اسرائیل اور غیرت ایمانی کا تقاضہ


ایران پچھلے پچاس برس سے امریکی، اسرائیلی اور مغربی پابندیوں کا شکار ہے۔ 1979ء میں امام خمینی کی قیادت میں جب ایران نے امریکہ کے زیرِ اثر شاہی حکومت کو اُلٹ کر اسلامی انقلاب برپا کیا، تب سے یہ ملک مغربی طاقتوں کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہا ہے۔
یہی ایران ہے جس نے حماس اور حزب اللہ جیسے مظلوم مگر مزاحمت کرنے والے گروہوں کو اسلحہ، ٹریننگ، مالی و اخلاقی حمایت دی، جب کہ عرب بادشاہتیں اسرائیل کے ساتھ خفیہ معاہدوں میں مصروف تھیں۔

2020 میں جب جنرل قاسم سلیمانی کو امریکہ نے عراق میں شہید کیا، تب کسی عرب ملک نے آواز نہیں اٹھائی۔ 2023-24 میں جب حماس سربراہ کو ایران میں اسرائیلی دہشت گردوں نے شہید کر دیا تب کسی کی غیرت نہیں جاگی ۔جب اسرائیل نے ایرانی سفارت کاروں اور فوجی مشیروں کو شام میں ٹارگٹ کیا، تب شام و اردن نے اپنی فضائی حدود یہودیوں کے لیے کھول دیں۔ اور حال ہی میں جب ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز کے ذریعے جوابی کارروائی کی، تو وہی مسلمان ہمسائے اردن اور خلیجی ریاستیں ایران کے میزائل گرانے میں صیہونیوں کے مددگار بن گئے۔

قرآن پاک میں زکر ہے

یقیناً تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں۔ جب کے ایک اور جگہ قرآن پاک میں زکر ہے ۔
: "اور ان کے مقابلے کے لیے جہاں تک تم سے ہو سکے، طاقت تیار رکھو۔"
(سورۃ الانفال)
ان آیات کے ہوتے ہوئے آج مسلمان مسلمان کا مددگار بننے کے بجائے دشمن کا سہولت کار بن گیا ہے۔

امتِ مسلمہ: طاقت ہوتے ہوئے غلام کیوں؟

دنیا کے تقریباً 57 مسلم ممالک میں اربوں ڈالرز کی دفاعی ٹیکنالوجی، تیل کی دولت، انسانی قوت، اور جغرافیائی برتری ہے۔ لیکن ان سب کے باوجود کوئی اسرائیل کو للکارنے کی ہمت نہیں کرتا۔ صرف ایران ہے جو بولتا ہے، چاہے اکیلا ہو، کمزور ہو، مگر کبھی جھکا نہیں وہ تن تنہا فلسطینیوں اور شامیوں کی مدد کرتا رہا اسنے امریکہ کو کھلم کھلا کہا ہم تمہاری بدمعاشی کا مقابلہ کرینگے ۔ ایران چاہتا تو صعودی عرب ،عرب امارات ،کویت ،قظر کی طرح امریکہ غلامی میں جا سکتا تھا اپنے اوپر لگی سالوں پرانی پابندیاں ختم کروا سکتا تھا عیاشی کا اڈہ بن سکتا تھا مگر اسنے غیرت ایمانی کا مظاہرہ کیا وہ جھکا میں بکا نہیں اسنے تمام بے غیرت مسلمان ممالک کو آئینہ دکھایا ۔دوسری طرف ایرانی میزائل اگر آدھ گھنٹہ میں اسرائیل پہنچتے ہیں، اور دشمن کے میزائل چند سیکنڈز میں اہداف کو نشانہ بناتے ہیں، تو یہ صرف ٹیکنالوجی کا فرق نہیں، یہ تنہائی کا نتیجہ ہے۔ اگر ایران کے ساتھ ترکی صعودی عرب شام اردن ، پاکستان، ملائیشیا، مصر، سعودی عرب کھڑے ہوتے تو آج اسرائیل دنیا کے نقشے پر موجود نہ ہوتا لیکن بعد قسمتی دیکھیں ایران کی مدد کرنے کی بجائے اسرائیل کو مدد فراہم کرنے والے بھی ہمارے اپنے مسلمان ہی ہیں ۔
مسلمان ممالک اگر ایران کی اخلاقی یا عسکری مدد نہیں کر سکتے تھے، تو کم از کم اپنی فضائی حدود اور اڈے یہودیوں کو نہ دیتے۔ افسوس کہ اردن اور خلیجی ممالک نے دشمن کو راستہ دیا، اور ایران کے خلاف صف میں کھڑے ہوئے۔

