بسم اﷲ الرحمان الرحیم
سب پاکستانی جانتے ہیں بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے۔ بھارت پاکستان میں
دہشت گردی کراتا ہے۔ پاکستان بننے کے بعد بھارت نے پاکستان توڑنے کی مہم
چلا رکھی ہے۔بھارت کے ہٹلر صفت دہشت گرد، دہشت گرد تنظیم بھارتیہ راشرٹیہ
سیوک سنگھ( آر ایس ایس) کے بنیادی رکن وزیر اعظم نریندرہ مودی بھارت کے یوم
آزادی کے موقعہ پر لال قلعہ سے اپنی قوم سے خطاب کرتے ہوئے اعلامیہ کہتا ہے
کہ بلوچستان گلگت سے مجھے مدد کرنے کی کالیں آ رہی ہیں۔وہ کہتا پھرتاہے
پہلے پاکستان کے دو ٹکڑے کیے تھے۔ اب دس ٹکڑے کروں گا۔اس نے بین الاقوامی
طور پر تسلیم شدہ متنازہ کشمیر کو ۲۰۱۹ء میں بھارت میں شامل کر لیا۔ وہ
ساری دنیا میں پاکستان کو دہشت گرد ملک کے طور پر پیش کرتا رہتا ہے۔ فالس
فلیگ آپریشن، یعنی خود ہی اپنی لوگوں کو قتل کر کے پاکستان پر دہشت گردی کا
الزام لگا دیتا ہے۔ دھمکیاں دیتا ہے کہ پاکستان کے اندر کھس کر سبق سکھاؤں
گا۔ دہشت گردی اڈے تباہ کروں گا۔بالا کوٹ پر ایسا ہی حملہ کر کے منہ کی
کھائی۔ اپنے دوجہاز پاکستانی ایئرفورس سے تباہ کر وائے۔ اس کا پائلٹ ابھی
نندھن گرفتار ہوا۔ جسے پاکستان نے ایک دوست ملک کی سفارش پر رہا کردیا۔
اب پھر پاکستان کا پانی بند کیا۔ سندھ طاس پانی کا معاہدہ معطل کیا۔ آپریشن
’’سندور‘‘ کے تحت پاکستان میں مساجد پر حملہ کر کے چالیس شہریوں کو بچوں
عورتوں سمیت شہید کیا۔ پاکستان میں نو رخان اور دیگر ایئر بیس پر حملہ
کیا۔پاکستان نے پھر جوابی حملے کا حق استعمال کر کے آپریشن’’ بنیان مرصوص‘‘
کے تحت بھارت کے تین رافیل جہاز سمیت سات جہاز گرا دیے۔ بھارت کے ۲۶مقامات
پر حتف۔ون سے تباہی پھیلا دی۔ برہموس میزائیل ڈپو تباہ دیا۔ ایس ۴۰۰ ہینڈرڈ
سیکورٹی نظام مفلوج کردیا۔ہماری فوجیں مقبوضہ کشمیر میں گھس گئیں۔ ایک
بریگیڈ ہیڈ کواٹر اور کئی چوکیں کھنڈر بنا دیں ۔ بھارتی فوج نے اپنی چوکیوں
پر سفید جھنڈے لگا کر جان بچائی۔ ساری دنیا نے پاکستان کی بھارت پر برتری
تسلیم کی۔پاکستانی فضایہ کو بھارتی فضاؤں کا باشاہ تسلیم کیا۔مودی نے جب یہ
تباہی دیکھی اور مزید تباہی سے بچنے کے لیے ٹرمپ سے درخواست کر کے جنگ بندی
کرائی۔ شکست فاش پر اپنی عوام سے اپنی گودی میڈیا کے ذریعے جھوٹی تسلیاں دے
رہا ہے۔ جبکہ پاکستان معرکہ حق کی فتح کا جشن فتح منا رہا ہے۔ جنرل عاصم
منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے دی۔ بھارت کے’’ سندور آپریشن‘‘ کو
پاکستان کے’’ بنیان مرصوص آپریشن‘‘ نے شکست فاش دے دی۔ اگربھارت نے دوبارا
منہ کالا کیا تو پانی مسلح افواج آپریشن بنیان مرصوص سے زیادہ نقصان
پہنچائے گا۔
برصغیر کی تاریخ بیان کریں توبانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے کہا
تھا۔ پاکستان اُسی وقت بن گیا تھاجب ہندوستان کا پہلا شخص مسلمان ہوا
تھا۔مسلمانوں نے خلیفہ دوم حضرت عمرؓ کے دور خلافت میں مکران، حضرت حکم بن
