آج ہم امریکہ کو دنیا کی سب سے بڑی قوت مانتے ہیں۔ اس کے
پاس طاقتور فوج ہے، عالمی کرنسی ہے، ٹیکنالوجی، میڈیا اور سیاسی اثر و رسوخ
ہے۔مگر وقت کبھی رکتا نہیں — اور نہ ہی کسی کے لیے وفادار رہتا ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں ایک سپر پاور ہوتی ہے۔ اور پھر ایک وقت ایسا
آتا ہے کہ کوئی اور اس کی جگہ لے لیتا ہے — خاموشی سے، بغیر اعلان کے۔
کبھی برطانیہ تھا، جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ اس کی سلطنت میں سورج
کبھی غروب نہیں ہوتا۔آج وہی سلطنت ایک جزیرے میں سمٹ چکی ہے۔عظمت باقی ہے،
مگر اختیار نہیں۔
کبھی فرانس یورپ کی آنکھوں کا تارا تھا۔ نپولین کا نام ہیرو اور ہیبت کا
امتزاج تھا۔مگر واٹرلو کے بعد وہ بھی پچھلی صفوں میں جا بیٹھا۔
کبھی اسپین تھا، جو لاطینی امریکہ سے فلپائن تک سونا، چاندی اور اختیار
سمیٹے بیٹھا تھا۔مگر مسلسل جنگوں، دیوالیہ پن اور وقت کے تھپیڑوں نے اسے
بھی پیچھے کر دیا۔
کبھی منگول تھے، جو برق رفتاری سے چین، ایران اور یورپ تک چھا گئے۔مگر
فتوحات کو سنبھال نہ سکے، اور چند نسلوں میں بکھر گئے۔اسی طرح بغداد کی
عباسی خلافت نے علم، فلسفہ، طب اور حکمرانی میں دنیا کو روشنی دی
مگر ایک دن منگول آئے، اور چراغ بجھ گیا۔
لوگ رومن سلطنت کا نام احترام سے لیتے ہیں۔ ان کا قانون، عمارتیں، راستے،
حکمرانی کے اصول — سب کچھ مثالی تھا۔مگر وہ بھی گِر پڑے۔اندرونی کرپشن،
بیرونی حملے، اور تاریخی تھکن نے اس "ابدیت" کو مٹا دیا۔
چین کی تانگ و سونگ سلطنتیں، ایران کے ہخامنشی و ساسانی شاہان، یونان کے
فلسفی بادشاہ، عثمانی خلافت، مغلیہ شان و شوکت
ہر ایک نے سمجھا تھا کہ دنیا انہیں ہی مرکز مانتی رہے گی۔مگر دنیا کسی کے
لیے نہیں رُکتی۔نہ کبھی رُکی ہے۔وقت بدلتا ہے، طاقت منتقل ہوتی ہے، اور
اقتدار کا ہالہ بادل کی طرح چھٹ جاتا ہے۔
آج اگر امریکہ ہے، تو کل کوئی اور ہوگا۔شاید چین؟ شاید کسی اور اتحاد کی
شکل میں؟یہ کہنا مشکل ہےمگر یہ کہنا آسان ہے کہ "کبھی کوئی ہمیشہ نہیں
رہتا۔"طاقت اس وقت تک قائم رہتی ہے جب تک وہ خدمت، انصاف اور تدبر سے حاصل
کی جائے۔جیسے ہی وہ طاقت غرور، استحصال اور خودفریبی میں بدلتی ہےوقت اپنا
رُخ موڑ لیتا ہے۔دنیا کو روکنے کی خواہش رکھنے والے،دنیا کے دھارے میں ڈوب
جاتے ہیں۔
"دنیا کے میلے کم نہ ہوں گے، کاش ہم نہ ہوں گے" ایک پاکستنی فلم زرقا
(1959) کا نغمہ ہے قتیل شفائی کے لکھے ہوئے اس نغمے کو مہدی حسن نے گایا
تھا اور موسیقی نثار بزمی نے ترتیب دی تھی یہ سب نام اب کہاں ہیں؟
جیسے ہر انسان کو فنا ہے ایسے ہی ہر سورج جو طلوع ہوتا ہے غروب ہونا اس کے
مقدر میں لکھا ہوتا ہے ۔ |