28 مئی 1998ء کو پاکستان کی جانب سے کیا جانے والا ایٹمی
تجربہ صرف ایک سائنسی کارنامہ نہیں تھا، بلکہ یہ پوری قوم کے عزم، اتحاد
اور قربانی کی روشن دلیل تھی۔ یہ دن ہمیں سکھاتا ہے کہ اگر نیت صاف ہو،
ارادے پختہ ہوں، اور مقصد عظیم ہو تو کوئی طاقت، کوئی پابندی اور کوئی
رکاوٹ راستہ نہیں روک سکتی۔
پاکستان نے ایٹمی پروگرام کا آغاز اس وقت کیا جب ہر طرف سازشوں کے بادل
منڈلا رہے تھے، اقتصادی دباؤ بڑھایا جا رہا تھا اور دشمن کھلے عام دھمکیاں
دے رہا تھا۔ لیکن ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ان کی ٹیم نے سالوں کی محنت،
جذبے اور جدوجہد کے ذریعے اس خواب کو حقیقت میں بدلا۔ یہ کامیابی ہمیں یاد
دلاتی ہے کہ خواب وہی پورے ہوتے ہیں جو جاگتے ہوئے دیکھے جائیں اور ان کے
لیے انتھک محنت کی جائے۔
ایٹمی پروگرام کوئی آسان راستہ نہیں تھا۔ بین الاقوامی پابندیاں، معاشی
دباؤ، اندرونی و بیرونی سازشیں سب کچھ تھا۔ لیکن قوم نے بھوک برداشت کی،
پیٹرول کے بغیر زندگی گزاری، لیکن عزت و غیرت پر سمجھوتہ نہ کیا۔ یہ وہی
جذبہ ہے جو ہمیں ہر میدان میں کامیابی دے سکتا ہے،چاہے وہ تعلیم ہو، سائنس
ہو، یا معیشت۔
ایٹمی طاقت بن کر پاکستان نے دنیا کو واضح پیغام دیا:
"ہم امن کے داعی ہیں، مگر اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔"
یہ پیغام ہر پاکستانی نوجوان کے دل میں زندہ رہنا چاہیے۔ ہمیں یہ سبق یاد
رکھنا ہے کہ ہم کسی سے کم نہیں، بشرطیکہ ہم خود کو پہچانیں، محنت کریں، اور
اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھیں۔
اگر ہم ایٹمی طاقت بن سکتے ہیں تو دنیا کی کسی بھی ٹیکنالوجی، تعلیم یا
میدان میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔ بس ہمیں وہی جذبہ، وہی اتحاد، اور وہی اخلاص
دوبارہ پیدا کرنا ہے۔ آج ضرورت ہے کہ ہم اپنی ذات میں انقلاب لائیں، وقت کی
قدر کریں، اور اپنے حصے کی روشنی جلائیں۔
|