دو مہرے

دنیا میں بعض رشتے نظر آتے ہیں، بعض چھپے ہوتے ہیں۔ بھارت، قبرص اور اسرائیل کا تعلق بظاہر تین الگ ممالک کا ہے مگر حقیقت میں یہ انسدادِ دہشت گردی کے ایک خاموش اتحاد میں جُڑے ہوئے ہیں۔

اسرائیل، جسے دہشت گردی کے خلاف دنیا کی سب سے ماہر ریاست مانا جاتا ہے، اب اپنی حربہ جاتی ذہانت اور ٹیکنالوجی کو پھیلانے کے مشن پر ہے۔ بھارت اور قبرص اس مہم کے اہم اتحادی بن چکے ہیں۔

قبرص اسرائیل کے لیے ایک خاموش مگر نہایت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یہاں اسرائیلی نگرانی کے نظام، انٹیلیجنس سنٹرز اور فوجی مشقوں کا سلسلہ جاری ہے۔ شام، لبنان اور ایران پر نظر رکھنے کے لیے قبرص ایک اسٹریٹجک آؤٹ پوسٹ بن چکا ہے۔

بھارت کے ساتھ اسرائیل کا رشتہ زیادہ واضح اور فعال ہے۔ ڈرون، سمارٹ باڑ، سائبر سیکیورٹی، اور کمانڈو تربیت — سب اسرائیل سے بھارت کو منتقل ہو رہا ہے۔ موساد اور RAW کے درمیان خفیہ تعاون، بالاکوٹ جیسی پیشگی کارروائیاں اور فلسطین و کشمیر پر سفارتی یکجہتی اس تعلق کی گہرائی ظاہر کرتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تینوں ممالک کے مشترکہ "دشمن" بھی ہے —
پاکستان اور ترکی۔
ترک حکومت اور پاکستان کی فلسطین اور کشمیر پر بڑھتی مداخلت، اور قبرص میں ترکی کا عسکری قبضہ، ان تینوں کو ایک خفیہ اتحاد کی طرف دھکیل رہا ہے۔

یہ اتحاد صرف دفاعی نہیں، نظریاتی بھی ہے — ریاستی خودمختاری، پیشگی حملہ، مذہبی قوم پرستی اور دہشت گردوں سے عدم مفاہمت ان سب کی مشترکہ سوچ ہے۔

سوال یہ ہے کہ:
کیا یہ اشتراک آئندہ برسوں میں کسی نئے جیوپولیٹیکل بلاک میں تبدیل ہوگا؟
یا پھر یہ خاموشی سے دنیا میں انسدادِ دہشت گردی کا اسرائیلی ماڈل نافذ کرتا رہے گا؟
 

Dilpazir Ahmed
About the Author: Dilpazir Ahmed Read More Articles by Dilpazir Ahmed: 186 Articles with 191988 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.