ظالم اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف ملک بھر میں اسرائیلیوں کا احتجاج

نیتن یاہو جنگ بندی معاہدے کو ’ناکام‘ کرنے کی کوشش میں۔حماس

 چالیس ہزار سے زائد فلسطینی بشمول معصوم و بے قصور بچوں کی شہادت ، 94ہزار سے زائدزخمی اور لاکھوں بھوک و پیاس سے بلکتے ہوئے فلسطینییوں کی مظلومانہ صداؤں پر اسرائیلی شہریوں پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا لیکن جب انکے اپنے صرف چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی نعشیں برآمد ہوئیں تو انہیں اپنوں کے بہتے خون کا احساس ہوا اور کثیر تعداد میں ظالم اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کیلئے گھروں سے نکلنے پرمجبور ہوئے۰۰۰ یرغمالیوں کے غمزدہ اور غصے سے بھرے اسرائیلی اتوار کی رات کو احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل پڑے۔ احتجاج کرنے والے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر زور دے رہے تھے کہ وہ یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی کیلئے حماس کے ساتھ معاہدے پر دستخط کریں۔ یرغمالیوں کے اہل خانہ ، اپوزیشن لیڈر اور اسرائیل کی ٹریڈ یونین ’ہستادروت‘ نے پیر کو عام ہڑتال کی کال دی تھی اور اسکے پیچھے اسرائیلی اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر اعظم یائیر لیپڈکی حمایت بھی حاصل تھی۔بتایا جاتا ہیکہ ہڑتال کے سبب ملک میں کاروبارِ زندگی معطل ہوگیا تھا۔ اردو نیوز کے مطابق اسرائیل بھر میں کئی شہر ہڑتال میں شامل ہوگئے تھے۔ اسرائیل میں سڑکوں، بینکوں، اسکولوں اور ہوائی اڈوں پر بڑے پیمانے پر خلل پڑنے کے بعد اسرائیل کی لیبر کورٹ نے فیصلہ دیا کہ عام ہڑتال مقامی وقت کے مطابق 14:00بجے ختم ہونی چاہے، لیکن مظاہرین نے اسے شام تک جاری رکھا۔ بتایا جاتا ہیکہ یہ ہڑتال اصل میں دو دن تک جاری رہنے والی تھی۔’ہستادروت‘ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت یرغمالیوں کو بھول نہ جائیں۔ ’صرف ہماری مداخلت سے وہ لوگ ہل جائیں گے جن کو ہلانے کی ضرورت ہے‘۔ یونین کے سربراہ کا اشارہ اسرائیلی حکومت کی جانب تھا جو حماس کے ساتھ معاہدے کی مخالفت کررہی ہے۔ ملک بھر میں معافی کو دیکھتے ہوئے ادھر اسرائیلی ظالم وزیر اعظم نیتن یاہو نے ہفتے کے دن غزہ میں چھ یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد انہیں زندہ واپس لانے میں ناکامی پر شہریوں سے معافی مانگی ۔ نتین یاہو کی جانب سے معافی کی بات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک میں احتجاج کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی دباؤ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ نیتن یاہو نے چہارشنبہ کو کہا کہ ’ہم مذاکرات شروع کرنے کیلئے کوئی طریقہ تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وہ (حماس) ایسا کرنے سے انکاری ہیں۔ بات کرنے کیلئے کچھ نہیں ہے۔‘نیتن یاہو کا موقف ہے کہ اسرائیل کو مصر اور غزہ کی سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی کوریڈور پر کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تاکہ حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکا جاسکے۔ جبکہ حماس علاقے سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کررہی ہے اور جمعرات کو کہا کہ سرحدی علاقے پر نیتن یاہو کے اصرار کا مقصد ’معاہدے تک رسائی کو ناکام بنانا ہے۔‘ حماس کا کہنا ہیکہ ایک نیا معاہدہ غیر ضروری ہے کیونکہ انہوں نے مہینوں پہلے امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے بیان کردہ جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔جمعرات کو حماس نے ٹیلی گرام پر کہا کہ ’ہمیں نئی تجاویز کی ضرورت نہیں ہے۔‘ اسرائیلی وزیر اعظم کی ظالمانہ سونچ کو سمجھتے ہوئے عالمی قیادت بھی فوراً جنگ بندی پر زور دے رہی ہے۔ بی بی سی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانیہ نے حال ہی میں اسرائیل کوکچھ اسلحہ کی فروخت یہ کہتے ہوئے معطل کردی کہ اسے بین الاقوامی قانون کے خلاف استعمال کیے جانے کا خطرہ تھا۔احتجاجیوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے سیاسی مفاد کے لئے حماس کے ساتھ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی راہ میں حائل ہیں۔ بتایا جاتاہیکہ اسرائیلی مظاہرین کی پہلی ترجیح حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے اور اس کے تحت 97یرغمالیوں کی جلد از جلد رہائی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے احتجاجیوں کے الزامات کو رد کرتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کی کوششوں کو ناکام بنانے میں حماس پر الزام عائد کیا جبکہ حماس نے پہلے ہی کہا کہ اسرائیل نہیں چاہتا کہ جنگ بندی ہو اسی لئے وہ مذاکرات کے دوران نئے نئے نکات کا اضافہ کرکے اسے طول دینا چاہتا ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع یووگیلانٹ جنہوں نے متعدد مرتبہ وزیر اعظم نیتن یاہو پر جنگ بندی معاہدے کے لئے بات چیت کرنے پر زور دیا ہے نے ’’ایکس‘‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے اسرائیل کی سیکوریٹی کابینہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیتن یاہو کے مذاکراتی مطالبات کی توثیق کو واپس لے۔ انہوں نے لکھا کہ ’ان یرغمالیوں کے لئے اب بہت دیر ہوچکی ہے جنہیں بے دردی سے قتل کردیا گیا ہے، مگر وہ یرغمالی جواب بھی حماس کی قید میں ہیں انہیں گھر واپس ضرور لایا جائے‘‘۔ ادھر حماس کے اہلکار عزت الرشق نے چھ یرغمالیوں کی ہلاکتوں کے لئے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے پر رضامندی سے انکار کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ‘اسرائیل وزیر عظم اپنی ظالمانہ کاررائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ نیتن یاہو نے پہلے ہی کہا ہیکہ وہ حماس کے خاتمہ تک جنگ جاری رکھینگے لیکن سوال پیدا ہوتا ہیکہ کیا اسرائیلی ظالم وزیراعظم نیتن یاہو کا یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوگا؟ حماس نے جس طرح اسرائیل کا گذشتہ گیارہ مہینے سے مقابلہ کررہی ہے اسے ختم کرنا اب نیتن یاہو کی بس کی بات نہیں اسی لئے اسرائیلی عوام اور عالمی قائدین جو اسرائیل کی تائید و حمایت اور تعاون کرتے ہیں وہ بھی جنگ بندی معاہدے پر اسرائیلی وزیر اعظم کو دستخط کرنے پر مجبور کررہے ہیں۔ اب دیکھنا نیتن یاہو اپنی کرسی کو بچا پاتے ہیں یا نہیں۰۰۰

