ڈاﺅن سنڈروم بچوں سے پیار کریں


ہانی‘ اس پیاری سی بچی کا نام ہے جس سے میں گزشتہ دنوں ایک تقریب میں ملی ۔ دو یا ڈھائی سال کی دکھائی دینے والی اس بچی کی عمر آٹھ سال ہے۔ گوری ‘چپٹے نقوش کی مالک ‘ چائنیز نظر آنے والی یہ پیاری سی بچی تھوڑی سی دیر میں مہمانوں ے گھل مل گئی‘ پوری طرح بولنے پر قدرت نہ ہونے کے باوجود وہ ہر ایک سے بات کرتی ‘ ہنستی مسکراتی ‘ گفتگو سے انتہائی ذہین نظر آنے والی اور کسی اس کے ساتھ کھیلنے پر آمادہ اس بچی کو دیکھ کر دل عجیب وہ غریب کیفیت کا شکار ہوگیا‘ اس پر بیک وقت پیار بھی آیا اور ترس بھی‘ یہ بچی والدین کیلئے آزمائش بھی محسوس ہوئی اور اس کے مستقبل کی فکر بھی دامن گیر ہوئی اور یہ سوچ بھی پیدا ہوئی کہ ان بچوں کو معاشرے کے عام بچوں کی طرح لیا جانا چاہئے کیونکہ ان کی پیدائش میں نہ والدین کا قصو ر ہے نہ ہی بچوں کا اپنا کوئی ہاتھ ہے۔
 
ڈاﺅن سینڈروم ایک بیماری ہے جسے ٹرائیزومی 21 بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک عام پیدائشی خرابی ہے۔ جسم میں موجود اضافی جینیاتی مواد بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما میں رکاوٹ بنتا ہے۔ انسانی جسم کے ہر خلیے میں کروموزومز کے کل 23 جوڑے ہوتے ہیں۔ ڈاﺅن سینڈروم کے مریضوں میں اکیسواں کروموزوم اضافی ہوتا ہے۔

ڈاون سینڈروم ذہنی کمزوری کی ایک عام شکل کا نام ہے۔یہ ڈس آرڈر قطعاً نیا نہیںبلکہ آثارِ قدیمہ کی تلاش میں کچھ ایسے انسانی ڈھانچے بھی دریافت ہوئے جنہیں دیکھ کر اندازہ لگایا گیا کہ یہ ہزاروں سال قبل بھی موجود تھا۔
جسم میں موجود اضافی جنیاتی مواد بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما میں رکاوٹ بنتا ہے- ڈاﺅن سینڈروم بچے اپنے مخصوص نقوش کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔ چپٹے نقوش‘ سر اورچھوٹے کانوں کے مالک ان بچوں کی آنکھیں اوپر کی جانب چڑھی ہوئی ہوتی ہیں جب کہ ان کی انگلیاں چھوٹی‘ زبان بڑی اور موٹی ہوتی ہے۔ ڈاﺅن سنڈروم سے متاثرہ بچوں میں عام بچوں کی نسبت سیکھنے اور لکھنے پڑھنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ اس لئے انہیں کسی کی مدد درکار ہوتی ہے جیسا کہ بول چال کیلئے ا سپیچ تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے۔

ان پیارے پیارے بچوں کے حوالے سے دنیا میں آگہی کی غرض سے یونائیٹڈ نیشن کی جنرل اسمبلی نے دسمبر2011کو مارچ کی21تاریخ کو ورلڈ ڈاﺅن سینڈروم ڈے منانے کا اعلان کیا۔21تاریخ کے انتخاب کی وجہ ان کے 21کروموسومز کو رکھتے ہوئی کیا گیا جو ان کے ڈاون سینڈروم کا سبب بنتا ہے۔ سال2012سے لے کر آج تک یہ دن ہر سال پورے اہتمام سے منایا جاتا ہے۔اس دن کو منانے کا مقصد ڈاون سینڈروم بچوں کو درپیش مسائل ‘ ان کی مشکلات اور معاشرے میں ان کے ساتھ روا امتیازی سلوک سے عوام کو آگاہ کرنا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ہر سال تقریبا3000سے 5000ڈاﺅن سینڈروم بچے پیدا ہوتے ہیں۔کراچی میں سائینوسا اور دی کراچی ڈاﺅن سینڈروم پروگرام کے تحت ایسے بچوں کیلئے کام ہورہا ہے ‘ ’دی کراچی ڈاون سنڈروم پروگرام“کو اپنے اس مشن میں کئی معروف شخصیات کا پرجوش تعاون حاصل ہے جن میں بشریٰ انصاری،‘ ثروت گیلانی‘جاوید شیخ‘ احسن خان‘ مومل شیخ،‘نوشے اشرف اور شیما کرمانی و دیگر شامل ہیں۔
ڈاﺅن سینڈروم بچوں کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے ان کی صحت کی دیکھ بھال‘ ہنی اور جسمانی صحت کی مکمل اور متواتر نگرانی ‘ بروقت فیزیو تھراپی‘ اسپیچ تھراپی ‘ ووکیشنل تھراپی اور خصوصی تعلیم کی فراہمی سمیت شعبہ ہائے زندگی کے دیگر تمام ضروریات کو پورا کرنا وقت کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔

سال2024 کیلئے ڈاون سینڈروم کا پیغام ہے End the Stereotypesکا کا مقصد و مفہوم یہ ہے کہ ڈاون سینڈروم بچوں کے متعلق دقیانوسی اور غیر حقیقی تصورات کی بیخ کنی کی جائے۔ ڈاﺅن سنڈروم سمیت دیگر مختلف صلاحیتوں کے حامل معذور بچوں کے متعلق جو من گھڑت تصورات معاشرے میں پائی جاجتے ہیں انہیں اسٹریوٹائپس کہا جاتا ہے کیونکہ ان تصورات کو ہم نے خود ہی جنم دیا ہے ۔ڈاون سینڈروم بچے اور دیگر معذور افراد کسی دوسرے سیارے کی مخلوق نہیں بس کچھ مختلف شکل و شباہت والے بچے ہیں ‘ یہ عام بچوں کی نسبت زیادہ پیار کرنے والے بچے ہیں لیکن لوگ ان کے ساتھ امتیازی برتاﺅ کرتے ہیں ‘ انہیں معاشرے کا حصہ نہیں سمجھا جاتا ۔
آج کے دن ہم دنیابھر کے لوگوں سے دقیانوسی تصورات ختم کرنے اور ان بچوں کو نارمل انسانوں کی جگہ دینے کی سفارش کرتے ہیں ۔سوشل ویلفیئر اینڈ اسپیشل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اس حوالے سے اہم اور تیز اقدامات کرتے ہوئے سیمینارز سمیت دیگر اہم اقدامات کئے جانے چاہئے ۔فی الحال ڈاون سینڈروم کا کوئی علاج متعارف نہیں کرایا گیا ہے۔ البتہ مشاورت ان بچوں کو سماج میں گھلنے ملنے اور عام لوگوں کی طرح زندگی گزارنے میں مدد دے سکتی ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shazia Anwar
About the Author: Shazia Anwar Read More Articles by Shazia Anwar: 201 Articles with 308965 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.