ہندو کشمیر میں اقلیت میں ہیں لیکن دہشت گرد اکثریتی مسلمان ہیں؟

وکی پیڈیا کے ایک مضمون میں بیان کیا گیا ہے کہ کشمیر میں ہندو اقلیت میں ہی ہیں۔ انڈیا کا قبضہ غلط اور ناجائز ہے

انڈیا معصوم وہاں اب تک الیکشن کیوں نہیں کروا پارہا جیسے بنگلہ دیش میں کروایا؟
اس خطے کا سب سے بڑا دہشت گرد انڈیا ہے۔ پہلے مشرقی پاکستان میں مظلوم عوام کو مغربی پاکستان سے حق راۓ دہی و حکومت نہیں دلوائی بلکہ ملک تڑوادیا۔ اب کشمیر میں فوج کے ذریعے قابض ہے اور غریب کشمیری عوام غریب تر ہورہی ہے۔ اس کی دولت مند عوام ہنی مون و تفریح کےلئے جب پہنچتی ہے تو غریبوں سے سیوا کروا کے چند ٹکے دے دیتی ہے جوکہ پیٹ بھر روٹی بھی نجانے فراہم کرتے ہیں کہ نہیں۔ اب چند دل جلے خریدے انڈین آرمی نے یا ازخود اٹھ کھڑے ہوۓ۔۔ ایسے معاملات وہ عالمی سطح پر اچھالتا اور مکتی باہنی کو تربیت دیتا رہا ہے۔
ہندو کشمیر میں اقلیت میں ہیں لیکن دہشت گرد اکثریتی مسلمان ہیں؟

انڈیا معصوم وہاں اب تک الیکشن کیوں نہیں کروا پارہا جیسے بنگلہ دیش میں کروایا؟
اس خطے کا سب سے بڑا دہشت گرد انڈیا ہے۔ پہلے مشرقی پاکستان میں مظلوم عوام کو مغربی پاکستان سے حق راۓ دہی و حکومت نہیں دلوائی بلکہ ملک تڑوادیا۔ اب کشمیر میں فوج کے ذریعے قابض ہے اور غریب کشمیری عوام غریب تر ہورہی ہے۔ اس کی دولت مند عوام ہنی مون و تفریح کےلئے جب پہنچتی ہے تو غریبوں سے سیوا کروا کے چند ٹکے دے دیتی ہے جوکہ پیٹ بھر روٹی بھی نجانے فراہم کرتے ہیں کہ نہیں۔ اب چند دل جلے خریدے انڈین آرمی نے یا ازخود اٹھ کھڑے ہوۓ۔۔ ایسے معاملات وہ عالمی سطح پر اچھالتا اور مکتی باہنی کو تربیت دیتا رہا ہے۔

کشمیر میں لیکن پہلے پہلے عوامی حملے کا الزام نہیں لگا بلکہ پاکستان پر تیسری دفعہ جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انڈیا نے کبھی عالمی قراردادوں کو تسلیم نہیں کیا، جنیوا کنونشن سے لے کر ہر امن کی قرارداد کی دھجیاں بکھیری گئیں۔

کشمیری مدتوں پرامن احتجاج کرتے رہے لیکن الیکشن و استصواب رائے نہیں ہوتے۔

اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ کوئی حملے کی ذمےداری تسلیم کررہا ہے بلکہ انڈیا اور اس کے ہمدردوں کو سمجھانے کی کوشش ہے۔ ظلم سے بنے ذہنی مریض جہاں بھی ہوں، بےضرر افراد بات چیت یا سمجھانے کے لائق ہوتے ہیں۔ لیکن چند ذہنی مریضوں کی جگہ نفسیاتی ہسپتال تو ہوسکتے ہیں، کسی دوسری پوری قوم کو گھسیٹنے والے کو ازخود کسی ماہر نفسیات سے مشورہ طلب کرلینا چاہیئے۔

دنیا نے ہٹلر کے دیس جرمنی کو بے گناہ تسلیم کرتے معاف کردیا، اب جاپان ترقی یافتہ اقوام کا حصہ ہے۔ ٹوٹا روس صرف ہٹ دھرمی کا شکار ہے۔ چچا سام ہر جگہ صلح صفائی کا جھنڈا لےکر پہنچ جاتے ہیں تو آپ جناب کب تک اس انتہا پسندی سے اپنی غریب جنتا کو پسماندہ رکھنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔

انڈین پنجاب میں خالصتان کی تحریک زوروں پر ہے لیکن اس نے نظریں پاکستان پر لگائی ہوئی ہیں۔ راجیو گاندھی ایک تامل اور اندرا گاندھی سکھ کے ہاتھوں ماری گئیں۔ مگر وہ یہاں فوج اور عوام کو لڑوا کے مزے
لیتا رہا ہے۔

انڈین حاکموں کو سمجھنا چاہیئے کہ بچا پاکستان حلوہ نہیں بلکہ اب ان کو اپنے ملک کی فکر کرنی چاہیئے۔ کہیں تاریخ پھر نہ دہرائی جائے لیکن اس بار جگہ مشرقی پنجاب و تامل ناڈو یا آسام نہ ہوں۔ پھر وہ کشمیر سے فوج ہٹاکر اپنی اصل سرحدوں کو بچانے کےلئے لے جانا بھی چاہے گا تو آسان نہیں ہوگا۔

 

Arshia Ahsan
About the Author: Arshia Ahsan Read More Articles by Arshia Ahsan: 3 Articles with 2264 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.