ہم القدس سے منہ نہیں موڑ سکتے :ترکیہ میں یومِ فتح کے موقع پر اردغان کا خطاب
ترکیہ میں یومِ فتح ملی جوش و جذبے سے منایا گیا۔ صدر رجب طیب ارذعان نے اتاترک مصطفیٰ کمال پاشا کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور شہدا کے لیے دعائے مغفرت کی۔ دارالحکومت انقرہ میں صدارتی کمپلیکس میں یومِ فتح کے حوالے سے خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ صدر ااردغان نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’عظیم فتح سے ہمیں جو حوصلہ ملا ہے، ہم اپنے ملک کو ایک روشن ، زیادہ خوشحال مستقبل کی طرف لے جا نے کے لیے پوری قوت سے کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ 22 سالوں میں دفاعی صنعت میں ہم نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں، ان سے ہمارے اندر اعتماد پیدا ہوتا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’بطور قوم ہم اپنے اہداف پر مرکوز ہیں۔‘‘دوسری جانب صدر رجب طیب اردغان نے دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ذرا سی بھی کمزوری نہیں دکھائے گا۔غزہ میں جاری جنگ پر بات کرتے ہوئے صدر اردوغان نے کہا کہ فلسطین کی حمایت ہمارے لیے اہم ہے۔صدرطیب اردغان کا مزید کہنا تھا کہ جو بھی کہتا ہے کہ ‘القدس ہمارے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟’ اس کا مطلب ہے کہ وہ اس قوم کی تاریخ نہیں جانتا۔ ہم القدس سے منہ نہیں موڑ سکتے۔

