کراچی شہر کی بندرگاہ کے قریب واقع وزیر مینشن نامی عمار
ت میں ۱۸۷۶ میں بابائے قوم کا جنم ہوا،آج ہم آزاد مملکت میں سکون سے زندگی
بسر کررہے ہیں تو وہ بابائے قو م اور آزادی کی جنگ میں جدوجہد کرنے والوں
کی وجہ سے،ہمیں غلامی کی زنجیروں سے چھٹکارا دلانے والے محمد علی جناح صاحب
کو قوم آج بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھتی ہے، روز سینکڑوں لوگ دور دراز
شہروں سے آتے ہیں اور مزارِ قائد پر حاضری دیتے ہیں، ان کی قبر پر پھول
چڑھاتے ہیں ان کی مغفرت کی دعائیں کرتے ہیں،پوری قوم کی بابائے قوم سے اس
قدر محبت اور عقیدت اس با ت کی گواہی ہے کہ زندہ قومیں اپنے لیڈروں کو ہر
پل ہر گھڑی یاد رکھتی ہیں، آج بھی پوری قوم بابائے قوم کے فرمودات کو یاد
کیے ہوئے ہے، اور ان پر عملدرآمد کرنے کی کوشش میں ہے۔
بابائے قوم نے اپنی قوم کو ہمیشہ امید، ہمت اور خود اعتمادی کا درس دیا ہے۔
بابائے قوم نے فرمایا کہ ”علم تلوار سے بھی زیادہ طاقتور ہے،اس لئے علم کو
اپنے ملک میں بڑھائیں، کوئی آپ کو شکست نہیں دے سکتا، بابائے قوم محمد علی
جناح صاحب نے اپنی قوم کو بے شمار نصیحتیں کیں، اور لسانی اختلافات کو مات
دیتے ہوئے فرمایا کہ ”آخر یہ کہنے کا کیا فائدہ ہے کہ ہم سندھی، پٹھان یا
پنجابی ہیں، نہیں بلکہ ہم تومسلمان ہیں اور اسلام نے ہمیں یہی سکھایا ہے۔“
بابائے قوم کے فرمودات اور اقوال پر عملدآمد کرکے قوم مضبوط ہونے کے ساتھ
ساتھ ترقی کی جانب گامزن ہوگی۔ ہم محمد علی جناح صاحب اور آزادی کی جنگ میں
جدوجہد کرنے والوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ اور عظیم لیڈر کی
انیورسیری پر ان کی مغفرت کی دعا کرتے ہیں اللہ تعالی بابائے قوم کے درجات
بلند فرمائے، ر ب العالمین ہم پر ہمارے وطن پر اپناخاص کرم نازل فرمائے اور
اللہ تعالی دشمنانِ وطن کو نیست و نابود فرمائے آمین
|