کے پی کا جرأت مندانہ قدم: چیف سیکرٹری کی ٹرانسفر پالیسی سے بیوروکریسی میں ہلچل، مفاد پرست گروہوں کو چیلنج



خیبر پختونخوا کی انتظامیہ ایک جامع انتظامی تبدیلی کا آغاز کر چکی ہے، جس کی قیادت وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈا پور اور چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کر رہے ہیں۔ اس انقلابی اصلاحاتی پروگرام کا مرکز سول سرونٹس کی دو سالہ تبادلوں کی پالیسی ہے، جو کہ "گڈ گورننس روڈ میپ" کا بنیادی جزو ہے۔ اس پالیسی کا مقصد شفافیت کو فروغ دینا، کرپشن کا خاتمہ کرنا، اور صوبے کے بیوروکریٹک نظام میں موجود طاقتور مفاداتی گروہوں کو توڑنا ہے۔

اس اصلاحاتی اقدام کے پہلے مرحلے میں 4,000 سے زائد سرکاری افسران کے تبادلے کی اطلاعات سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت تبدیلی کے لیے سنجیدہ ہے۔ اس پالیسی سے سرکاری اہلکاروں کو مخصوص عہدوں پر طویل قیام سے روک کر ان کی ناجائز اجارہ داری ختم کی جا رہی ہے، اور سرکاری محکموں میں نظم و ضبط اور کارکردگی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

تاہم واضح ہدایات کے باوجود اس پالیسی پر عمل درآمد میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔ بعض اضلاع اور محکموں میں پالیسی کی خلاف ورزی کی مثالیں سامنے آ چکی ہیں۔ مثلاً ٹانک میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر نے چیف سیکرٹری کی ہدایت کے برعکس "چہیتے" افسران کو دو سالہ مدت کے بعد بھی برقرار رکھا۔ اس طرح کے جانبدارانہ اقدامات پر اعلیٰ حکام اور انسداد بدعنوانی اداروں سے کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح، محکمہ صحت میں بھی پالیسی کی "سنگین خلاف ورزی" کی گئی ہے، جہاں 91 اہلکاروں نے تبادلوں کے احکامات کو نظرانداز کیا اور پرانی تعیناتی پر برقرار رہے۔ ان خلاف ورزیوں پر کوئی بازپرس نہ ہونے سے اصلاحات کی سنجیدگی پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

یہ مزاحمت وسیع پیمانے پر موجود ہے، جہاں متعدد محکموں جیسے منصوبہ بندی و ترقی (P&D)، بلدیات، خزانہ، آبپاشی، اور مواصلات و تعمیرات (C&W) کے پرانے ملازمین میں بے چینی کی اطلاع دی گئی ہے۔ کئی افسران جو دہائیوں سے ایک ہی عہدے پر فائز ہیں، تبادلے سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، خاص طور پر پشاور سے دور علاقوں میں تبادلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یہی رویہ طاقتور افسران کی اجارہ داری کے تسلسل کا سبب بن رہا ہے، جسے یہ پالیسی ختم کرنا چاہتی ہے۔

اس تناظر میں، کھیلوں کے شعبے میں بھی "طاقتور افسران کی اجارہ داری" کے الزامات سامنے آئے، تاہم فی الحال دستیاب معلومات میں کھیلوں کے ڈائریکٹوریٹ میں ایسی کوئی مخصوص خلاف ورزی ثابت نہیں ہوئی۔ البتہ دو سالہ تبادلوں کی پالیسی تمام صوبائی محکموں بشمول کھیل، سب پر لاگو ہوتی ہے۔

حکومت کی نیت واضح ہے کہ وہ ہر محکمے میں مفاد پرست گروہوں کو ختم کرنا چاہتی ہے، اور اس پالیسی کے وسیع اطلاق سے ان مسائل کے دوبارہ جنم لینے کو روکا جا رہا ہے۔ یہ پالیسی موجودہ قانونی احکامات جیسے خیبر پختونخوا سول سرونٹس ایکٹ 1973 اور سول سرونٹس (تعیناتی، ترقی، اور تبادلہ) رولز 1989 پر مبنی ہے۔ سپریم کورٹ اور کے پی سروس ٹربیونل جیسے عدالتی اداروں نے واضح کیا ہے کہ سرکاری افسران کی تقرریاں اور مدت ملازمت قانون اور میرٹ پر ہونی چاہیے۔ عدالتوں کی یہ رہنمائی اس پالیسی پر عمل درآمد کو قانونی سہارا دیتی ہے۔

یہ ٹرانسفر پالیسی خیبر پختونخوا کے "گڈ گورننس روڈ میپ" کا اہم ستون ہے، جسے وزیر اعلیٰ گنڈا پور نے متعارف کرایا۔ اس میں بہتر گورننس، مضبوط سیکیورٹی، اور جدید ترقی کے لیے واضح اور قابل پیمائش اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔ اس روڈ میپ کے اہم عناصر میں انسانی وسائل کی تنظیم نو، میرٹ پر بھرتیاں، کارکردگی پر مبنی انعام و احتساب کا نظام شامل ہے۔ اس پر موثر عملدرآمد کے لیے مانیٹرنگ کا مضبوط نظام بھی موجود ہے، جس کی نگرانی براہ راست چیف سیکرٹری آفس کرتا ہے، جب کہ پرفارمنس مینجمنٹ یونٹس جدید ٹولز جیسے ڈیش بورڈز، جیو ٹیگڈ شواہد، اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے نگرانی کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں ہر سہ ماہی اجلاس میں پیش رفت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

اصلاحات کی کامیابی کے لیے مستقل سیاسی عزم اور سخت نفاذ ناگزیر ہے۔ کوتاہی کے مرتکب افسران کے خلاف سخت اور واضح تادیبی کارروائیاں ضروری ہیں تاکہ مستقبل میں اس کی روک تھام کی جا سکے۔

کمپیوٹرائزڈ نظام اور کارکردگی پر مبنی نگرانی کے آلات کا بار بار استعمال شفافیت اور احتساب کو فروغ دے سکتا ہے، اور تبادلوں میں مداخلت کو مشکل بنا سکتا ہے۔

کارکردگی اور کھلے جائزہ نظام کے ذریعے میرٹ اور احتساب کی ثقافت کو فروغ دینا بیوروکریسی میں اصلاحات کو پائیدار بنانے کے لیے بہت اہم ہے۔ اگرچہ یہ ایک مشکل سفر ہے، لیکن خیبر پختونخوا حکومت کے پُرعزم اقدامات اور عدالتی تعاون سے سول سروس اصلاحات کا راستہ واضح ہو رہا ہے۔ اس تبدیلی کی جدوجہد، جو مختلف عناصر اور اداروں کو شامل کرتی ہے، درحقیقت ایک نئی اور مؤثر گورننس کے خواب کی عکاسی کرتی ہے۔

#kikxnow #sportsnews #mojo #transferpolicy #kpk #GoodGovernance #Accountability #FairPlay #mojosports #digitalcreator
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 692 Articles with 578261 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More