ایران کی سیاسی غلطیاں، فرقہ وارانہ پالیسیاں، علاقائی اثرورسوخ کی خواہش بھی موجود ہیں، جن پر تنقید کی جا سکتی ہے۔ مگر دشمن کے مقابل جو جرأت، غیرت اور استقامت ایران نے دکھائی ہے، وہ اس کے کردار کو قابلِ تحسین بنا دیتی ہے۔ امت مسلمہ کو اب جاگنا ہوگا ورنہ ایک ایک کر کر کے سب کی باری آئے گی ۔ عراق، لیبیا ،شام ،لبنان افغانستان ،فلسطین ،ایران کی مثال سبکے سامنے ہے ۔

اے امتِ مسلمہ! کب تک تم بے حسی، فرقہ واریت اور سیاسی مصلحتوں کے نیچے دبے رہو گے؟
کیا فلسطین صرف ایران کا مسئلہ ہے؟ کیا قبلۂ اول کا دفاع صرف حزب اللہ اور حماس کا فریضہ ہے؟
وقت آ چکا ہے کہ مسلمان ایک ہوں۔ فرقے، قوم، رنگ و نسل سے بالاتر ہو کر صرف "امت" بن جائیں۔
ایران اکیلا کچھ نہیں کر سکتا، نہ ہی کوئی ایک ملک دشمن کے ناپاک عزائم کو روک سکتا ہے۔
مگر اگر امتِ مسلمہ جاگ جائے، اتحاد کی طاقت کو پہچان لے، تو پھر نہ صرف اسرائیل بلکہ اس کے تمام حمایتیوں کو زمین بوس ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔
کیونکے قرآن مجید میں اللہ پاک فرماتے ہیں
"نہ کمزور ہو، نہ غم کرو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔"
(سورۃ آل عمران)
ایران پچھلے پچاس برس سے امریکی، اسرائیلی اور مغربی پابندیوں کا شکار ہے۔ 1979ء میں امام خمینی کی قیادت میں جب ایران نے امریکہ کے زیرِ اثر شاہی حکومت کو اُلٹ کر اسلامی انقلاب برپا کیا، تب سے یہ ملک مغربی طاقتوں کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہا ہے۔
یہی ایران ہے جس نے حماس اور حزب اللہ جیسے مظلوم مگر مزاحمت کرنے والے گروہوں کو اسلحہ، ٹریننگ، مالی و اخلاقی حمایت دی، جب کہ عرب بادشاہتیں اسرائیل کے ساتھ خفیہ معاہدوں میں مصروف تھیں۔

2020 میں جب جنرل قاسم سلیمانی کو امریکہ نے عراق میں شہید کیا، تب کسی عرب ملک نے آواز نہیں اٹھائی۔ 2023-24 میں جب حماس سربراہ کو ایران میں اسرائیلی دہشت گردوں نے شہید کر دیا تب کسی کی غیرت نہیں جاگی ۔جب اسرائیل نے ایرانی سفارت کاروں اور فوجی مشیروں کو شام میں ٹارگٹ کیا، تب شام و اردن نے اپنی فضائی حدود یہودیوں کے لیے کھول دیں۔ اور حال ہی میں جب ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز کے ذریعے جوابی کارروائی کی، تو وہی مسلمان ہمسائے اردن اور خلیجی ریاستیں ایران کے میزائل گرانے میں صیہونیوں کے مددگار بن گئے۔

قرآن پاک میں زکر ہے

یقیناً تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں۔ جب کے ایک اور جگہ قرآن پاک میں زکر ہے ۔
: "اور ان کے مقابلے کے لیے جہاں تک تم سے ہو سکے، طاقت تیار رکھو۔"
(سورۃ الانفال)
ان آیات کے ہوتے ہوئے آج مسلمان مسلمان کا مددگار بننے کے بجائے دشمن کا سہولت کار بن گیا ہے۔

