چین "دو اجلاسوں" کے دور میں

چین کی اعلیٰ مقننہ "قومی عوامی کانگریس" اور سیاسی مشاورتی ادارے "چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس" کے مارچ کے اوائل سے شروع ہونے والے سالانہ اجلاسوں کو چینی قوم کی عظیم نشاۃ الثانیہ کی جانب نئے سفر کے ایک اہم سال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔14ویں قومی عوامی کانگریس (این پی سی) کا پہلا اجلاس پانچ مارچ سے شروع ہو رہا ہے جبکہ چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی) کی 14ویں قومی کمیٹی کا پہلا اجلاس چار مارچ سے شروع ہو گا۔عوامی جمہوریہ چین کی سیاسی تاریخ میں ان " دو اجلاسوں" کے انعقاد کو ہمیشہ مرکزی اہمیت حاصل رہی ہے۔ ان اجلاسوں میں گزشتہ ایک برس کے دوران حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ کمیو نسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں حاصل کردہ کامیابیوں کے جائزے سمیت مستقبل کے اہم اہداف کا تعین کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ موجودہ عالمی و علاقائی صورتحال کے تناظر میں ملکی ترقی کے حوالے سےنمایاں ترجیحات کا تعین کیا جاتا ہے۔

دونوں اجلاسوں کے دوران چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم نظام کے تحت معاشی ، سیاسی ، ثقافتی ، سماجی اور ماحولیاتی ترقی کے عمل کو جاری رکھنے کا عزم بھی دوہرایا جاتا ہے۔اگرچہ سالانہ اجلاسوں کے دوران فیصلے تو چین سے متعلق کیے جاتے ہیں ، قانون سازی چین کے لیے کی جاتی ہے ، پالیسیاں چینی عوام کی فلاح کے لیے ترتیب دی جاتی ہیں لیکن اس کے باوجود دنیا چین کے سالانہ اجلاسوں میں گہری دلچسپی لیتی ہے جس کی کئی وجوہات میں چین کی معیشت ،سفارتکاری ، عالمی اثرو رسوخ اور دیگر عوامل شامل ہیں.اس ضمن میں ابھی حال ہی میں چودہویں قومی عوامی کانگریس کے کل 2977 مندوبین کی اہلیت کی تصدیق کی گئی ہے جس کے بعد مندوبین کی فہرست کا اجرا ہوا ہے۔ان مندوبین کا تعلق مختلف علاقوں ، قومیتوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے ہے جو وسیع پیمانے پر عوام کی نمائندگی کرتے ہیں.

چین میں اس وقت انسداد وبا کی پالیسیوں میں ایڈجسٹمنٹ اور نرمی کے بعد معمولات زندگی واپس لوٹ آئے ہیں ۔ملک میں سیاسی ، اقتصادی اورسماجی زندگی سے وابستہ امور تیزی سے بحال ہو رہے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ چین کی اس سب سے بڑی سیاسی سرگرمی " دو اجلاسوں" کے انعقاد کو خاصی اہمیت حاصل ہے۔دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت ہے اور انسداد وبا کے دوران بھی چین کے معاشی اشاریوں نے بہتری کا رجحان برقرار رکھا ہے۔ مبصرین پر امید ہیں کہ چینی معیشت اپنی اچھی بنیادوں، موثر میکرو پالیسی پر عمل درآمد اور وبا کی روک تھام اور کنٹرول کی بہتر پالیسیوں کی بدولت تیزی سے بحال ہو گی، جس سے عالمی ترقی کی توقعات کو بھی تقویت ملے گی۔ آئی ایم ایف نے اپنی تازہ ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں کہا کہ 2023 میں چین کی شرح نمو 5.2 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے ، جو ظاہر کرتا ہے کہ ملک میں نظام زندگی اور پیداواری سرگرمیاں کس زبردست انداز سے دوبارہ بحال ہو رہی ہیں۔ آئی ایم ایف کے علاوہ مورگن اسٹینلے اور گولڈ مین ساکس سمیت متعدد بین الاقوامی سرمایہ کاری بینکوں اور مالیاتی اداروں نے 2023 میں چین کی اقتصادی ترقی کے بارے میں اپنی توقعات کو بڑھایا ہے اور پیش گوئی کی ہے کہ چین کی اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور معاشی ترقی کی رفتار توقع سے کہیں زیادہ تیز ہوگی ، جو یقیناً چین کی مضبوط معاشی پالیسیوں کا عمدہ مظہر ہے۔ان دو اجلاسوں کے دوران دنیا کی توجہ کا نکتہ یہی رہے گا کہ چین معاشی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے کیا منصوبے سامنے لاتا ہے اور دنیا کیسے اس موقع سے فائدہ اٹھا پائے گی۔

دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین اپنی مضبوط معیشت ، درآمدات برآمدات کے حجم ، ٹیکنالوجی کے فروغ ، عالمی امور میں اپنے بڑھتے ہوئے کردار اور اپنے عالمگیر اشتراکی ترقی کے نظریے کی بدولت دنیا میں نمایاں ترین مقام پر فائز ہے۔یہی وجہ ہے کہ دونوں اجلاسوں میں چین کی سماجی معاشی ترقی کے حوالے سے جن بھی ترقیاتی اہداف کا تعین کیا جاتا ہے ، دنیا اسے اہمیت دیتی ہے ۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو چین کے اشتراکی ترقیاتی نظریے کا بہترین عکاس ہے اور ان دونوں اجلاسوں کے دوران بھی چین کی جانب سے اس عزم کو دوہرایا جاتا ہے کہ مشترکہ ترقی کو فروغ دیا جائے گا ، ترقی پزیر ممالک کے درمیان تعاون کی بات کی جاتی ہے ، پسماندہ اور ترقی پزیر ممالک میں ترقی کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا جاتا ہے۔ چین کے سالانہ دو اجلاسوں کے دوران چین کی سفارتی پالیسی کی راہ بھی متعین کی جاتی ہے لہذا عالمی ممالک کی دلچسپی کا اہم نقطہ چین کی یہ پالیسی بھی ہوتی ہے کہ دیکھتے ہیں کہ چین عالمی مسائل کے حل کے لیے کیا فارمولہ پیش کرتا ہے۔سو ،مبصرین اور عالمی حلقے شدت سے منتظر ہیں کہ چین کی یہ سب سے بڑی سیاسی سرگرمی اس وقت مختلف مسائل سے دوچار دنیا کو کیا امید کا پیغام دیتی ہے ۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617091 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More