اسرائیل سب کے لئے خطرہ

ایران پراسرائیلی یلغارنے یہودیوں کی کوکھ سے جنم لینے والے اس ناجائزبچے کی اصلیت اورحقیقت دنیاپراشکارہ کردی ہے۔اسرائیلی بربریت اورشیطانیت کاپردہ توفلسطین میں چاک ہوگیاتھالیکن وہ جنہیں اس شیطان کی شیطانیت کادل سے یقین نہیں تھاامیدہے کہ ایران پراس یلغارکے بعداب ان پاگلوں کاشک بھی یقین میں بدل گیاہوگا۔ایران تواب اس شیطان کے نشانے پرآیاہے۔اس ظالم اوردہشتگرداسرائیل کے ہاتھوں ایک طویل عرصے سے جوظلم فلسطین میں ہورہاہے ایساظلم تو دنیانے کبھی دیکھانہ ہوگا۔اس وقت فلسطین میں نہ خواتین محفوظ ہیں نہ بوڑھے،نہ جوان اورنہ ہی بچے۔ارض مقدس پراس وقت ہرشخص اورفردبلکہ ہرذی روح اسرائیلی بربریت،غنڈہ گردی اوردہشت گردی کانشانہ بن رہاہے۔ایک طویل عرصے سے انبیاء کی سرزمین سے اٹھنے والے ظلم ودرندگی کے یہ کالے بادل تھمنے اورختم ہونے کانام نہیں لے رہے۔ایک طرف اسرائیلی بربریت کانشانہ بننے والے بے گناہ فلسطینیوں کی نعشیں اورلاشیں ہیں تودوسری طرف آگ وبارودسے بچ جانے والوں کی آہیں اورسسکیاں۔اسرائیل سے اب تک جوظلم ہوسکتاتھاوہ اس نے فلسطین میں کیا،یہی کام اب وہ ایران میں بھی کرے گا۔ادھرہزاروں فلسطینیوں کوشہیداورلاکھوں کوبے گھرکرنے کے بعدبھی اسرائیلی ظالموں کے دل ٹھنڈے نہیں ہوئے۔فلسطین کے درودیوارانسانی خون سے رنگین کرنے کے بعدبھی اسرائیل،،باؤلے کتے،،کی طرح بچے کچے فلسطینیوں کوکاٹنے اورکھانے کے لئے اس طرح دوڑرہاہے کہ اﷲ کی پناہ۔دنیامیں ایک یہودی کے مرنے پرجس مغرب کے پیٹ میں مروڑاٹھ کراسے ہیضے پرہیضہ ہونے لگتاہے۔ فلسطین میں ہزاروں مسلمانوں کی شہادت پروہ مغرب آج ایساخاموش ہے کہ جیسے اسے سانپ سونگھ گیاہو۔پاک بھارت جنگ بندی پرامن اورانسانیت کی خیرخواہی کاچورن بیچنے والے مسٹرٹرمپ جب مظلوم فلسطینیوں کی فلسطین سے کہیں دوراورباہرآبادکاری کی بات کرتے ہیں توایک ہی بات سمجھ آتی ہے کہ بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمدعلی جناح اورہمارے دیگربزرگوں نے یہودیوں کے ہاں،،اسرائیل نامی ناجائزبچے،،کی پیدائش پرجوخدشات ظاہرکیئے تھے وہ باالکل ٹھیک تھے۔پشتومیں کہتے ہیں کہ(چہ نوک زئے شی نوسوک بیاپخپلہ زئے کیگی)ناخن کوجگہ ملے تومکا پھرخودبخودجگہ بنالیتاہے۔یہودیوں کااسرائیلی ناجائزبچے کوارض مقدس پرجنم دینے کامقصدہی فلسطینیوں کوبیدخل کرکے قبلہ اول پرقبضہ کرنے کاتھااسی لئے توحضرت قائداعظم محمدعلی جناح نے نہ صرف اس ناجائزریاست کوتسلیم کرنے سے انکارکیابلکہ اس کے خلاف بھرپورآوازبھی اٹھائی۔لکھنے والے لکھتے ہیں کہ تحریک پاکستان کا باقاعدہ آغاز نہ ہوا تھا کہ عالمی استعماری قوتوں نے فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل قائم کرنے کا باقاعدہ منصوبہ بنایااوراس ناپاک منصوبے کوعملی جامہ پہنانے کے لئے تیزی سے تیاریاں بھی شروع کردیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح جو مسلمانوں کی آزادی کے علمبردار اورکالے ہندوؤں کے خلاف برسرپیکارتھے،مسلمانان ہندکے ساتھ وہ مظلوم فلسطینیوں کی بھی ایک توانا آوازبن گئے۔اسرائیلی ریاست کومستردکرنے کے ساتھ انہوں نے فلسطین فنڈ بھی قائم کیااوران کی کوششوں سے پھر پورے ہندوستان میں ،،یوم فلسطین،،بھی منایا گیاکیونکہ برصغیر کے مسلمان ارض فلسطین اور بیت المقدس سے گہرا لگاؤ اور عقیدت رکھتے تھے۔ لاہور میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں ’’قراردادِ پاکستان‘‘کے ساتھ ساتھ ’’قرار داد فلسطین بھی منظور کی گئی۔ قیام پاکستان کے ایک سال بعد 1948کو سامراجی قوتوں کی سازش کے تحت اسرائیل قائم کرنے کا جب اعلان ہوا تو پاکستان کے گورنر جنرل قائد اعظم محمد علی جناح نے ارض فلسطین پر اسرائیلی ریاست کے قیام کی شدید مخالفت کرکے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے صاف انکار کردیا۔ قائداعظم نے فرمایاکہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے۔ یہ امت کے قلب میں گھسایا گیا خنجر ہے۔ پاکستان اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ یوں قائد اعظم کے یہ الفاظ پاکستان کی ’’مستقل فلسطین پالیسی‘‘بن گئے جسے آج تک کسی حکمران نے تبدیل نہیں کئے۔قائداعظم محمدعلی جناح کے ساتھ مصور پاکستان علامہ محمد اقبال بھی فلسطینی مسلمانوں اورقبلہ اول کے لئے ہمہ وقت فکرمندنظرآئے۔ انہیں جب سرزمین فلسطین پر ایک ناجائز ریاست قائم کرنے کے لئے سازش کی بومحسوس ہونے لگی توانہوں نے ایک خط میں قائد اعظم کو متوجہ کیاکہ فلسطین نہ صرف ہندوستان کے مسلمانوں کیلئے بلکہ عالم اسلام کیلئے بہت عظیم ہے۔ اس پر بری نیت سے پیش رفت ہو رہی ہے۔بانی پاکستان سمیت ہمارے دیگرقومی رہنماؤں اوربزرگوں کواندازہ تھاکہ یہودیوں کایہ ناجائز بچہ کل کو مسلمانوں کے لئے کس طرح مسائل کاباعث بنے گااسی لئے انہوں نے نہ صرف اس ناجائزریاست کی کھل کرمخالفت کی بلکہ اس کے خلاف بھرپورآوازبھی اٹھائی۔اگریہ کہاجائے توبے جانہ ہوگاکہ بانیان پاکستان سمیت ہمارے دیگربزرگ کالے ہندوؤں کے ساتھ گورے انگریزوں اور یہودیوں کی رگ رگ سے بھی خوب واقف تھے۔یہودیوں کے ہاتھوں آج مظلوم فلسطینی جس کرب ،تکلیف اورامتحان سے گزررہے ہیں اس خطرے کوانہوں نے برسوں پہلے ہی محسوس کردیاتھا۔ارض مقدس پرآج جوکچھ ہورہاہے یہ منظرنامہ وہ اس ناجائزریاست کے بننے سے بھی پہلے اپنے دماغ میں دیکھ چکے تھے۔ان کوپتہ تھاکہ یہ یہودی کل کومسلمانوں کوآرام وسکون سے جینے نہیں دیں گے۔وہی بات ہوئی ۔آج نیتن یاہوسمیت تمام یہودی فلسطینی مسلمانوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ہریہودی کی یہ خواہش ہے کہ فلسطین مسلمانوں سے خالی ہو۔اسی لئے تویہودیوں کی جانب سے اسرائیلی جارحیت اورغنڈہ گردی روکنے کے بجائے ارض مقدس سے مظلوم فلسطینیوں کے انخلاکی بات کی جارہی ہے۔پاک بھارت جنگ بندی پرسینہ چوڑاکرنے والے مسٹرٹرمپ نے عرب ممالک کے دورے کے دوران فلسطینیوں کے حق میں ایک لفظ بھی نہیں بولا نہ ہی عرب حکمرانوں نے ان سے اسرائیلی مظالم کے بارے میں کوئی سوال کیا۔امریکی صدرتواسرائیلی مظالم اورجارحیت کی مذمت کرنے کے بجائے یہ کہتے پھررہے ہیں کہ عرب ممالک اگراسرائیل کوتسلیم کرلیں تومجھے خوشی ہوگی۔وہ ظالم اورناجائزریاست جس کے خاتمے پرخوشی ہونی چاہئیے۔ ٹرمپ جیسے امن پسنداسے مزیدمضبوط اورطاقت وربنانے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔تاکہ کل کویہی اسرائیل فلسطین سمیت دیگراسلامی ممالک میں آبادمسلمانوں کابھی جیناحرام کردیں۔کیاپاکستان پربھارتی حملے کے وقت اسرائیل مودی اورانڈیاکی پشت پرنہ تھا۔؟کیاپاکستان کے خلاف اکثراسرائیلی ڈرون استعمال نہیں ہوئے۔ ؟یہی بات اورنکتہ ہمارے حکمرانوں کے ساتھ عرب حکمرانوں اوردنیابھرکے مسلمانوں کوبھی سمجھناچاہئیے کہ اسرائیل کاجس دن وس اوربس چلایہ ایران کی طرح کسی بھی ملک اور اسلامی ریاست پرحملہ کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔یہ ناجائزریاست کے ساتھ وہ زہریلااژدھاہے جس سے نہ آج مسلمان محفوظ ہیں اورنہ کل کوئی مسلمان محفوظ ہوگا۔
 

Umar Khan Jozovi
About the Author: Umar Khan Jozovi Read More Articles by Umar Khan Jozovi: 228 Articles with 191766 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.