ترکیہ میں مصری صدرالسیسی کا رجب طیب ارردغان نے استقبال کیا
ترکیہ اور مصر کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کیلئے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی ترکیہ کے دورے پر انقرہ پہنچے ۔ انقرہ پہنچنے پر ترک صدر رجب طیب اردغان نے انقرہ پہنچنے پر انہیں خوش آمدید کہا۔ واضح رہے کہ سنہ 2013میں ترکیہ اور مصر کے تعلقات اس وقت ختم ہوگئے تھے جب اس وقت کے وزیر دفاع اور موجودہ صدرمصرجنرل عبدالفتاح السیسی نے ترکیہ کے حلیف سمجھے جانے والے صدر محمد مرسی کی حکومت کا خاتمہ کردیا تھا ۔ ذرائع ابلاغ اے ایف پی کے مطابق عبدالفتاح السیسی کی انقرہ آمد کا مقصد تعلقات کی بہتری کے عمل کو حتمی شکل دینا ہے۔مصر اور ترکیہ کے درمیان تعلقات کی ایک لمبے عرصے سرد مہری کے بعد رواں برس فبروری میں دونوں رہنماؤں نے کہا تھا کہ وہ اب تاریخ کا ’نیا ورق‘ الٹ رہے ہیں۔یہ بیان ترک صدر رجب طیب اردوغان کے دورۂ قاہرہ کے موقع پر دیا تھا۔رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں ان کی جس سطح کی بات چیت عبدالفتاح السیسی سے ہوئی، ایسی کسی اور رہنما سے نہیں ہوئی۔بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں مصر اور ترکیہ کے تعلقات میں گرمجوشی دیکھنے میں آئی کیونکہ اسرائیل۔ حماس جنگ سمیت چند مسائل پر ان دونوں ممالک کے موقف میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔طویل عرصے تک سرد تعلقات کے باوجود مصر اور ترکیہ کے درمیان تجارتی عمل جاری رہا۔ آفریقہ میں ترکیہ مصر کا پانچواں بڑا جبکہ مصر ترکیہ کا سب سے بڑا کاروباری شراکت دار ہے۔

شیخ حسینہ کی واپسی عدالتی حکم کی صورت میں کی کوشش کی جائے گی
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا ہندوستان میں قیام ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات پر اثر پڑے گا یا نہیں یہ تو آنے والا وقت بتائے گا لیکن اتنا ضرور ہے کہ فی الحال بنگلہ دیش کی عبوری حکومت شیخ حسینہ کی واپسی کیلئے زیادہ اہمیت نہیں دے رہی ہے ۔ عبوری حکومت سب سے پہلے ملک کے حالات کو بہتر اور مستحکم بنائے رکھنے کی کوشش میں مصروف دکھائی دیتی ہے۔ گذشتہ دنوں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مشیر امور خارجہ توحید حسین نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی ہندوستان سے بنگلہ دیش واپسی کے سلسلہ میں کہا ہے کہ اگر اس حوالے سے عدالتی حکم جاری ہوا تو سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو واپس لانے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے گذشتہ اتوار کو صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ حوالگی کا ایک معاہدہ موجود ہے، جس میں تجویز کیا گیا ہے کہ اس کی واپسی کو محفوظ بنانا ممکن ہے، لیکن اس بات پر زور دیا کہ اس میں قانونی عمل شامل ہے۔ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق انہوں نے کہا کہ’’اگر ہمارا قانونی نظام ان کی واپسی کوضروری سمجھتا ہے، تو ہم یقینی طور پر انہیں واپس لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرینگے۔’’ آیا ہندوستان اس درخواست کو مانے گا یا نہیں، یہ مکمل طور پر ان پر منحصر ہے۔جب حسینہ واجد سے ان کے سرخ پاسپورٹ (سفارتی پاسپورٹ)کی منسوخی کے بعد ہندوستان میں ان کی موجودہ حیثیت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ: ’’آپ کو اس بارے میں ہندوستانی حکام سے پوچھنا چاہیے۔‘‘