امتِ مسلمہ: طاقت ہوتے ہوئے غلام کیوں؟

دنیا کے تقریباً 57 مسلم ممالک میں اربوں ڈالرز کی دفاعی ٹیکنالوجی، تیل کی دولت، انسانی قوت، اور جغرافیائی برتری ہے۔ لیکن ان سب کے باوجود کوئی اسرائیل کو للکارنے کی ہمت نہیں کرتا۔ صرف ایران ہے جو بولتا ہے، چاہے اکیلا ہو، کمزور ہو، مگر کبھی جھکا نہیں وہ تن تنہا فلسطینیوں اور شامیوں کی مدد کرتا رہا اسنے امریکہ کو کھلم کھلا کہا ہم تمہاری بدمعاشی کا مقابلہ کرینگے ۔ ایران چاہتا تو صعودی عرب ،عرب امارات ،کویت ،قظر کی طرح امریکہ غلامی میں جا سکتا تھا اپنے اوپر لگی سالوں پرانی پابندیاں ختم کروا سکتا تھا عیاشی کا اڈہ بن سکتا تھا مگر اسنے غیرت ایمانی کا مظاہرہ کیا وہ جھکا میں بکا نہیں اسنے تمام بے غیرت مسلمان ممالک کو آئینہ دکھایا ۔دوسری طرف ایرانی میزائل اگر آدھ گھنٹہ میں اسرائیل پہنچتے ہیں، اور دشمن کے میزائل چند سیکنڈز میں اہداف کو نشانہ بناتے ہیں، تو یہ صرف ٹیکنالوجی کا فرق نہیں، یہ تنہائی کا نتیجہ ہے۔ اگر ایران کے ساتھ ترکی صعودی عرب شام اردن ، پاکستان، ملائیشیا، مصر، سعودی عرب کھڑے ہوتے تو آج اسرائیل دنیا کے نقشے پر موجود نہ ہوتا لیکن بعد قسمتی دیکھیں ایران کی مدد کرنے کی بجائے اسرائیل کو مدد فراہم کرنے والے بھی ہمارے اپنے مسلمان ہی ہیں ۔
مسلمان ممالک اگر ایران کی اخلاقی یا عسکری مدد نہیں کر سکتے تھے، تو کم از کم اپنی فضائی حدود اور اڈے یہودیوں کو نہ دیتے۔ افسوس کہ اردن اور خلیجی ممالک نے دشمن کو راستہ دیا، اور ایران کے خلاف صف میں کھڑے ہوئے۔

ایران کی سیاسی غلطیاں، فرقہ وارانہ پالیسیاں، علاقائی اثرورسوخ کی خواہش بھی موجود ہیں، جن پر تنقید کی جا سکتی ہے۔ مگر دشمن کے مقابل جو جرأت، غیرت اور استقامت ایران نے دکھائی ہے، وہ اس کے کردار کو قابلِ تحسین بنا دیتی ہے۔ امت مسلمہ کو اب جاگنا ہوگا ورنہ ایک ایک کر کر کے سب کی باری آئے گی ۔ عراق، لیبیا ،شام ،لبنان افغانستان ،فلسطین ،ایران کی مثال سبکے سامنے ہے ۔

اے امتِ مسلمہ! کب تک تم بے حسی، فرقہ واریت اور سیاسی مصلحتوں کے نیچے دبے رہو گے؟
کیا فلسطین صرف ایران کا مسئلہ ہے؟ کیا قبلۂ اول کا دفاع صرف حزب اللہ اور حماس کا فریضہ ہے؟
وقت آ چکا ہے کہ مسلمان ایک ہوں۔ فرقے، قوم، رنگ و نسل سے بالاتر ہو کر صرف "امت" بن جائیں۔
ایران اکیلا کچھ نہیں کر سکتا، نہ ہی کوئی ایک ملک دشمن کے ناپاک عزائم کو روک سکتا ہے۔
مگر اگر امتِ مسلمہ جاگ جائے، اتحاد کی طاقت کو پہچان لے، تو پھر نہ صرف اسرائیل بلکہ اس کے تمام حمایتیوں کو زمین بوس ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔
کیونکے قرآن مجید میں اللہ پاک فرماتے ہیں
"نہ کمزور ہو، نہ غم کرو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔"
(سورۃ آل عمران)
 

Wajid aziz
About the Author: Wajid aziz Read More Articles by Wajid aziz: 2 Articles with 563 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.