ارکان کو دیے۔شہزادہ خالد بن سلمان نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی تعاون کونسل میں شامل ممالک کے درمیان تعاون کی مختلف شکلوں کو مزید مضبوط بنانا ہوگا تاکہ خلیجی ممالک کے قدرتی وسائل، اور آمدنی کے ذرائع کی حفاظت کے ساتھ خلیجی قائدین کی امنگیں پوری کی جاسکیں۔ انہوں نے کہاکہ مشترکہ دفاعی کونسل خلیجی افواج کا معیار بلند کرنے کیلئے کوشاں ہے تاکہ درپیش خطرات اور دھمکیوں سے نمٹنے کیلئے محفوظ دیوار ثابت ہوں۔وزیر دفاع نے مشترکہ خلیجی دفاعی عمل کے استحکام کیلئے مخلصانہ کاوشوں پر وزرائے دفاع اور سیکریٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا۔

2050تک کاربن کا اخراج زیرو تک لانا ہمارا ہدف ہے:شہزادہ محمد بن سلمان
مشرق وسطی گرین انیشیٹو سمٹ کا دوسرا ایڈیشن پیر7؍نومبر کو شرم الشیخ،مصر میں مصر اور سعودی عرب کی مشترکہ سربراہی میں منعقد ہوا ، جس میں کئی ممالک کے رہنما شریک ہوئے۔مشرق وسطی گرین انیشیٹو سمٹ شرم الشیخ میں جاری کوپ۔27 سربراہی اجلاس کے ساتھ منعقد ہوئی۔سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کی میزبانی میں ہونے والی سمٹ میں خطے کو درپیش موسمیاتی چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اکٹوبر 2021 سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پہلے سربراہی اجلاس کے بعد ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا جبکہ ماحولیات کے حوالے سے پروگرام کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’سعودی عرب، مشرق وسطی گرین انیشیٹو ہیڈکوارٹر کی میزبانی کرے گا جبکہ گرین مشرق وسطیٰ انیشیٹو کیلئے آئندہ دس برسوں میں 2.5 بلین ڈالر کا تعاون فراہم کرے گا‘۔شرم الشیخ میں دوسرے ایڈیشن کے صدارتی خطاب کے موقع پر ولیعہد نے کہا کہ ’’میں خود کو سربراہ کانفرنس میں آپ کے درمیان پاکر خوشی محسوس کررہا ہوں اور تمام شرکاء کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے خیرسگالی اور سربراہ کانفرنس کی کامیابی کیلئے نیک خواہشات کا پیغام پہنچانا چاہتا ہوں‘‘۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’اس بات کیلئے کوشاں ہیں کہ 2030 تک بجلی کی پیداوار کیلئے پچاس فیصد تک تجدید پذیر توانائی پر انحصار کریں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’2035 تک 44 ٹن کاربن کے اخراج کو ختم کردیا جائے گا‘۔ ’سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا مقصد سرکولر اکانومی اپروچ کے ذریعے 2050 تک کاربن کا اخراج زیرو تک پہنچانا ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’کاربن کے اخراج میں کمی اور 670 ملین ٹن سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی ازالے کے لئے خطے کی جانب سے تعاون اور اس حوالے سے کوششوں کا ساتھ دینے کی اشد ضرورت ہے‘۔’ پچاس ارب درختوں کی شجر کاری اور سبزہ زاروں سے آراستہ علاقہ بارہ گنا بڑھانے اور 200 ملین ہیکٹر خراب اراضی کو کارآمد بنانے سے کاربن کے اخراج کا جو ہدف حاصل ہوگا وہ عالمی اخراج کا 2.5 فیصد ہوجائے گا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کاربن کے اخراج میں کمی کے اہداف حاصل کرنے کیلئے مملکت نے 2030 تک 278 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی اخراج کم کرنے کے لئے گرین سعودی عرب انیشیٹو کا آغاز کیا ہے‘۔واضح رہے کہ گرین مشرق وسطی انیشیٹو خطے میں ماحولیات کے تحفظ اور موسمی تغیرات سے بچانے کے لئے واضح حکمت عملی پر مبنی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ انیشیٹیو کے تحت سرمایہ کاری اور نئی اسامیاں(بھرتیاں) پیدا کی جائیں گی، جبکہ مستقبل میں آنے والی نسلوں کیلئے بہتر ماحول فراہم ہوگا۔

متحدہ عرب امارات میں تمام کورونا پابندیاں ختم
متحدہ عرب امارات نے پیر 7؍ نومبر کی صبح چھ بجے سے کورونا کی تمام باقی پابندیاں بھی ختم کردیئے ہیں۔ امارات کی خبر رساں ایجنسی وام کے مطابق امارات کی نیشنل کرائسز اینڈ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے اتوار کو کہا کہ ایپ اور ماسک سے متعلق تمام پابندیاں بھی ختم کی جارہی ہیں۔متحدہ عرب امارات کی حکومت نے کووڈ سے متعلق تازہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ملک بھر میں کووڈ 19 سے بچاؤ کی تمام احتیاطی تدابیر اور پابندیاں منسوخ کردی گئی ہیں‘۔اب یو اے ای میں’ماسک کا استعمال ہر جگہ اختیاری ہے لازمی نہیں۔ عوامی مقامات اور رفاح عامہ کے اداروں میں داخلے کے وقت ’گرین پاس‘ کی شرط ختم کردی گئی ہے‘۔ امارات میں نیشنل کرائسز اینڈ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان ڈاکٹر سیف الظاہری نے کہا ہے کہ’ امارات نے کووڈ 19 سے تحفظ کے حوالے سے منفرد مقام پیدا کیا ہے۔ بین الاقوامی برادری نے اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے حوالے سے پابندیوں میں نرمی کا دوسرا دور شروع کررہے ہیں۔ یہ فیصلہ پورے ملک میں وبائی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کیا گیا ہے۔ ہسپتالوں اور انتہائی نگہداشت کے شعبوں میں کورونا کے کیسز کو مدنظر رکھ کر نئے مرحلے کا آغاز کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر سیف الظاہری نے کہا کہ’ کووڈ 19 سے متعلق تمام پابندیاں منسوخ کی جارہی ہیں۔ عبادت گھروں اور مساجد میں ماسک استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن یہ لازمی نہیں ہے۔ مساجد میں نجی جانماز لانا اور اس کا استعمال بھی اختیاری ہے‘۔انہوں نے کہا کہ البتہ ’صحت اداروں اور معذوروں سے متعلقہ مراکز میں ماسک کا استعمال ضروری ہوگا‘۔ ’کووڈ ویکسین کی پابندی ویکسین سرٹیفکیٹ تک محدود رہے گی۔ ملک کے اندر اور باہر ٹیسٹ رپورٹ طلب کرنے پر پیش کی جائے گی‘۔ ا سپورٹس اور اسسے متعلق سرگرمیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ’ ملکی اور مقامی سطح پر اسپورٹس منتظمین پیشگی ٹیسٹ طلب کرسکتے ہیں اور حسب ضرورت ویکسین سرٹیفکیٹ کی پابندی لگا سکتے ہیں‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’ معاشرے کے تمام افراد کی صحت و سلامتی کیلئے کورونا وبا کے خطرات سے معاشرے کو آگاہ کرتے رہنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔‘
ٌ*******

 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 210220 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.