ہند۔بنگلہ دیش تعلقات کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے، توحید حسین نے ہندوستان کے مثبت موقف کو تسلیم کیا لیکن ساتھ ہی ہندوستان کی لائن آف کریڈٹ سے مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کی سست پیشرفت کو بھی نوٹ کیا۔انہوں نے تاخیر کی وجہ کسی بھی انقلابی صورتحال کے بعد ممکنہ رکاوٹوں کو قرار دیا اور کہا کہ بنگلہ دیش میں سیکورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔انکا کہنا تھا کہ ’’ہم نے حالات کو قابو میں کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ جیسے جیسے حالات مستحکم ہونگے، ہم توقع کرتے ہیں کہ ان منصوبوں پر کام کرنے والے ماہرین محفوظ محسوس کرینگے اور جاری منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے واپس لوٹیں گے۔‘‘یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ عوامی انقلاب اور شیخ حسینہ واجد کا ملک سے فرار ہوکر ہندوستان میں قیام پاکستان کے لئے ثمر آور ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ذرائع ابلاغ ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق پاکستان نے نئی ویزا پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت بنگلہ دیش سمیت 126ممالک کے شہری بغیر ویزا فیس کے پاکستان کا سفر کرسکیں گے۔ اسکے علاوہ پاکستان نے بنگلہ دیش کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور دو طرفہ تجارت او رکاروبار کو بڑھانے کیلئے دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا ہے۔ بنگلہ دیش میں پاکستان کے ہائی کمشنر احمد معروف اور بنگلہ دیش وازرت داخلہ امور کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد جہانگیر عالم چودھری کے درمیان ملاقات کے موقع پر مختلف امور پر گفتگو ہوئی۔دو طرفہ تعلقات میں مزید بہتری ، ویزا کے عمل میں نرمی ، دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پرواز کے آپریشن اور زرعی تحقیق میں تعاون جیسے وسیع تر دوطرفہ امو رپر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر مشیر نے ہائی کمشنر کا خیرم مقدم کیا اور انہیں ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں آنے والے حالیہ تباہ کن سیلاب کے بارے میں آگاہ کیا جس پر ہائی کمشنر نے مشیر کو سیلاب متاثرین کی مدد کی یقین دہانی کرائی۔

یو اے ای میں بنگلہ دیشی قیدیوں کی معافی کاحکم اور ملک بدری کا فیصلہ
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے اْن بنگلہ دیشی شہریوں کو معاف کر دیا ہے جنہیں جولائی میں ایک احتجاج کے بعد سزا سنائی گئی تھی۔عرب نیوز کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ ’شیخ محمد بن زید النہیان نے بنگلہ دیشی شہریوں کے لیے معافی کا حکم دیا ہے جو گذشتہ ماہ کے مظاہروں اور ہنگاموں میں ملوث تھے۔‘اس فیصلے میں سزا یافتہ افراد کی سزاؤں کو منسوخ کرنا اور ان کی ملک بدری کے لیے انتظام کرنا شامل ہے۔متحدہ عرب امارات کے اٹارنی جنرل نے سزاؤں پر عمل درآمد روکنے اور ملک بدری کا طریقہ کار شروع کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے متحدہ عرب امارات کے تمام باشندوں سے ملک کے قوانین کا احترام کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ رائے کے اظہار کا حق ریاست اور اس کے قانونی فریم ورک کے ذریعے محفوظ ہے۔

ڈاکٹر مشاعل کو اورکا انٹر نیشنل سرٹیفیکیٹ سے نوازا گیا
سعودی خاتون ڈاکٹر مشاعل بنت مطر العتیبی کوجرمنی میں سیریس میڈیا گروپ سے امن اور انسانیت کے سفیر کے طور پراورکا انٹر نیشنل سرٹیفیکٹ سے نوازا گیا ہے۔سبق ویب سائٹ کے مطابق ڈاکٹر مشاعل کو یہ اعزاز انسانیت خدمت پر دیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ انہوں نے اقوام متحدہ کے تحت عرب امن تنظیم کی قیادت کے دوران دنیا کے مختلف ممالک میں انسانیت کی خدمت پر قائم کئے جانے والے منصوبوں پر کام کیا ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر مشاعل نے عالمی ادارے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سعودی خواتین نے ایک اور عالمی اعزاز حاصل کیا ہے‘۔’یہ اعزاز سعودی قیادت کی رہنمائی اور ویژن 2030 کے تحت خواتین کو قائدانہ کردار سونپنے کے ضمن میں ملا ہے جس نے مقامی طور پر بھی اور عالمی سطح پر بھی اہم مناصب سنبھال کر اپنی صلاحیتیں منوائی ہیں‘۔انہوں نے کہا ہے کہ ’یہ اعزاز مجھے ذاتی طور پر نہیں ملا بلکہ یہ سعودی قیادت کی رہنمائی میں کام کرنے والی تمام سعودی خواتین کو ملا ہے‘۔
***
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 358 Articles with 233736 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.