آج پاکستان نہ صرف سفارتی محاذ پر باوقار انداز میں سامنے
آ رہا ہے، بلکہ معاشی اور انتظامی میدان میں بھی واضح پیش رفت دکھائی دے
رہی ہے۔ جو مخالفین کل تک صرف تنقید کرتے تھے، آج وہ بھی خاموشی سے انجوائے
کر رہے ہیں — چاہے وہ آدھے بل ہوں، سستی سبزیاں ہوں یا عالمی سطح پر
پاکستان کا اُبھرتا ہوا امیج۔
اب یہ ماننا پڑے گا کہ ملک سنبھل رہا ہے، اور قیادت اگر سنجیدہ، محنتی اور
باصلاحیت ہو تو خواب حقیقت بن جاتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی سفارتکاری ایک نئے دور میں
داخل ہو چکی ہے۔ اب ہم امداد کے طلبگار نہیں بلکہ اعتماد کے ساتھ معاہدے
کرنے والے فریق بن چکے ہیں:
روس، جو ماضی میں بھارت کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا رہا، آج پاکستان میں
2.6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر آمادہ ہے۔
آذربائیجان نہ صرف 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا بلکہ 4.25 ارب ڈالر کے
پاکستانی جہاز خریدنے پر بھی آمادہ ہے۔
ڈنمارک سے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی خبر ایک نئے تعلقات کا اشارہ ہے۔
سعودی عرب 56 ارب روپے کے موٹروے منصوبے میں 76 فیصد سرمایہ دے رہا ہے
(مانسہرہ تا مظفرآباد موٹروے)۔
یہ سرمایہ کاری صرف رقوم کا تبادلہ نہیں، بلکہ پاکستان کے نوجوانوں کے لیے
نوکریاں، چھوٹے تاجروں کے لیے مواقع اور عام شہری کے لیے خوشحال مستقبل کا
دروازہ ہے۔
جہاں پاکستان عالمی سطح پر آگے بڑھ رہا ہے، وہیں بھارت کی کوششیں مسلسل
ناکامی سے دوچار ہو رہی ہیں۔
حالیہ مثال ڈنمارک کی ہے، جہاں مودی کا قریبی حواری روی شنکر پاکستان کے
خلاف لابنگ کرنے پہنچا تھا، لیکن اوورسیز پاکستانیوں نے ایسا جواب دیا کہ
اسے تقریب ادھوری چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔
یہ محض واقعہ نہیں بلکہ ثبوت ہے کہ دنیا کے کونے کونے میں پاکستانیوں کا
نکتہ نظر بدلا ہے — اب ہم دفاعی نہیں، جارحانہ سفارتکاری پر یقین رکھتے
ہیں۔
ورلڈ بینک نے پاکستان کے لیے 2026 سے 2035 تک کی مدت میں 40 ارب ڈالر کی
تاریخی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان دراصل عالمی اداروں کے اس اعتماد کا مظہر ہے جو شہباز شریف کی
حکومت کی پالیسیوں پر کر رہے ہیں۔
جہاں ایک وقت میں پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی قسط بھی مشروط ہوتی تھی،
آج وہاں ہمیں 10 سال کا اقتصادی روڈمیپ مل رہا ہے۔
یہ تبدیلی صرف بیانات تک محدود نہیں۔ عوام کی زندگی میں عملی تبدیلی آ رہی
ہے:
باجوہ، فیض، ثاقب نثار، جاوید اقبال، طاہر القادری، پرویز الٰہی، ملک ریاض
اور یہاں تک کہ "طارق جمیل" جیسے کردار — سب بے نقاب ہو رہے ہیں۔
شہباز شریف نے مشکل ترین حالات میں ریاست کو کمزور ہونے نہیں دیا، اداروں
سے ٹکر نہیں لی، بلکہ نظام کو بچایا۔
حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران شہباز شریف کا طرزِ عمل ایک سنجیدہ سٹیٹس
مین کی جھلک دیتا ہے۔
جب جنگی ماحول گرم تھا، وہ تب بھی محتاط، متوازن اور قومی مفاد میں سوچتے
دکھائی دیے۔
لیکن آج کا پاکستان، شہباز شریف کی قیادت میں، وہ ملک ہے جس نے بھارت جیسے
بڑے دشمن کو 6 گھنٹے میں خاموشی پر مجبور کر دیا۔
پاکستان آگے بڑھ رہا ہے — آہستہ، مگر مضبوطی سے۔
ایسے میں ہمیں چاہیے کہ انتشار پھیلانے والے بیانیے کو رد کریں، اور ترقی و
استحکام کے سفر میں شریک ہوں۔
پاکستان اس وقت سنجیدہ طبقے سے متقاضی ہے کہ سیاسی ؐمخالفت کو جاری رکھیں
مگر پاکستان کے لیے کیا بہتر ہے اس کا ادراک کریں
|