ملت کا پاسبان۔۔۔محمد علی جناح

آج ہم قائدآعظم محمد علی جناح کی 76 ویں برسی منا رہے ہیں ، وہ شخصیت جنھوں نے برصغیر کا نقشہ بدل ڈالا اور مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کے خواب کو حقیقت میں بدلا۔ انھوں نے برصغیر کے منجھے ہوئے سیاستدانوں کو شکست دی ، جس کے لیےنہ صرف انھوں نے بیرونی دشمنوں کا مقابلہ کیا، بلکہ اپنے قریبی ساتھیوں کے شکوے بھی دور کیے اور انھیں پاکستان کی جدوجہد میں شامل کیا۔
ابتدامیںقائداعظم نے کانگریس کے ساتھ آذادیکی جدوجہد میں شریک ہو کر ایک مشترکہ ہندوستان کے خواب کو پروان چڑھانے کی کوشش کی لیکن جلد ہیانھیں محسوس ہوگیاکہ مسلمانوں کی بقا کے لیےبرصغیرپاکو ہند کےبٹوارے کے بغیر کوئی راستہ نہیں ہے۔مسلمانوں کی علیحدہ ریاست کے حصول کے لیےانھوں نے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر دیں۔آذادی کے بعد قائداعظم نے بکھرے ہوئے پاکستان کو مستحکم کرنے کے لیے بے پناہ کوششیں کیں ،لیکن بدقسمتی سے ان کی ذندگی نے انہیں ذیادہ وقت نہیں دیا اور شاید اس انتھک محنت نے ہی انھیں بیمار کردیا تھا۔
قائداعظم کے بارے میں چند ایسے حقائق ہیں جن کے بارے میں شاید آپ نہ جانتے ہوں لیکن آپ کوجان کر اچھا لگے گا:
محمد علی جناح قانون کی ڈگری حاصل کرنے والے سب سے کم عمر ہندوستانی تھے۔-
فیشن سینس ان کا بہت اچھا تھا ،جناح کیپ ان کی اپنی ہی تخلیق اور پہچان تھی۔-
اپنے وقت کے وہ سب سے مہنگے وکلا میں سے تھے ۔وہ فی کیس 1500 روپے لیتے تھے۔ لیکن پاکستان بننے کے بعد انھوں نے گورنر جنرل کی حیثیت سے اپنی تنخواہ ایک روپے رکھی اور وصول کی۔
وہ اسنوکر کے بہترین کھلاڑی تھے۔-
ترکی، انقرہ میں ان کے نام کی ایک سڑک ہے جس کا نام سناحکیڈیسی( جناح روڈ)ہے۔-
اتنی شان وشوکت رکھنے والا رہنماپاکستان کے حصول کے لیے کن کن مراحل سے گذرا یہ ہم سب بخوبی جانتے ہیں۔
قائداعظم نے اپنی وفات سے پہلے قوم کو ایک پیغام دیا تھا کہ:
"ہم نے پاکستان حاصل کرلیا۔ لیکن یہ ہمارے مقصد کی ابتدا ہے، ابھی ہم پر بڑی ذمہداریاں ہیں ۔ حصول پاکستان کے مقابلے میںاس ملک کی تعمیر پر کہیں ذیادہ کوششیں صرف کرنی ہیں اور اس کے لیے قربانیاں بھی دینی ہیں"
قائداعظم محمد علی جناح کا انتقال11 ستمبر1948 کو کراچی میں ہوا، آج ان کی برسی پرہم ان کی عظیم قربانیوں کے لیے انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔قائداعظم نے اپنے آرام وآسائش کی ذندگی کو چھوڑ کرپاکستان کے قیام کے لیے اپنی تمام تر کوششیں لگا دیں ۔قائداعظم کے اوپر دیے گئے قول کو مدنظر رکھتے ہوئے آج ہمیں خود سے سوال کرنا چاہیےکہکیاہم ان کی دی ہوئی وراثت اور اصولوں کی حفاظت کر رہے ہیں اور ان پر عمل پیرا ہیں؟کیا ہم نے ان کے وہ خواب پورے کیے ہیں جن کے پیچھے انھوں نے اپنی زندگی ہار دی؟یہ ہی وقت ہے کہ ہم ان کے عظیم کارناموں سےسبق لیں اور اپنے ملک کو ان کے نظریات اور اصولوں کے مطابق ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔

 

Erum Jamal Tamimi
About the Author: Erum Jamal Tamimi Read More Articles by Erum Jamal Tamimi : 21 Articles with 19566 views Masters in Mass Communication, I feel writing is a best way to help the the society by becoming voice of common man... View More