اس میں کوئی شک نہیں کہ مکالمہ اور باہمی تعلیم تہذیبوں
کی ترقی کے لئے ضروری ہیں، اور یہ عالمی امن، ترقی، اور پائیدار ترقی کے
لئے طاقتور حرکیات کے طور پر کام کرتے ہیں۔آج کی تیزی سے بدلتی دنیا میں،
تہذیبوں کا تبادلہ کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ تہذیبوں کے درمیان
تعامل کی اہمیت دنیا کو درپیش بے شمار چیلنجز سے نمٹنے میں بھی کلید ہے۔اس
ضمن میں دیکھا جائے تو چین کی جانب سے پیش کردہ گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو
امن اور ترقی کے تحفظ کے لئے بڑھتی ہوئی یکجہتی، گہرے مکالمے، اور اجتماعی
کوششوں کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
ثقافتوں کے درمیان مکالمہ امن کے رشتوں کو مضبوط کرتا ہے، ترقی کے لیے
رفتار کو تقویت دیتا ہے، اور دوستی کے پل کو تعمیر کرتا ہے۔ 2023 میں، چین
کے صدر شی جن پھنگ نے باقاعدہ طور پر ثقافتوں کی تنوع کا احترام کرنے،
انسانیت کی مشترکہ اقدار، تہذیبوں کی وراثت اور جدت کی اہمیت، اور بین
الاقوامی عوامی تعلقات اور تعاون کی طاقت کو فروغ دینے کا گلوبل سولائزیشن
انیشی ایٹو پیش کیا تھا۔
یہ اس بات کا زندہ ثبوت ہے کہ چین اپنے موروثی فلسفے تہذیبی تنوع کے احترام
کو عالمی گورننس کے لئے عملی حل میں تبدیل کر رہا ہے۔ حالیہ عرصے کے دوران،
چین نے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کی روح کو
نافذ کرنے کے لئے کام کیا ہے، مختلف تہذیبوں کے درمیان مساوی مکالمے کے لئے
پلیٹ فارم تخلیق کیا ہے اور بدستور یہ کوششیں جاری ہیں۔
اس ضمن میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے ممالک کے درمیان بین
الاقوامی مکالمے، 2024 کے برکس ثقافتی مکالمے اور چین اور لاطینی امریکہ
اور کیریبیئن کی ثقافتوں کے درمیان مکالمے کے لیے فورم، اور چینی اور
افریقی ثقافتوں کے درمیان مکالمے کی چوتھی کانفرنس کے ذریعے، چین باہمی
سیکھنے کا ایک مستقل حامی اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے نفاذ کا ایک
اہم محرک رہا ہے۔
بین الاقوامی برادری چین کی جانب سے ثقافتوں کے درمیان مساوی مکالمے کی
وکالت میں بڑھتی ہوئی قیادت کو وسیع پیمانے پر تسلیم کرتی ہے۔ باہمی سیکھنے
اور تبادلوں کے ذریعے، دنیا مختلف ثقافتی تجربات سے استفادہ کرسکتی ہے تاکہ
فوری عالمی چیلنجز سے نمٹا جا سکے اور جدیدیت کی طرف راہیں وسیع کی جا
سکیں۔ چینی جدیدیت، جو ملک کی بھرپور روایتی ثقافت میں گہرائی تک جڑی ہوئی
ہے، چین کی اپنی تہذیب کا تسلسل اور دنیا کی دوسری تہذیبوں کی کامیابیوں کا
امتزاج دونوں کی نمائندگی کرتی ہے۔
چین تمام ممالک کی حمایت کرتا ہے تاکہ وہ اپنی قومی حالات کے مطابق جدیدیت
کے راستوں کی تلاش کریں۔ایس سی او سیاسی جماعتوں کے فورم، چین۔افریقہ
حکمرانی کے تجربے کے تبادلے کے لیے پلیٹ فارم کی تعمیر، اور گلوبل ساوتھ
تھنک ٹینکس الائنس کو آگے بڑھاتے ہوئے ، چین تہذیبوں کے تبادلے اور حکمرانی
میں باہمی سیکھنے کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے۔
چین کا نظریہ واضح ہے کہ تمام ممالک ایک ہی بڑی کشتی میں سوار ہیں۔ یہ امن،
اقتصادی خوشحالی اور تکنیکی ترقی کی نہ صرف آرزوؤں کو لے کر چلتی ہے، بلکہ
تہذیبوں کے تنوع اور انسانیت کے تسلسل کو بھی آگے بڑھاتی ہے۔چین تمام
متعلقہ فریقوں کے ساتھ مل کر گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے اصولوں کو آگے
بڑھانے، تہذیبوں کے درمیان مساوات قائم رکھنے، تہذیبوں کے درمیان تبادلے کو
فروغ دینے، اور تہذیبوں کی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ چین کی
کوشش ہے کہ مکالمے کو ایک ہم آہنگ دھن کی طرح بجنے دیا جائے ، اور ایک صدی
کی ان دیکھی تبدیلیوں کو مدںظر رکھتے ہوئے تہذیبی تنوع کا احترام کیا جائے
جو انسانی ترقی کو بہتر طور پر فروغ دے سکتا ہے۔
|