عمرو التقلبی میں فتح ہوا تھا۔پھر محمد بن قاسم ثقفی ؒ نے ۷۱۲ء میں سندھ کے
راجہ داہر کو شکست دے کر سندھ سے ملتان تک اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی تھی۔
اس طرح محمد بن قاسم ثقفیؒ سے لیے کر مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر تک مسلمانوں
نے ہندوستان پرباراسو سال( ۱۲۰۰) حکومت کی۔
مسلمانوں کے پیار ومحبت والے پرامن مذہب کے اثرات سے عام ہندوؤں نے کرڑوں
کی تعداد میں اسلام قبول کر لیا ۔ اس میں مسلمان حکمرانوں کی دریا دلی کا
بڑا دخل تھا۔ مسلم ہندوستان میں عام
ہندوؤں کو مذہبی آزادی تھی۔ مسلمان حکمرانوں نے ہندوؤں کو مندر بھی بنا کر
دیے۔ساتھ ساتھ دین اسلام کی تبلیغ کرنے والے بزرگوں کی وجہ سے عام ہندو
اسلام میں داخل ہوئے۔ ہندوؤں کے ذات بات کے نظام سے نیچی ذات کے ہندوؤں نے
جب دیکھا کہ مسلمانوں میں تو سب برابر ہیں تو وہ جوگ در جوگ اسلام میں داخل
ہو گئے۔بقول شاعر اسلام علامہ اقبالؒ :۔
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز۔۔۔نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ
نواز
بندہ وصاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے ۔۔۔تیری سرکارمیں پہنچے تو سبھی ایک
ہوئے
انگریزوں نے تجارت کی بہانے مسلمان مغل حکمرانوں سے حکومت چھینی تھی۔
ہنددؤں کوساتھ ملا کر مسلمانوں کو دبائے رکھا۔ اگر انگریزوں کا ہندوستان پر
حکومت کرنے یعنی مکمل کنٹرول تو ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی سے تو صرف سو سال(۱۰۰)
بنتے ہیں۔ کالے انگریز گورے انگریزوں سے مراہات حاصل کرنے کی وجہ سے
ہندوستان پرصرف سوسال حکومت کرنے والے انگریزکو ذہین اور نہ جانے کون کون
کیسی کیسی تحریفوں کے پل بھاندتے ہیں۔ ورنہ تاریخ تو ہندوستان پربارا سو
(۱۲۰۰)سال حکومت کرنے والے مسلمان میں حق میں ہے۔بھارت کی پاکستان سے ازلی
دشمنی کی وجہ سے مودی بھارت کے مسلمانوں پر ظلم کررہا ہے، جوساری دنیا
جانتی ہے۔۔ راقم نے اپنے ایک آرٹیکل میں مودی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا
تھا۔’’ہم نے ہندوستا ن پر ۱۲۰۰سال حکومت کی آپ سو سال( ۰۰ا) تو پورے
کرو‘‘۔اگر معاشی ترقی کو دیکھیں تو مسلمان مغل دور میں دنیا کی معاشی
پیمانے کاستائیس (۲۷) فی تھا۔انگریزوں نے برصغیر کی ساری دولت انگلینڈ
منتقل کر دی۔انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے لیے مسلمان فوجیوں نے میرٹھ کی
چھاونی سے بغاوت شروع کی تھی۔ بعد میں ہندو بھی شامل ہو گئے۔ بلا آخر
مشترکہ جد وجہد سے انگریزوں کو ہندوستان سے کو نکلنے پر مجبور کر دیا
گیا۔بانی پاکستان قائد اعظمؒ بھی پہلے آل انڈیا کانگریس میں شامل تھے۔ مگر
ہندو لیڈروں کی مسلمانوں کے خلاف تعصب کی وجہ سے ۱۹۰۶ء میں ڈھاکہ میں بننے
والی آل انڈیا مسلم لیگ میں بعد میں شامل ہو گئے۔ انگریز مسلم دشمنی میں
اقتدار ہندوؤں کو دینا چاہتے تھے۔ ہندو بھی اسی کوشش میں لگے ہوئے تھے۔مگر
