علاقائی شراکت داری کے ثمرات

صدیوں سے، چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے گہرے تاریخی رشتوں، ٹھوس عوامی حمایت اور مضبوط عملی تقاضوں پر مبنی باہمی سیکھنے اور تبادلوں کے ذریعے قریبی رشتوں کا اشتراک کیا ہے۔دو سال قبل، افتتاحی چین۔وسطی ایشیا سربراہی اجلاس چین کے صوبہ شائن شی کے دارالحکومت شی آن میں منعقد ہوا تھا۔ تب سے، چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون کے مزید ٹھوس اور نتیجہ خیز ثمرات برآمد ہوئے ہیں۔

قازق صدر قسیم جومارت توکایف کی دعوت پر چینی صدر شی جن پھنگ 16 سے 18 جون تک قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقد ہونے والی دوسری چین۔وسطی ایشیا سربراہی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ یہ سربراہی اجلاس چھ ممالک کو ایک مشترکہ مستقبل کی حامل چین۔وسطی ایشیا کمیونٹی کی تعمیر کے نئے سفر پر لے جائے گا۔تاریخی اعتبار سے 2,100 سال سے زیادہ پہلے، ہان خاندان کے ایلچی چانگ چھیان کے مغربی علاقوں کے سفر نے چین اور وسطی ایشیا کے دوستانہ تبادلوں کا آغاز کیا تھا۔ قدیم شاہراہ ریشم کی وراثت نے گزرتے وقت کے ساتھ مزید ترقی کی ہے اور آج کل اس نے مزید گہری اہمیت حاصل کر لی ہے۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے پہلی بار 2013 میں قازقستان میں مشترکہ طور پر سلک روڈ اکنامک بیلٹ کی تعمیر کی تجویز پیش کی تھی، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی یٹو (بی آر آئی) کا ایک لازمی جزو ہے۔2020 میں چین۔وسطی ایشیا میکانزم اور چین۔وسطی ایشیا کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے باقاعدہ میکانزم کے آغاز کے ساتھ، تمام شعبوں میں تعاون گہرا ہوا ہے۔

جنوری 2022 میں، شی جن پھنگ نے چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی 30 ویں سالگرہ کی یاد میں ایک ورچوئل سربراہی اجلاس کی صدارت کی۔ سربراہی اجلاس کے دوران، فریقین نے چین۔وسطی ایشیا میکانزم کو سربراہان مملکت کی سطح تک اپ گریڈ کرنے کی تجویز پیش کی۔
مزید برآں، چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان مملکت کے درمیان ملاقاتوں کے لیے ایک میکانزم قائم کرنے کے فیصلے کا اعلان مئی 2023 میں ہونے والی پہلی چین۔وسطی ایشیا سربراہی اجلاس میں کیا گیا تھا۔

شی جن پھنگ نے شی آن میں منعقدہ پہلی سربراہی کانفرنس میں شرکت کرنے والے وسطی ایشیائی رہنماؤں کے لیے ایک خیرمقدمی ضیافت سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ چین اور وسطی ایشیا کے درمیان تعاون کو گہرا کرنا دنیا کے مروجہ رجحان اور عوام کی توقعات کے مطابق ہے ۔اس تناظر میں ہمہ جہت اور کثیر الجہتی فریم ورک کی اپ گریڈنگ کے ساتھ، موثر وزارتی میکانزم اب تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، کسٹمز، عوامی تحفظ اور دیگر کئی شعبہ جات میں تعاون کی حمایت کرتا ہے۔آج، چین نے ان ممالک کے ساتھ جامع تزویراتی شراکت داری قائم کی ہے، بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں اور تمام پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ دو طرفہ سطح پر مشترکہ مستقبل کی حامل کمیونٹی کی تعمیر کے وژن کو عملی جامہ پہنایا ہے۔

اس وقت، بی آر آئی فریم ورک کے تحت، دونوں فریق ایک بے مثال رفتار سے تعلقات اور تعاون کو مضبوط کر رہے ہیں۔دونوں فریقوں نے ہموار اور موثر رابطے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو بڑھانے کے لیے مزید تعاون کی جستجو کو آگے بڑھایا ہے۔وسطی ایشیا کی مال بردار ٹرینیں باقاعدگی سے چل رہی ہیں اور صرف 2025 کے پہلے چار مہینوں میں ساڑھے چار ہزار سے زائد سفر کیے گئے ہیں، جو کہ سال بہ سال 21 فیصد اضافہ ہے۔

نئے لاجسٹک راستے، بشمول ریل، سڑک اور فضائی روٹ، اب چینی آلات، اشیائے خوردونوش اور برقی گاڑیوں کو وسطی ایشیا تک پہنچاتے ہیں، جبکہ اعلیٰ معیار کی وسطی ایشیائی مصنوعات جیسے کھاد، کپاس، گائے کا گوشت اور مٹن پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے چین پہنچ رہے ہیں۔نقل و حمل اور لاجسٹکس نیٹ ورکس کے علاوہ، تعاون زراعت، آئی ٹی، صاف توانائی اور سرحد پار ای کامرس میں پھیل رہا ہے،جو صنعتی اپ گریڈ اور بہتر ذریعہ معاش کی حمایت کرتا ہے۔

کہا جا سکتا ہے کہ چین اور وسط ایشیائی ممالک کے درمیان جاری تعاون اور علاقائی رابطوں کو مضبوط بنانے سے نہ صرف اقتصادی انضمام کو فروغ مل رہا ہے، بلکہ تہذیبوں کے درمیان تبادلے اور افہام و تفہیم کو بھی وسعت مل رہی ہے، جو علاقائی استحکام اور ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھتی ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1529 Articles with 814758 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More