حوصلے اور ہمت سے کام لیتے ہوئے
جذبے اور لگن کے ساتھ اپنے اوپر بھروسہ رکھتے ہوئے زندگی گزاری جائے تو وہ
کامیاب ہوتی ہے اس بات کا علم تو سبھی کو ہے کہ زندگی مسلسل کوشش اور
جدوجہد کا نام ہے کامیابی ہمیشہ ان کے قدم چومتی ہے جو اپنے اوپر انحصار
کرتے ہوئے محنت کو اپنا شعار بناتے ہیں ان باتوں پر میرا یقین اس وقت مزید
پختہ ہوگیا جب میں نے محمد محسن نواز سے ملاقات کی،39سالہ محسن نواز ایک
کامیاب ریڈیو Presenterہیں جو پچھلے کئی سالوں سے FMسے وابستہ ہیں انتہائی
خوبصورت آواز کے مالک اور حروف کی ادائیگی پر عبور رکھنے والے محسن نواز کے
بارے بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ وہ دونوں ٹانگوں سے معذور اور آنکھوں
سے نابینا ہیں لیکن پھر بھی وہ اپنی زندگی سے مطمئن اور خوش ہیں ان کی اس
مطمئن زندگی کا راز جاننے کے لئے ایک شام راقم ان کے گھر پہنچ گیا اور ان
سے ان کی زندگی پر تفصیلی گفتگو کی ،جو آپ قارئین کی نذر ہے ۔
محسن نواز کی عمر جب ڈیڑھ برس تھی تو اس وقت ان پر پولیو کا شدید اٹیک
ہواجس کی وجہ سے وہ ہنستا مسکراتا بچہ اپنی ٹانگوں پر دوڑنے سے پہلے ہی
وہیل چیئر پر آگیا لیکن والدین کا اکلوتا بیٹا ہونے کی وجہ سے والدین نے ان
پر خصوصی توجہ دینا شروع کر دی علاج معالجے کے ساتھ ساتھ محسن کی تعلیم کا
سلسلہ بھی جاری رہا لیکن محسن وہیل چیئر سے نہ اٹھ سکا یوں دن ،ہفتوں میں ،
ہفتے مہینوں میں اور مہینے سالوں میں بیتتے چلے گئے اس طرح محسن تیرہ برس
کا ہوگیا یہاں ایک اور صدمہ اس کا منتظر تھا جب اس کی دونوں آنکھوں سے
بینائی مکمل طور پر ختم ہوگئی اور یوں ان کے لئے یہ رنگین دنیا بھی اندھیر
ہوگئی ایسے بچے جن میں کسی قسم کی خامی یا کمزوری ہوتی ہے قدرت ان میں کوئی
ایسا وصف یا خوبی بھی پیدا کر دیتی ہے جو ہر انسان کا خاصہ نہیں ہوتی،محسن
نواز میں قدرت کی طرف سے یہ وصف ہے کہ وہ تبدیلی کو جلد Acceptکرنے کے ساتھ
ساتھ اپنی زندگی کو جلد ہی حالات کے دھارے میں دھار لیتے ہیںشاید اسی وصف
کی کی وجہ سے جب ان کی آنکھوں کی بینائی چلی گئی تو انہوں نے اس اندھیر
دنیا کو فوری Accept کیا لیکن ساتھ اپنی تعلیم کو ادھورا نہ چھوڑا ،اس لیے
آج ان کی تعلیمی قابلیت ماسٹر ہے اگر بات کی جائے ان کی گھریلو زندگی کے
بارے تو آج سے تقریباََبارہ سال قبل ماریہ نوازجو کہ مکمل طور پر فٹ اور
پڑھی لکھی خاتون ہیں ان کی آواز کی سحر میں ایسے گرفتار ہوئیں کہ بات شادی
تک جا پہنچی اورآج ان کے دو بچے ہیں جن کی عمریں بالترتیب پانچ اور سات سال
ہیں محسن نواز کے کیرئیر کی بات کی جائے تو اس وقت محسن RJکے ساتھ ایک سوشل
ادارے SALES & PR WILLING WAYSکے ڈائریکٹر بھی ہیں جب راقم نے ان سے بینائی
کے متعلق پوچھا کہ کیا وہ دنیا کو دیکھنے کے خواہش مند ہیں تو ان کا کہنا
تھا میں نے اپنی بینائی کی واپسی کے لئے کافی چیک اپ اور علاج کروایا لیکن
میری بینائی واپس نہ مل سکی اور آج بھی میں پرامید ہوں کیونکہ سائنس نے
کافی ترقی کر لی ہے شاید کسی ذریعے مجھے بینائی واپس مل جائے ،دوسروں کی
ڈھارس بندھانے والا اور حوصلے دینے والے محسن نواز سے جب راقم نے ان کی
کامیابی کے بارے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ میں جو کام بھی کرتاہوں پورے
یقین کے ساتھ کرتا ہوں کہ یہ کام میں کر لوں گا اور اپنے ٹارگٹ کو ACHIVEکر
لوں گا تو وہ کام ہوجاتا ہے پختہ یقین ہی میری کامیابی کا راز ہے محسن نواز
کو ادب سے کافی لگاﺅ ہے اس حسیں شام میں محسن نواز،ان کی اہلیہ ماریہ
نواز(جو کہ وصال کے نام سے FMمیں کام کرتی ہیں)راقم اور ایک شاعرہ فریدہ
خانم( جن کی شاعری کی ایک کتاب ”مختلف“کے نام سے مارکیٹ میں آ چکی ہے) بھی
موجود تھیں وہ شام ہماری لئے ایک حسیں اور ادبی شام بن گئی کیونکہ محسن
نوازاپنے خوبصورت لہجے میں کسی نہ کسی بات پر کوئی شعر سنا کر اپنے لفظوں
کے حصار میں گھیر لیتے ،اس کے جواب میں فریدہ خانم بھی منفرد انداز میں
جواب دے کر اس چھوٹی سی محفل کو زعفران بنا دیتی ،بالآخر یہ حسیں شام اپنے
اختتام کو پہنچی لیکن میں نے وہاں سے بہت کچھ سیکھا کہ کوئی انسان اپنی
کمزوری کی پروا نہ کرتے ہوئے ہمت وجذبے سے کام لیتے ہوئے ایک مکمل یقین کے
ساتھ خوش رنگ اور حسین زندگی گزارنا چاہے تو محسن نواز کی طرح خوشگوار
زندگی بسر کرسکتا ہے۔۔ |