بانی پاکستان نے علامہ اقبالؒ حکیم ا لامت کے خواب اور خطبہ الہ آباد کی
روشنی میں ہندوؤں سے علیحدہ ایک اسلامی پاکستان بنانے پر ڈٹ گئے۔ قائد
اعظمؒ نے برصغیر کے مسلمانوں کو نعرہ دیا۔ پاکستان کا مطلب کیا ’’لا الہ
الا اﷲ‘‘ اس نعرہ مستانہ پر برصغیر کے مسلمان ایک کونے سے دوسرے کونے تک
اکٹھے ہو گئے۔ مسلمانوں کی زبانوں پر یہ نعرے تھے۔’’مسلم ہے تو مسلم لیگ
میں آ‘‘۔’’ بن کے رہے گا پاکستان، لے رہیں گے پاکستان‘‘ جن صوبوں میں
پاکستان نہیں بنا تھا اُن صوبوں کے مسلمانوں نے صرف اسلام کے نام پر
پاکستان کا ساتھ دیا۔بانی پاکستان نے دو قومی نظریہ ۱۹۴۰ء میں لاہور اس وقت
منٹوپارک اب مینار پارک میں پیش کیا۔ قرارداد پاکستان شیر بنگال مولوی فضل
حق نے پیش کی۔( اس وقت بنگلہ دیش عبوری حکومت نے پاکستان سے اظہار یکجہتی
کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے نوٹوں پر سے غدار وطن شیخ مجیب کی تصویر ہٹا کر شیر
بنگال مولوی فضل حق کی تصویر لگا دی) ہندؤ لیڈروں نے کہا ہندوستان میں رہنے
والے ایک قوم ہیں۔ قومیں اوطان سے بنتی ہیں۔ قائد اعظمؒ نے علامہ اقبالؒ کے
اس شعر :۔
اپنی ملت پرقیاس اقوام مغرب سے نہ کر۔۔۔خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
ؐ کے مطابق کہاکہ ہندوستان میں و وقومیں رہتیں ہیں۔ اور دو قومی نظریہ پیش
کیا۔ قائد اعظمؒ نے کہا کہ ہندو اور مسلمان دو قومیں ہیں۔ ان کا مذہب الگ،
ان کے رہن سہن کے طریقے الگ، ان کے ہیروں الگ۔ ان کے کھانا کھانے کے طریقے
الگ ۔ ہندو بتوں کو پوجتے ہیں۔ مسلمان ایک اﷲ کو مانتے ہیں۔ مولانا مودودیؒ
نے مسلم قومیت پر زور دار مضمون لکھے۔ مسلم لیگ نے یہ پورے برصغیر میں
پھیلائے۔قائد اعظم ؒنے پر امن قانونی جد وجہد کر کے پاکستان حاصل کیا۔ہندو
لیڈر چت ہو گئے۔ ہندو لیڈروں نے کہا کہ اس وقت تو قائد اعظمؒ نے مسلمانوں
کو مذہب کے نام سے بے وقوف بنا کر ہماری گاؤ ماتا کے دو ٹکڑے کر دیے ہیں۔
پاکستان بننے کے بعد اس توڑ کر دوبارا اکھنڈبھارت میں شامل کر لیں
گے۔پاکستان بننے کے بعد پاکستان کا نظام حکومت اسلامی بنانے کے قائد عظم
ؒنے کوششیں شروع کر دی تھیں۔ جو تاریخ کی ایک حقیقت ہے۔ مگر اﷲ نے قائد
اعظمؒ کو جلد اپنے پاس بلا لیا۔ قائد اعظمؒ کے بعد مسلم لیگ کھوٹے سکوں نے
پاکستان کا نظام حکومت اسلامی بنانے کے بجائے سیکولر بنا کر پاکستان کے
ازلی دشمن بھا رت کا کام آسان کر دیا۔ بھارت نے پاکستان کوکمزور کرنے کے
لیے اس پر کئی جنگیں مسلط کیں۔دنیا میں اسے دہشت گرد ثابت کرنے کے ایڑی
چوٹی کا زور لگا دیا۔ بھارت کی پارلیمنٹ پر پاکستان توڑ کے اکٹھنڈ بھارت
نقشہ تک لگا دیا۔مگر بقول قائد اعظمؒ بانی پاکستان،پاکستان ہمیشہ زندہ رہنے
کے بنا ہے۔اﷲ مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان جو ایٹمی اور میزائیل قوت ہے
جو مسلمانوں کا حقیقی لیڈر ہے، کو ہمیشہ سلامت رکھے۔ آمین۔
|