1986 میں ڈاکٹر ولیم کیم بیل کی ایک کتاب آئی جس میں
انہوں نے دعویٰ کیا کہ قرآن میں گرائمر، ہسٹری اور سائنسی غلطیاں ہیں جس پہ
انہوں نے پوری مسلم کمیونٹی کو یہ چیلنج کیا کہ آئیے اور مجھے غلط ثابت
کیجیے اور ان کی وہ بک موسٹ سیلر بک بھی مانی گئی۔ 14سال کسی مسلمان سکالر
کو چیلنج قبول کرنے کی جرآت نہ ہوئی کیونکہ وہاں دلائل جذباتی نعروں سے
نہیں بلکہ سائنس سے قران کو منوانا تھا۔ یکم اپریل 2000ء میں چیلنج قبول
کرتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے شکاگو کو رخت سفر باندھا اور قرآن پہ تمام
اعتراضات کا عقلی بنیادوں پہ صرف جواب ہی نہیں دیا بلکہ منوایا بھی۔
6 گھنٹے کا وہ طویل مکالمہ یوٹیوب پہ پڑا ہے۔ پاکستان میں ذاکر نائیک کی
آمد پہ رولا ڈالنے والے وہ مکالمہ سنیں، جس کے بعد وہ کتاب موسٹ سیلر بک کے
لیول سے ہٹی کیونکہ اس کی سیل ہی بند ہوگئی تھی اور اسی ایک مکالمے میں
ہزاروں دوسرے مذاہب کے لوگوں نے اسلام قبول کیا |